ام سفیان بن ضحاک،ان کا شمار صحابیات میں کیا گیا ہے،لیکن بغیراز ثبوت،چنانچہ طبرانی اور جعفر مستغفری نے انہیں صحابیات میں شمار کیا ہے۔
عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ سے،انہوں نے ہدبہ بن خالد سے،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے یعلی بن عطاء سے،انہوں نے موسیٰ بن عبدالرحمٰن
سے،انہوں نے ام سفیان سے روایت کی کہ ایک یہودی عورت حضرت عائشہ کے پاس آیا کرتی تھی،اور جب بات چیت کرچکنے کے بعد اٹھتی تو کہتی خدا آپ کو عذاب ِقبرسے محفوظ
رکھے،جب رسولِ اکرم تشریف لائے،تو حضرت عائشہ نے آپ سے ذکر کیا،فرمایا،یہ تو اہل کتاب کے بار ے میں ہے،پھرسورج کو گرہن لگ گیا،آپ نے فرمایا،اَعُوْ ذُ بِاللہِ
مِنْ عَذَابِ الْقَبْر۔
ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے،ابوموسیٰ نے بھی ابن مندہ پر ان کے ذکر سے استدراک کیا ہے،لیکن چونکہ ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے،اس لئے استدراک بے
محل ہے۔