ام الدرداء جو ابوالدرداء کی زوجہ تھیں،اور ان کا نام خیرہ دختر ابو حدرد اسلمی تھا،یہ امام احمد بن حنبل اور ابن معین کا قول ہے،ان کے مطابق ام الدرداء صغریٰ
کا نام ہجمیہ و صابیہ تھا،ابونعیم کے مطابق ان کا نام خیرہ اور بروایتے ہجمیہ تھا،ان سے معاذ بن انس،طلحہ بن عبیداللہ اور میمون بن مہران نے روایت کی۔
ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نے ابن نمیر سے،انہوں نے فضیل بن غزوان سے ،انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ بن کریز سے،انہوں نے
ام الدرداء انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے روایت کی کہ جو شخص اپنے بھائی کی غیر حاضری میں اس کے لئے دعامانگتا ہےوہ مقبول ہوجاتی ہے،اور جو
شخص اپنے بھائی کے لئے دعائے خیر مانگتا ہے،فرشتہ کہتا ہے،خداکرے یہ بھلائی تجھے بھی عطا ہو۔
ام الدرداء فاضلہ اورعاقلہ اور زاہدہ خاتون تھیں اور ابوالدرداء سے دوسال پیشتر شام میں خلافتِ عثمانی کے عہد میں فوت ہوئیں،انہیں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
اور اپنے شوہر کی کئی احادیث یاد تھیں،تینوں نے ان کا ذکرکیا ہےابن اثیر لکھتے ہیں،کہ ابونعیم نے ان کا نام خیرہ یا ہجمیہ لکھاہے اور ان کا خیال ہے کہ دونوں ایک
خاتون کے نام ہیں،لیکن یہ غلط ہے،کیونکہ ام الدرداء دو ہیں،کبریٰ اور صغریٰ،کبریٰ کا نام خیرہ اور صغریٰ کا ہجمیہ تھا،اس سے پہلے خیرہ کے ترجمے میں بوضاحت لکھ
آئے ہیں۔