ام اوس بہزیہ،خلف بن خلیفہ نے ابوہاشم رومانی سے،انہوں نے اوس بن خالد بہزی سے،انہوں نے ام اوس بہزیہ سے روایت کی،کہ انہوں نے اپنے لئے کچھ گھی کا انتظام کیا
اور پھر اسے ایک کپی میں ڈال کر حضور نبی کریم کی خدمت میں بطور تحفہ کے روانہ کیا،آپ نے ہدیہ قبول فرمالیا،گھی نکال لیا،اور ام اوس کے لئے دعائے برکت
فرمائی،کپی واپس کردی لیکن گھی سے لبالب بھری ہو ئی تھی، ام اوس کو خیال آیا،کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے تحفہ قبول نہیں کیا اور گھی واپس کردیا
ہے،صحابیہ حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور وہ رورہی تھیں،آپ نے فرمایا،اسے اصل حقیقت سے آگاہ کردو۔
ام اوس کہتی ہیں،وہ حضور نبیِ کریم کی عمر بھر اس گھی کو استعمال کرتی رہیں،پھر ابوبکر کی خلافت کا زمانہ آیا، پھر حضر ت عمر اور عثمان کا،تا آنکہ جناب علی
اور معاویہ کے درمیان جنگ چھڑگئی،تینوں نے ان کا ذکر کیاہے۔