ام زفر،یہ وہ خاتون ہیں،جنہیں جنون کی شکایت تھی،ابن جریج نے حسن بن مسلم سے،انہوں نے طاؤس سے روایت کی،کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پاس دیوانے یا وہ
لوگ جن پر جنوں کا تسلّط ہوتا،لائے جاتے،آپ ان کے سینوں پر ضرب لگاتے اور وہ ٹھیک ہو جاتے،اسی طرح کی ایک عورت لائی گئی،آپ نے اس کے سینے پر ضرب لگائی،لیکن وہ
شفایاب نہ ہوسکی،فرمایا،وہ دنیا میں اسی طرح رہے گی،مگر آخرت میں اس کے لئے بھلائی ہے۔
ابن جریج کا قول ہے،کہ انہیں عطاء نے بتایا ،کہ میں نے ام زفر کو دیکھا،وہ ایک طویل القامت حبشن تھیں جنہیں میں نے کعبے کی سیڑھی پر دیکھا،نیز عبدالکریم نے حسن
سے روایت کی،کہ انہوں نے لوگوں سے سُنا،کہ ایک دیوانی عورت تھی ،جس کے بھائی حضورِ اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور صورت حال بیان کی،فرمایا،اگر تم
چاہتے ہو ،تو مَیں دربارِ خداوندی میں دعاکرتاہوں،وہ ٹھیک ہوجائے گی،لیکن اگر وہ موجودہ حالت میں رہنے کو تیارہو،تووہ آخرت کے حساب کتاب سے بچ جائے گی،جب
بھائیوں نے بہن کو بتایا،تواس نے کہا مجھے اسی حال میں رہنے دو،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔