ام شریک قرشیہ عامریہ از بنو عامر بن لویٔ ،ان کا نام غزیہ بروایتے غزیلہ دختر دودان بن عوف بن عمرو بن عامر بن رواحہ بن حجیرہ بن عبد بن معیص بن عامر بن لویٔ
تھا،ابن کلبی نے ان کا نسب رواحہ تک اس طرح بیان کیا ہے،اس سے آگے رواحہ بن منقذ بن عمرو بن جابر بن خباب بن حجیر بن عبد بن معیص بن عامر بن لوئی،ایک روایت میں
ہے،کہ یہ وہ خاتون ہیں،جنہوں نے اپنا نفس حضورِ اکرم کو بخشا تھا،ایک اور روایت میں کسی اور خاتون کا ذکر ہے،جنہوں نے اپنا نفس آپ کو ہبہ کیا تھا،بلکہ اس سلسلے
میں کئی خواتین کا ذکر ہے،جنہوں نے اپنا نفس آپ کو ہبہ کیا تھا،چنانچہ بعض سیرت نگاروں نے ایسی خواتین کو ازواجِ مطہرات میں شمار کیا ہے،لیکن اس باب میں راویوں
نے اتنی گڑ بڑ پیداکی ہے،کہ اس طرح کی روایت کو درست قرار نہیں دیاجاسکتا۔
یہ خاتون ابوالعکر بن سمی بن حارث ازوی کی زوجہ تھیں،جہاں انہوں نے شریک نامی ایک بیٹا جنا، ایک اورروایت میں ہے،کہ ان کے شوہرکا نام طفیل بن حارث تھا،لیکن پہلی
روایت درست ہے، ابوعمرکا قول ہے۔
ایک روایت میں ام شریک انصاریہ مذکور ہے،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا،لیکن دخول کی نوبت نہ آئی،کیونکہ انصار کی غیرت کو ناپسند فرمایا۔
عبدالوہاب بن حسبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے روح سے،انہوں نے ابن حریج سے،انہوں نے ابوالزبیر سے،انہوں نے جابربن عبداللہ
سے،انہوں نے ام شریک سے روایت کی،کہ انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ نے فرمایا کہ لوگ دجال کے ڈرسے پہاڑوںمیں جا چھپیں گے ام شریک نے دریافت
کیا،یارسول اللہ،اس موقع پر عرب کہاں ہوں گے،فرمایا ان کی تعداد تھوڑی ہوگی۔
ام شریک سے ابنِ مسیب نے روایت کی،کہ آپ نے انہیں چھپکلی کے مارنے کا حکم دیا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔