ام سلیمان بن عمرو الاحوص،ان سے ان کے بیٹے سلیمان نے روایت کی،یحییٰ نے باسنادہ ابوبکر بن ابوعاصم سے،انہوں نے ابوبکر بن ابوشیبہ سے،انہوں نے علی بن مسہر
سے،انہوں نے یزید بن ابوزیاد سے،انہوں نے سلیمان بن عمروبن احوص سے،انہوں نے اپنی والدہ سےروایت کی،کہ انہوں نے آپ کو جمرۂ عقبہ کے پاس ایک خچر پر سوار
دیکھا،آپ کے ساتھ ایک اور آدمی تھا،جو آپ کو لوگوں کے ہجوم سے دُور رکھتا تھا،مجھے بتایاگیا کہ یہ فضل بن عباس ہیں، آپ نے ہجوم سے خطاب کر کے فرمایا،اے
لوگو،ایک دوسرے کو زخمی نہ کردینا،جب تم کنکریاں پھینکنے لگو،تو چھوٹی کنکریاں پھینکو،آپ وادی میں داخل ہوئے اور آپ نے سات کنکریا ں پھینکیں اور ہر کنکری پر
اللہ اکبر کہتے، پھر آپ مڑ گئے۔
اس حدیث کے راوی کے بارے میں اختلاف ہے،کوئی کہتا ہے کہ اس کے راوی ان کے دادا سلیمان بن عمرو احوص ہیں، بعض کے نزدیک ان کی والدہ ہیں،بعض کہتے ہیں کہ سلیمان نے
اپنے والد سے روایت کی۔
بعض لوگوں نے،ام سلیمان کو ام جندب بتایاہے،آگے چل کر ان کا ذکر انشاء اللہ آئیگا،ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔