ام مالک انصاریہ،یحییٰ بن محمود اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے ،انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے، انہوں نےمحمد بن فضیل سے،انہوں نے عطاء بن سائب سے،انہوں نے
یحییٰ بن جعدہ سے،انہوں نے ایک آدمی سے،جنہوں نے ام مالک انصاریہ سے روایت کی،کہ وہ گھی کی ایک کپّی لے کرحضور کی خدمت میں آئیں،حضورِ اکرم نے بلال کو حکم
دیا،کہ وہ کپّی لے لیں،بلال نے گھی نچوڑ کر کپی ام مالک کو واپس کردی ،مگر انہوں نے دیکھا کہ کپی لبالب بھری ہوئی ہے،انہوں نے آکر حضورِاکرم سے کہا،یا رسول
اللہ ،مجھے عجیب واقعہ پیش آیا ہے،پوچھا کیا ہے؟ ام مالک نے کہا ،کہ میراہدیہ لوٹا دیا گیا ہے ،حضرت بلال کو بلایا گیا،توانہوں نے کہا،یارسول اللہ ،بخدا میں نے
تو گھی کواس طرح نچوڑا تھا، کہ خود مجھے شرم آگئی تھی،حضورِ اکرم نے فرمایا،ام مالک تمہیں مبارک ہو ،کہ تمہارا تحفہ مقبول ہوا،اور تمہیں فوراً ہی اس کا بدلہ
بھی مِل گیا،پھر فرمایا،تم ہر نماز کے بعد دس بار سُبحَانَ اللہ ،دس بار اَلحَمدُلِلہ اوردس باراَللہُ اَکبَرپڑھ لیا کرو۔
ام مالک سے عبدالرحمٰن بن سابط نے روایت کی ،کہ میں حضور اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور بخار سے میرے دونوں جبڑے لرز رہے تھے،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
پوچھا،تو میں نے کہا، خدااسے برباد کرے،مجھے ملیریا ہوگیا ہے،فرمایااسے بر ا بھلا مت کہو،کہ اللہ تعالیٰ ان تکالیف سے بندے کے گناہوں کو اس طرح جھاڑ دیتاہے،جس
طرح درخت کے خشک پتے جھڑ جاتے ہیں، تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔