ام ہانی دخترابی طالب قرشیہ ہاشمیہ،حضور کی عمزاد تھیں،اور حضرت علی کی ہمشیرہ ان کی والدہ فاطمہ دختر اسد تھیں،ان کے بارے میں اختلاف ہے،کسی نے ہند کسی نے
فاطمہ اور کسی نے فاختہ لکھاہے، ان کا شوہر بھاگ کر نجران چلاگیا اور مندرجہ ذیل اشعار بطور اعتذار کہے۔
(۱)لعمرک ماولیت ظھری محمداً واصحابہ حیناًولاخیفۃ القتل
(ترجمہ)مجھے تیری عمرکی قسم کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب سے بزدلی اور قتل کے ڈر کی وجہ سے پیٹھ نہیں پھیری۔
(۲)ولکننی قلبت امری فلم اجد یسفی غناء ان ضربت ولانیلی
(ترجمہ)لیکن میں نے اپنے کام کو پلٹ دیا(مسلمان نہ ہوا)اور تلوار چلانے اور تیراندازی میں کوئی فائدہ نہ دیکھا۔
(۳)وقفت فلماخفت ضیقۃ موقفی رجعت لعودلالھزبرالی الشبل
(ترجمہ)میں مقابلے کے لئے اڑا رہا،لیکن مجھے اپنے موقف کے بارے میں خطرہ پیداہوا،تو میں مڑا، تاکہ دوبارہ حملے کے لئے اس طرح آؤں، جس طرح شیر اپنے بچے کی طرف
آتا ہے۔
خلف الاحمر کی رائے ہے،کہ ہبیرہ کے یہ اشعار حارث بن ہشام کے اس شعر سے بہتر ہیں،جواس نے میدانِ جنگ میں بھاگنے کے متعلق اعتذاراً کہا تھا۔
اللہ یعلم ماترکت قتالھم حتٰی علوافرسی باشقرمزید
(ترجمہ)خداجانتا ہے کہ میں ان کے خلاف لڑنے سے اس وقت تک دست بردار نہیں ہوا،جب تک انہوں نے میرے گھوڑے کو بھورے رنگ کے جھاگ والے خون میں غرق نہ کردیا،لیکن
اصمعی کا قول یہ ہے کہ حارث بن ہشام کا شعر ہبیرہ کے اشعار سے بہتر ہے۔
عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس بن بکیر سے،انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ ہبیرہ نجران میں سکونت پذیرہوگیا،جب اسے ام ہانی کے قبول اسلام کی اطلاع ہوئی تو
اس نے کچھ اشعار کہے،جن میں سے دودرج ذیل ہیں۔
(۱)وعاذلۃ ھبت بلیل تلومنی وتعذبنی باللیل ضل ضلالھا
(ترجمہ)ایک ملامت کرنے والی نے مجھے رات کو جگایا،اور سخت اندہیری رات میں مجھے ملامت کرنے لگی۔
(۲)وتزعم انی ان اطعت عشیرتی ساردی وھل یردینی الازوالھا
(ترجمہ)اور اس کا خیال ہے کہ اگر میں نے اپنے خاندان کی پیروی کی ،تو میں ہلاک ہوجاؤں گا، حالانکہ میں اپنے خاندان کی عدم متابعت پر ہلاک ہورہاہوں۔
اسی نظم میں وہ ام ہانی کو مخاطب کرتا ہے۔
(۱)فان کنت قدتابعت دین محمد وقطعت الارحام منک حبالھا
(ترجمہ)اوراگر تونے دین محمد کی پیروی کرلی ہے،اور قطع رحمی کرکے سب رسیوں کوکاٹ دیاہے۔
(۲)فکونی علی اعلٰی سحیق بھضبۃ ململمۃ غبراء یَبسٌ بلالھا
(ترجمہ)توایک دُور دراز ٹیلے کی چوٹی پر چار جو گول اور مٹیالا ہو،اور جس کی نمی خشک ہو چکی ہو۔
اس میں اور بھی کافی اشعار ہیں۔
ام ہانی کے بطن سے عمر(ہبیرہ نے اپنی کنیت ابوعمر رکھ لی تھی)ہانی،یوسف اور جعدہ پیدا ہوئے۔
کافی راویوں نے باسنادہم محمد بن عیسیٰ سے،انہوں نے ابو موسیٰ سے،انہوں نے محمد بن جعفر سے، انہوں نےشعبہ سے،انہوں نے عمروبن مرہ سے ،انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابو
لیلیٰ سے روایت کی، کہ انہوں نے ام ہانی کے سوا اور کوئی ایسا آدمی نہیں دیکھا،جس نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کے وقت نماز پڑھتے دیکھاہو،ان سے
مروی ہے،کہ فتح مکہ کے دن رسولِ اکرم ان کے گھر تشریف لائے،غسل فرمایا اور آٹھ رکعت نماز ادا کی اور انہوں نے کہا،کہ میں نے حضورِ اکرم کو کبھی بھی اس طرح جلدی
جلدی نماز پڑھتے نہیں دیکھا تھا،البتہ رکوع،سجود باقاعدہ ادافرمائے، تینوں نے ذکر کیا ہے۔