ام حرام دخترملحان بن خالد بن زید بن حرام بن جندب بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار انصاریہ خزرجیہ،ان کی والدہ کا نام ملیکہ دختر مالک بن عدی بن زید مناہ بن عدی
بن عمرو بن نجار تھا،اور ام حرام انس بن مالک کی خالہ تھیں،اور عبادہ بن صامت کی زوجہ،اورا ن کا نام رمیصاء تھا،اور ایک روایت میں غمیصاء مذکور ہے،لیکن ان کا
صحیح نام معلوم نہیں ہوسکا،حضور ِاکرم ان کا احترام فرماتے اور ان سے ملاقات کو جاتے اور وہاں قیلولہ فرماتے،آپ نے انہیں بتایا کہ انہیں شہادت نصیب ہوگی۔
ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے عبدالصمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے یحییٰ بن سعید سے،انہوں نے محمد بن یحییٰ بن
حبان سے ،انہوں نے انس بن مالک سے،انہوں نے اپنی خالہ حرام سے روایت کی کہ حضورِاکرم ان کے گھر تشریف لائے،قیلولہ فرمایا،جب جاگے تو مسکرارہے تھے،میں نے وجہ
پوچھی،تو فرمایا،میری امت کے کچھ لوگ مجھے دکھائے گئے،جو بحرِ اخضر کی سطح پر اس طرح بیٹھے ہوئے تھے،جس طرح بادشاہ تخت پر بیٹھتے ہیں،میں نے عرض کیا ،یا رسول
اللہ !دعا فرمائیے کہ مجھے ان میں شمولیّت کا موقع ملے،فرمایا،تو انہی میں سے ہے،
آپ پھرسوگئے،اور جب جاگے تو مسکرارہے تھے،میں نے وجہ دریافت کی ،تو مجھے وہی جواب دیا،جو پہلی دفعہ دیا تھا،میں نے گزارش کی،یارسول اللہ،دعافرمائیے،کہ خدا مجھے
اس میں شامل فرمائے،تم تو پہلے گروہ میں شامل ہوچکی ہو۔
عبادہ بن صامت نے ان سے نکاح کرلیا،اور وہ انہیں ساتھ لے کر بغرض سیاحت ساتھ لے گئے جب سمندر عبورکرچکے توخاتون ایک چارپائے پر سوار ہوئیں،جس نے انہیں گرادیا
اور وہ فوت ہوگئیں،یہ حادثہ جنگ قبرص میں پیش آیا اور انہیں وہیں دفن کردیا گیا،خلافت عثمان میں اس لشکر کے امیر معاویہ بن سفیان تھےاور ابو ذر اور ابوالدرداء
کے علاوہ کئی اور صحابہ ان کے ساتھ تھے،یہ واقعہ ستائیسویں سال ہجری کا ہے،تینونے نے ذکر کیا ہے۔