ام جندب ازویہ،عبدالوہاب بن ابی حبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے والد سے ،انہوں نے یزید سے،انہوں نے حجاج بن ارطاہ سے،انہوں نے ابویزید مولیٰ
عبداللہ بن حارث سے،انہوں نے ام جندب ازویہ سے روایت کی،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،کہ کنکریاں آہستہ آہستہ پھینکو،اور ایک دوسرے کو زخمی نہ
کرو،یہ ابوعمر کا قول ہے،اور ان کا کہنا ہے کہ ام جندب سے مراد ام سلیمان بن عمر و بن احوص ہیں۔
ابن مندہ اور ابونعیم نے ام جندب ازویہ کا ذکر کیا ہے،لیکن ابن مندہ نے یہ نہیں لکھا،کہ اس سے مراد ام سلیمان ہیں،ہاں البتہ ابونعیم نے لکھا ہے،کہ ان کے مطابق
یہ خاتون ام سلیمان ہیں،اور ان سے رمی جمار کی حدیث روایت کی،اور دونوں نے اس سندیوں بیان کی،ابویزید نے ام جندب سے، انہوں نے جندب سے،انہوں نے اپنی والدہ سے
روایت کی تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں،صحیح امر یہ ہے کہ دونوں ایک ہیں،جیسا کہ ابو عمر اور ابونعیم کا قول ہے،اور یہ ابوعمر ہیں جنہوں نے اس پردے کواُٹھایااور التباس کودُور
کیا،کہ ام جندب سے مراد ام سلیمان ہیں، واللہ اعلم۔