امِ مبشر زوجۂ زید بن حارثہ انصاریہ،ایک روایت میں ہے،کہ یہ خاتون اور اول الذکر دونوں ایک ہیں،اور ایک روایت اس کے خلاف ہے،چنانچہ ابوموسیٰ اور ابونعیم نے اس
خاتون کو اوّل الذکر سے مختلف گرداناہے،مگر ابن ابی عاصم نے دونوں کو علیحدہ علیحدہ شمار کیا ہے،اور دختر براء بن معرور کے ترجمے میں وہ حدیث بیان کی ہے،جس میں
اہلِ بدر کی فضیلت کا ذکر ہے،اور اس ترجمے میں وہ حدیث بیان کی ہے،جو ابن ابی حبہ اور ابوالفرج بن ابوالرجاء نے باسنادہما تا مسلم بن حجاج قتیبہ سے، انہوں نے
لیث سے(ح) مسلم نے محمد بن رمح سے انہوں نے لیث سے،انہوں نے ابوالزبیر سے، انہوں نےجابر سے روایت کی،کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام مبشر کے گھر تشریف لے
گئے، انہوں نے آپ کو کھجور کے درخت کے نیچے بٹھایا،ان سے پوچھا،یہ درخت کسی مسلم نے لگایاتھا یا غیر مسلم نے،انہوں نے جواب دیا،یارسول اللہ،یہ درخت ایک مسلمان
نے لگایاتھا،فرمایا،جب ایک مسلمان کوئی درخت لگاتاہے،اور پھر اس کے پھل سے کوئی انسان،جانور یا پرندہ فائدہ اٹھاتا ہے،تو یہ اس کی طرف سے صدقہ شمار ہوتاہے،امام
احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں،ام مبشر زوجہ زید بن حارثہ کے ترجمے میں دو حدیثیں بیان کی ہیں،اور دونون کو ام مبشر سے منسوب کیا ہے،اور براء بن معرور کی بیٹی
کا ذکر نہیں کیا،اس سے معلوم ہوتا ہے،کہ ان کے نزدیک دونوں ایک ہیں، واللہ اعلم۔