ام خالد دختر خالد بن سعید بن عاص بن امیہ قرشیہ امویہ،ان کا نام امہ اور ان کی والدہ کا نام ہمینہ تھا، جو خلف خزاعیہ کی بیٹی تھیں،انہوں نے اسلام قبول کیا اور
ہم ان کا ذکر پہلے کر آئے ہیں۔
ابوبکر بن عویس اور کئی راویوں نے محمد بن اسماعیل سے،انہوں نے حبان سے،انہوں نے ابن مبارک سے،انہوں نے خالد بن سعید سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنی
والدہ ام خالد سے روایت کی کہ میں اپنے والد کے ساتھ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور میں نے زرد رنگ کی قمیص پہن رکھی تھی،آپ نے
فرمایا خوب،خوب،عبداللہ نے کہا،یا رسول اللہ ،حبشہ اسے حسنہ کہا جاتا ہے،ام خالد کہتی ہیں کہ میں اُٹھ کر حضور اکرم کی خاتم نبوت سے کھیلے لگ گئی،میرے والد نے
مجھے جھڑکا،لیکن رسول اکرم نے فرمایا،اسے مت روکو۔
محمد بن اسماعیل نے فضل بن دکین سے،انہوں نے اسحاق بن سعید سے،انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے سعید بن فلاں بن سعید سے بن عاص سے،انہوں نے ام خالد سے روایت کی
کہ حضورِ اکرم ایک کپڑا لائےجس میں سیاہ رنگ کا چھوٹا سا چوکور ٹکڑا تھا،حضور اکرم نے فرمایا،تمہارا کیا خیال ہے کہ میں یہ کپڑا کسےپہناؤں گا،حاضرین خاموش
رہے،فرمایا،ام خالد کو میرے پاس لاؤ،کوئی صاحب گئے اور ام خالد کو اٹھا لائے،حضور نبی کریم نے کپڑا ہاتھ میں لیا اور ام خالد کو پہنا دیا،اور فرمایا، اسے اچھی
طرح استعمال کرو،تاآنکہ پُراناہوجائے،کپڑے میں سبز یا زرد رنگ کا نشان،فرمایا، اے ام خالد ،یہ عمدہ ہے،عمدہ ہے،اور حبشہ میں اسے حسنہ کہتے ہیں تینوں نے ان کا
ذکر کیا ہے۔