ام عطیہ انصاریہ،ان کا نام نسیبہ دختر حارث یا نسیبہ دختر کعب تھا،احمد بن زہیر سے مروی ہے،کہ انہوں نے یحییٰ بن معین اور احمد حنبل سے سُنا،کہ انہوں نے ان کا
نسب ام عطیہ انصاریہ نسیبہ دختر کعب لکھا ہے،ابوعمر کہتے ہیں،کہ یہ امر مشکوک ہے،کیونکہ ام عمارہ نسیبہ دختر کعب کو اہل ِبصرہ ام عطیہ کہتے تھے،جو جلیل القدر
صحابیات میں سے تھیں،مردوں کو غسل دیتی اور غزوات میں شریک ہوتیں،محمد بن سیرین ،ان کی ہمشیرہ حفصہ،عبدالملک بن عمیر اور علی بن اقمر نے روایت کی۔
متعدد راویوں نے باسناد ہم ابو عیسیٰ ترمذی سے،انہوں نے احمد بن منیع سے،انہوں نے ہشیم سے، انہوں نے خالد ،منصور اور ہشام سے(لیکن خالد اور ہشام نے محمد اور
حفصہ سے اور منصور نے محمد سے انہوں نے ام عطیہ سے )روایت کی کہ حضورِ اکرم کی ایک صاحبزادی فوت ہوگئیں،آپ نے غسل دینے والی عورت کو حکم دیا کہ غسل دینے میں
خیال رکھیں کہ تعداد بشرط ضرورت تین،پانچ یا سات یعنی طاق ہو،پہلے پانی اور بیر کے پتوں سے اور آخر میں کافور یا ایسی ہی کسی چیز کو پانی میں ملا دیا جائے اور
جب فارغ ہو چکو تھ مجھے بتانا،بعد از فراغت ہم نے آپ کو بتایا،تو آپ نے ایک کپڑا ہماری طرف پھینکا اور فرمایا،کہ اس کے بال باندھ دو۔
ابوعمر نے اس خاتون کا ذکر کنیتوں کے عنوان کے تحت کیا ہے،لیکن تینوں نے حرف نون کے تحت ذکر کیا ہے۔