ام زفر،ام المونین خدیجہ کی نائن تھیں،جو عمر رسیدہ حبشن تھیں اور جناب خدیجہ کے زمانے میں حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوتی تھیں۔
عطاء نے ابوریاح سے روایت کی،کہ ابنِ عباس نے مجھے کہا،آیا تم پسند کروگے کہ میں تمہیں ایک جنتی عورت دکھاؤں،میں نے کہا ضرور دکھائیے،انہوں نے کہا،یہ حبشن حضور
اکرم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی،یا رسول اللہ مجھے مرگی کا دَورہ پڑتا ہے،اور میں ننگی ہوجاتی ہوں،میرے لئیے دعافرمائیے،آپ نے فرمایا،اگر تو راضی برضارہے
تو جنت عطا ہوگی اور اگر نہیں تو دعا کرتا ہوں،اللہ تجھے شفا بخشے گا،اس عورت نے راضی برضا ہونے کو ترجیح دی،اس شرط پر کی جب اسے مرگی کا دَورہ پڑے تو وہ ننگی
نہ ہو،آپ نے دعافرمائی۔
اور ابن جریج نے عطا سے روایت کی،کہ میں نے کعبے کی سیڑھی پر ایک سیاہ فام عورت کو دیکھا،ابو موسیٰ نے اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے،اور لکھا ہے،ممکن ہے یہ خاتون
وہی ہوں جن کا راویوں نے ذکر کیا ہے۔
ابنِ اثیر لکھتے ہیں،کہ ابو موسیٰ نے اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے،اور ابنِ عباس اور ابنِ جریج کی حدیث بیان کی ہے،اور ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ
دونوں خواتین ایک ہیں،اور وہ حدیث جس ابوموسیٰ نے اس ترجمے میں ابن جریج سے روایت کیا ہے،اسے ابوعمر نے پہلے ترجمے میں بیان کیا ہے،لیکن ان کے اس قول سے کہ یہ
خاتون حضرت خدیجہ کے زمانے میں حضور کی خدمت میں آتی تھیں،معلوم ہوتا ہے کہ یہ اول الذکر سے مختلف ہیں،الا یہ کہ انہیں مرگی کا دورہ بعد میں پڑنا شروع
ہوگیاہو،واللہ اعلم۔