ام رافع ان کا نام سلمیٰ تھا،انہوں نے حضوراکرم کو پایا،ہم ان کا ذکر پہلے کرآئے ہیں،لیث نے ہشام بن سعد سے،انہوں نے زید بن اسلم سے،انہوں نے عبیداللہ بن وہب
سے،انہوں نے ام رافع سے روایت کی کہ میں نے حضورِ اکرم سے دریافت کیا یا رسول اللہ میں نماز کیسے شروع کروں،فرمایا، جب توکھڑی ہو دس بار اللہ اکبر کہہ،جب تو یہ
کلمہ کہے گی تواللہ تعالیٰ فرمائے گا،یہ میرے لئے ہے، پھر سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖدس بار کہہ،اس پر بھی اللہ فرمائے گا یہ بھی میرے لئے ہے،پھر اللہ تعالیٰ کی
دس بار حمد کر ،اس پر اللہ کہے گا،یہ میرے لئے ہے،پھر تو دس بار معافی طلب کر اس پر اللہ کہے گا، میں نے تجھے معاف کیا۔
اس حدیث کو عطاف بن خالد نے زید بن اسلم سے،انہوں نے ام رافع سے روایت کیا کہ انہوں نے حضورِ اکرم سے درخواست کی ،یارسول اللہ ،مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے،جس کا
اللہ تعالیٰ مجھے اجر دے، آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لئے کھڑی ہو ،تودس بار سُبحَانَ اللہِدس بار اَلحَمدُللہِ دس بار لَااِلٰہَ اِلَّااللہ اور اَللہُ
اَکبَردس باراور اَستَغفِرُاللہدس بارکہہ جب تو سُبحَانَ اللہِ، اَلحَمدُللہِ،لَااِلٰہَ اِلَّااللہ،اوراَللہُ اَکْبَرْکہے گی،تو خداکہے گا کہ یہ میرے بارےمیں
ہے،لیکن جب تو اَستَغفِرُاللہِکہے گی،تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا،میں نے تجھے معاف کیا،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔