ام مبشر دختر براء بن معرور انصاریہ،ایک روایت کے مطابق وہ زید بن حارثہ کی زوجہ تھیں،ان سے جابر بن عبداللہ وغیر ہ نے روایت کی،اس خاتون نے حضورِ اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں،جن میں سے ایک یہ بھی ہےیحییٰ نے کتابتہً باسنادہ ابن ابی عاصم سے، انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے،انہوں نے محمد بن عبداللہ
بن نمیر سے،انہوں نے عبداللہ بن ادریس ے،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے ابو سفیان سے،انہوں نے جابر سے،انہوں نے مبشر سے،انہوں نے رسولِ اکرم سے،جناب حفصہ کے گھر میں
یہ فرماتے سُنا،کہ جولوگ غزوۂ بدر اور بیعت رضوان میں شریک تھے،ان میں سے کوئی بھی آگ میں داخل نہیں ہوگا،اس پر ام المومنین نے کہا،یا رسول اللہ ،قرآن کا
ارشاد تو یہ ہے،"وَ اِ نَّ مِنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا"،آپ نے فرمایا،اس کا مطلب یہ ہے،کہ دروازے تک تو سب کو جانا پڑے گا،اس کے بعد اللہ سے ڈرنے والوں کو نجات
مل جائے گی۔
اور محمد بن اسحاق نے ابن ابی نجیح سے،انہوں نے مجاہد سے،انہوں نے ام مبشر سے روایت کی کہ میں نے حضوراکرم کو صحابہ سے فرماتے ہوئے سُنا،کیا تمہیں بتاؤں،کہ اللہ
تعالیٰ کے ہاں بہتر آدمی کو ن ہے، صحابہ نے گزارش کی،یارسولِ خدا،ضرور ارشاد فرمائیے،آپ نے فرمایا،جو آدمی چند بکریاں رکھتاہے،زکوٰ ۃ ادا کرتا ہے،نماز قائم
کرتا ہے اور بُرے لوگوں سے دور رہتا ہے،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابن ِ مندہ اور ابونعیم نے ان دونوں حدیثوں کو ایک ترجمے کے تحت ذکر کیا ہے،اور دونوں
صحابیات ام مبشر دختر براء بن معرور اور ام مبشر انصاریہ کو ایک قراردیا ہے،اورابونعیم نے جابر کی حدیث زید کی زوجہ سے روایت کی ہے،اور مجاہدوالی حدیث کو براء
بن معرور کی لڑکی سے منسوب کیا ہے،اور دوترجمے قائم کئے ہیں،لیکن معلوم ایسا ہوتا ہے کہ دونوں ایک ہیں واللہ اعلم۔