ام الحکم دختر زبیر بن عبدالمطلب قرشیہ ہاشمیہ،حضورِ اکرم کی عمزاد تھیں اور ضباعہ دختر زبیرکی ہمشیرہ ،ایک روایت میں ان کا نام ام الحکیم مذکور ہے۔
ابواحمد بن علی الامین نے باسنادہ سلیمان بن اشعث سے،انہوں نے احمد بن صالح سے،انہوں نے عبداللہ بن وہب سے،انہوں نے عباش بن عقبہ حضرمی سے،انہوں نے فضل بن حسن
بن عمروبن امیتہ ضمری سے روایت کی کہ ام حکم یا ضباعہ نے جو زبیر کی بیٹیا ں تھیں،انہوں بتایا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کے پاس کچھ جنگی قیدی آئے ہم
دونوں بہنیں فاطمتہ الزہرا کے پاس گئیں اور پھر سب مل کر حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور گزارش کی کہ ہمیں بھی حِصّہ ملنا چاہیئے،فرمایا، بدر کے یتامیٰ
تم پر سبقت لے گئے ہیں،لیکن میں کیوں نہ تمہیں اس سے بہتر چیز بتادوں کہ تم ہر نماز کے بعد۳۳ باراَللہُ اَکْبَرْ،۳۳بارسُبْحَانَ اللہاور ۳۳ باراَلْحَمْدُ
لِلہاور ایک بارلَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ۔لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْ ءٍقَدِ یْرُ پڑھاکرو۔
اور قتادہ نے عبداللہ بن حارث سے ،انہوں نے ام الحکم سے روایت کی ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جانور کے کندھے کا گوشت کھایا،اور پھر بلا تجدید وضو
(یا کلی) نماز ادا فرمائی،ابنِ مندہ اور ابونعیم سے ان کا ذکر کیاہے۔