اخت ِحارث بن سراقہ،ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ جب مقتولین بدر کے نام مدینے میں پہنچے،تو ان کی رشتہ دار خواتین نے آہ و
زاری شروع کردی،لیکن ام حارث بن سراقہ اور ان کی ہمشیرہ جو بنوعدی بن نجار سے تھیں،فیصلہ کیا،کہ وہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی تک انتظار کریں
گی،اگر ان کے مقتولین بہشتی ہیں،تو وہ صبر کریں گی،لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہم بھی روئیں گی۔
جب رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو دونوں بہنیں حاضر خدمت ہوئیں،تو آپ نے بتایا، کہ مقتولین جنت میں ہیں،اور انہیں فردوس میں اعلیٰ مقام عطاہواہے۔