ام سلیم دختر ملحان بن خالد بن زید بن حزام بن جندب بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار انصاریہ خزرجیہ نجاریہ انس بن مالک کی والدہ تھیں،ان کے نام کے بارے میں
اختلاف ہے،کسی نے سہلہ، کسی نے رمیلہ،کسی نے رحیثہ،کسی نے ملیکہ،غمیصاء اور رمیصاء بھی لکھاہے،زمانۂ جاہلیت میں یہ عورت مالک بن نضر کی زوجہ اور انس بن مالک کی
والد ہ تھی میاں بیوی میں ناچاکی ہوگئی اور مالک بن نضیر شام چلا گیا،اور وہیں مر گیا۔
اس پر ابو طلحہ انصاری نے ام سلیم کو نکاح کا پیغام بھیجا،انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ میں خود تمہیں پسند کرتی ہوں اور تمہارے ایسے آدمی کو رد نہیں کیا
جاسکتا،لیکن میں مسلمان ہوں اور تم مشرک ہو،اگر تم مسلمان ہوجاؤ اسی کو میں اپنا مہر سمجھ لوں گی،اور کسی اور چیز کا تقاضا نہیں کروں گی، ابو طلحہ مسلمان
ہوگیا،اور ام سلیم سے نکاح کرلیا،کچھ عرصے کی بعد خدانے انہیں ایک لڑکادیا،جو بچپن ہی میں فوت ہوگیا،اس کانام ابوعمیر تھا،چونکہ باپ اس سے پیار کرتاتھا،اس لئے
اس کی وفات سے ابوطلحہ کو بہت دُکھ ہوا۔
بعد میں ان کے یہاں ایک اور بیٹاہوا،جس کانام عبداللہ بن ابوطلحہ تھا،پھر عبداللہ کو جوانی اور شادی کے خُدا نے انہیں اسحاق دیا،انہیں خدا نے برکت دی اور اسحاق
اور ان کے بھائیوں کی تعداد دس تھی،اور سب نے اپنے باپ سے علم حاصل کیا۔
عمروبن محمد بن طبرز وغیرہ نے ابوالقاسم ہبتہ اللہ بن عبدالواحد بن حصین سے ،انہوں نے ابوطالب محمد بن محمد بن غیلان سے،انہوں نے ابوبکر محمد بن عبداللہ بن
ابراہیم سے،انہوں نے ابوجعفر محمد بن مسلمہ واسطی سے ،انہوں نے یزید بن ہارون سے،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے ثابت اور اسماعیل بن عبداللہ بن ابو طلحہ
سے،انہوں نے انس سے روایت کی کہ ابو طلحہ نے ام سلیم کو نکاح کاپیغام بھیجا،ام سلیم نے کہلا بھیجا،اے ابو طلحہ،کیا تم اتنابھی نہیں جانتے کہ جس خداکی تم
پوجاکرتے ہو،وہ لکڑی کا بنا ہواہے،جو زمین سے اُگتی ہے،جسے حبشی بن فلاں کھینچ کر لے آتاہے،ابوطلحہ نے جواب دیا،ہاں میں جانتاہوں،ام سلیم نے کہا،لکڑی کو پوجتے
تمہیں شرم نہیں آتی،اور اگر تم اسلام قبول کرلو،تو میں تم سے مہر طلب نہیں کروں گی،ابو طلحہ نے کہا،اچھامجھے سوچنے دو،چنانچہ تھوڑی دیر کےبعدآکر ابو طلحہ نے
اسلام قبول کرلیا،اس کے بعد ام سلیم نے اپنے بیٹے انس سے کہا،اٹھو، اور ابوطلحہ سے میرا نکاح پڑھادو۔
یہ خاتون کئی غزوات میں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہیں،اور آپ سے کئی احادیث روایت کیں،اور ان سے جناب انس نے روایت کی۔
کئی راویوں نے باسنادہم محمد بن عیسیٰ سے،انہوں نے محمد بن بشار سے،انہوں نے محمد بن جعفر سے، انہوں نےشعبہ سے روایت کی کہ انہوں نے قتادہ کو انس بن مالک
سے،انہوں نے اپنی والدہ سے روایت کی،کہ ان کی والدہ نے حضورِاکرم کی خدمت میں گزارش کی یارسول اللہ! انس آپ کا خدمت گزار ہے،اس کے لئے دعا فرمائیں،آپ نے
دعافرمائی،اے اللہ،تواس کے مال اور اولاد میں برکت دےاور جو کچھ تو اسے عطاکرے،اسے اس کے لئے مبارک کرام سلیم کا شمار عقل مند خواتین میں ہوتاتھا،تینوں نے ان کا
ذکر کیا ہے۔