ام ایمن جو حضورِاکرم کی آزاد کردہ کنیز تھیں اور جنہوں نے حضور نبی کریم کو دُودھ پلایا تھا،ان کا نام برکت تھا،اور یہ حبشیہ تھیں،انہیں حضور کے والد ماجد نے آزاد کیا تھا،قدیم الاسلام تھی،حبشہ اور مدینہ ہر دو مقامات کو ہجرت کی تھی اور انہوں نے حضورِ اکرم سے بیعت کی تھی۔
ایک روایت میں ہے کہ ام ایمن جناب خدیجہ کی ہمشیرہ کی کنیز تھیں،جنہیں انہوں نے حضور کو ہبہ کردیا تھا،ایک اور روایت میں ہے کہ ام ایمن حضورِ اکر م کی والدہ ماجدہ کی کنیز تھیں اور انہوں نے ہی آپ کا پیشاب پی لیا تھا،اور آپ نے فرمایا تھاکہ اس کے بعد تیرے پیٹ میں درد نہ ہوگا،اور وہ ام حبیبہ کی کنیز تھیں،اور ان کے بیٹے کا نام ایمن تھا،جوعبید کے بیٹے تھے،اور جن سے عبید حبشی کے بعد زید بن حارثہ نے نکاح کرلیا تھا،اور حضور ِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے کہ ام ایمن میری ماں ہے اور اکثر ان کے ملاقات کو جایا کرتے۔
عبدالوہاب نے باسنادہ عبداللہ سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے عبدالصمد سے،انہوں نے حماد سے،انہوں نے ثاقب سے،انہوں نے انس سے روایت کی کہ جب حضورِ اکرم فوت ہو گئے تو ام ایمن بہت روئیں،وجہ پوچھی گئی،تو انہوں نے جواب دیا،کہ مجھے حضورِ اکرم کی وفات کا علم تھا کہ اس حقیقت نے ہوکررہناہے،مگر میرے رونے کی وجہ یہ ہے کی وحی کی آمدورفت منقطع ہوگئی ہے۔
یحییٰ بن محمود اور ابو یاسر نے باسنادہما مسلم ابوالحسین سے،انہوں نے طاہر اور حرملہ سے،انہوں نے ابنِ وہب سے،انہوں نے یونس سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے انس بن مالک سے روایت کی،کہ جب مہاجرین مکے سے ہجرت کر کے آئے،انہوں نے حدیث بیان کی اور کہا کہ ابن ِ شہاب نے ام ایمن کے حالات کے بارے میں بتایا،کہ ام ایمن جو اسامہ بن زید کی والدہ تھیں،اولاً حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے والد ماجد کی حبشی کنیز تھیں،ان کی وفات کے بعد جب حضورِ اکرم کی ولادت ہوئی تو ام ایمن نے انہیں دودھ پلایا،جب آپ جوان ہوئے،تو آپ نے ام ایمن کو آزاد فرمادیا،پھر ان سے زید بن حارثہ نے نکاح کیااور حضور کی وفات کے بعد ام ایمن بھی فوت ہوگئیں،ایک روایت میں پانچ مہینے مذکور ہیں اور ایک میں چھ مہینے،اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوبکر اور عمر اپنے اپنے زمانۂ خلافت میں اسی طرح ان سے ملنے جایا کرتے تھے،جس طرح حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا معمول تھا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔