ام رعلہ قشیریہ،جعفر مستغفری نے ان کا ذکر کیا ہے،انہوں نے باسنادِ ضعیف اذراعی سے،انہوں نے عطا سے،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی،کہ ایک خاتون کہ جن کانام ام
رعلہ قشیریہ تھا،حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،وہ بڑی فصیح البیان تھیں،انہوں نے گزارش کی،"اَلسَّلَامُ عَلَیکَ یَارَسُولَ اللہِ وَرَحمَۃُ اللہِ
وَبَرَکَاتُہٗ ہم عورتیں گھروں میں محصور ہیں،اور مردوں کے تسلّط اور تغلب کا نشانہ ہیں،ان کی اولاد کو پالتی ہیں،اور ان کی آسائش کا انتظام کرتی ہیں،ہمارے بڑے
بڑے لشکروں میں کوئی حصہ نہیں،وہ طریقہ بتائیے جس سے ہمیں اللہ کا قرب حاصل ہو،"حضورِ اکرم نے فرمایا،کہ تمہیں چاہئیے کہ راتوں کو اور صبح وشام کے دَوران میں
اللہ کا ذکر کرو،آنکھوں کو نیچا رکھو اور آواز کو آہستہ رکھو،ابوموسیٰ نے اس کا ذکر کیاہے۔