ام سلمی،امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں ان کا ذکر کیا ہے،ابونعیم کہتے ہیں،میرے خیال کے مطابق کہ خاتون ابورافع کی زوجہ ہیں۔
ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابونضر سے،انہوں نے ابراہیم بن سعد سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے عبداللہ بن علی
بن ابورافع سے، انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ام سلمی سے روایت کی،کہ خاتون ِجنت بیمار پڑگئیں اور پھر اسی مرض میں وفات پا گئیں،میں اس بیماری میں ان کی
تیماردارتھی،ایک دن ان کی حالت ایسی ہوگئی کہ اس بیماری کے دوران میں ان پر کبھی ایسی حالت طاری نہیں ہوئی تھی،حضرت علی کسی کام کے لئے گھر سے نکلے،مجھ سے جناب
فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ میرے غسل کا بندوبست کرو،میں نے انکی خواہش کی تعمیل کی،چنانچہ انہوں نے نہایت اہتمام سے غسل کیا،پھر مجھ سے نئے کپڑے
مانگے،میں نے دئیے،اور انہوں نے پہن لئے،پھر مجھے کہا،کہ میرا بستر مکان کے وسط میں لگادو،میں نے لگادیا،وہ لیٹ گئیں منہ قبلے کی طرف کرکے اپنا دایا ں ہاتھ
دائیں گال کے نیچے رکھ لیا،اور مجھے مخاطب کرکے کہا،کہ میرا آخری وقت آگیا ہے،اور میں نے اپنا بدن نہا دھو کر پاک صاف کرلیا ہے، اس لئے دوبارہ مجھے برہنہ نہ
کیا جائے،اس کے بعد وہ فوت ہوگئیں،جب حضرت علی واپس آئے،تو میں نے ساری روئداد ان کے گوش گزار کردی،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔