ام زیاد اشجعیہ جو حشرج کی دادی تھیں،یحییٰ بن ابو الرجاء نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے،انہوں نے زید بن حباب سے،انہوں نے
رافع بن سلمہ اشجعی سے،انہوں نے اپنی دادی سے روایت کی،کہ غزوۂ خیبر کے موقعہ پر ۶۶خواتین اسلامی لشکرکے ساتھ تھیں، جب رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو
عِلم ہوا تو ہمیں بُلا بھیجا اور دریافت فرمایا،کس کی اجازت سے تم شامل لشکر ہوئی ہو،ہم نے حضور کے چہرے پر ناراضگی کے آثار ملاحظہ کئے،عرض کیا،یا رسول اللہ
،ہمارے پاس دوائیں ہیں جن سے زخمیوں کی مرہم پٹی کی جائے گی،تیر اندازوں کو تیر اٹھا اٹھا کر دیں گی،پیاسوں کو ستو پلائیں گی،سپاہ کو جوش دلانے کے لئے رجز خوانی
کریں گی،اور فی سبیل اللہ ان کی امداد کریں گی،اس پر ہمیں اجازت مل گئی۔
جب خیبر فتح ہوا،تو خواتین کو مردوں کے برابر کھجوریں دی گئیں،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔