ام سعدبن عبادہ،حضورِ اکرم صلی علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئیں،زہری نے عبیداللہ بن عبداللہ سے،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی کہ سعد نے حضورِاکرم سے دریافت کیا
کہ یا رسول اللہ! میری والدہ فوت ہوگئی ہےاور اس نے منت مانی تھی جو وہ پوری نہ کرسکی،فرمایا،تم اس کی طرف سے پوری کردو۔
فتیان نے باسنادہ قعبنی سے،انہوں نے مالک سے،انہوں نے سعید بن عمرو بن شرجیل بن سعید بن سعد عبادہ سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنے داداسے روایت کی کہ
سعد بن عبادہ حضورِ اکرم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھے،اس اثناء میں ان کی والدہ کا آخری وقت آگیا،لوگوں نے ان سے وصیّت کے بارے میں کہا،انہوں نے کہا،وصیّت
مال کے بارے میں کی جاتی ہے،اور مال میرا نہیں،سعد کا ہے،چنانچہ وہ سعد کی واپسی سے پہلے فوت ہوگئیں،جب واپسی پر سعد کو اس کا علم ہوا،تو انہوں نے کہا،اگر میں
اپنی ماں کی طرف سے راہِ خدا میں خیرات کروں،تو کیا اسے کچھ فائدہ پہنچے گا، آپ نے فرمایا،ہاں،اس پر جناب سعد نے ایک احاطہ کسی آدمی کا لے کر صدقہ کردیا۔
کئی راویوں نے باسنادہم محمد بن عیسیٰ سے،انہوں نے محمد بن بشار سے،انہوں نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے سعید بن ابوعروبہ سے ،انہوں نے ابنِ مسیب سے روایت کی،کہ
ام سعد حضوراکرم کی غیر حاضری میں فوت ہوگئیں،واپسی پر آپ نے ان کی نماز پڑھی،حالانکہ ام سعد کو فوت ہوئے کم و بیش مہینہ گزر چکاتھا،ابنِ مندہ اور ابو نعیم نے
ذکر کیا ہے۔