ام الحکم ضمریہ،جنہیں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی پیداوار سے تیس وسق غلہ عطافرمایا تھا۔یہ جعفر کا قول ہے۔
یحییٰ نے کتابتہً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ابوبکر شیبہ سے ،انہوں نے زید بن حباب سے، انہوں نے عباش بن عقبہ سے،انہوں نے فضل بن ابن الحسن بن عمرو بن
امیہ ضمری سے،انہوں نے ابن ام الحکم سے،انہوں نے اپنی والدہ سےروایت کی کہ رسولِ اکرم کے پاس کچھ غلام آئے اور ہم دونوں بہنیں خاتونِ جنت کے پاس گئیں اور پھر
حضورِ اکرم کے پاس گئیں اور اپنی حاجت بیان کی اور درخواست کی کہ انہیں کام کاج کے لئے غلام عطافرمائیں،آپ نے فرمایا،کہ شہدائے بدر کے یتیم بچے یا ان کی بیوہ
خواتین کا حق تم پر فائق ہے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،اور ان پر بہ نسب ضمریہ ترجمہ لکھا ہے،اسی طرح ابنِ ابی عاصم نے انہیں ام الحکم دختر زبیر سے مختلف
صحابیہ قرار دیا ہے،اور علیحدہ ترجمہ لکھاہے،اور جس نے انہیں ضمریہ لکھاہے،اسے غالباً یہ اشتباہ اس لئے ہواکہ راوی ضمری ہےاور ابن مندہ نے اس حدیث کو ام الحکم
دختر زبیر سے روایت کیا ہے،اور ابو موسیٰ نے اس پر اتنا اضافہ کیا کہ ام الحکم کو ضمریہ بنادیاہے،لیکن اگر انہوں نے ام الحکم دختر زبیر اور ام الحکم ضمریہ کو دہ
علیحدہ علیحدہ صحابیہ قراردیا ہے،تویہ غلط ہےکیونکہ اسناد اور متن حدیث میں کوئی فرق نہیں ہے۔