ام حبیبہ اور ایک روایت میں ام حبیب ہے،مگر اول صحیح ہے اور زیادہ استعمال ہوتارہا ہے،یہ خاتون حجش بن رباب کی دختر تھیں اور زینب دختر حجش کی ہمشیرہ،اور بقول
ابوعمر دونوں استحاضہ کی مریضہ تھیں۔
ابویاسر سے باسنادہ عبداللہ سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے محمد بن سلمہ بن جرانی سے، انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے زہر ی سے،انہوں نے عروہ سے،انہوں
نے ام حبیبہ دختر حجش سے روایت کی کہ وہ مبتلائے استحاضہ ہو گئیں،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے دریافت کیا،تو آپ نے ہرنماز سے پہلے غسل کا حکم
دیا،اور فرمایا،اگر تو ٹب سے نکلے اور خون کی سُرخی پانی پر ظاہر ہوجائے،جب بھی نماز پڑھ لیا کرو۔
اوراس حدیث کے اسناد کے بارے میں زہری سے اختلاف کیا گیاہے،ابنِ عیینہ نے زہری سے ، انہوں نے عمرو سے،انہوں نے عائشہ سے روایت کی،کہ وہ ام حبیب یا ام حبیبہ ہیں۔
یحییٰ بن محمود اور ابویاسر نے باسنادہماابوالحسین مسلم بن حجاج سے،انہوں نے محمد بن مسلمہ مراوی سے،انہوں نے عبداللہ بن وہب سے،انہوں نے عبداللہ بن حارث سے،ا
نہوں نے زہری سے، انہوں نے ام حبیب دختر حجش سے جو حضورِ اکرم کی خوش دامن تھیں،اور عبدالرحمٰن کی زوجہ، سات برس تک استحاضہ کے مرض میں مبتلا رہیں اور حضورِ
اکرم سے اس باب میں فتویٰ طلب کیا، آگے حدیث بیان کی۔
اور معمر نے زہری سے ،انہوں نےعمرو سے،انہوں نے ام حبیب سے روایت کی،اور یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے،انہوں نے ام حبیبہ سے اسی طرح روایت کی،ابوموسیٰ،ابوعمر
اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔