ام الفضل دخترحمزہ بن عبدالمطلب،ایک روایت میں ان کا نام فاطمہ تھا،اور بعض نے کچھ اور لکھاہے،یہ خاتون حضورِ اکرم کی عمزاد تھیں،ان سے عبداللہ بن شداد بن ہاد
نے روایت کی کہ ہمارا ایک آزاد کردہ غلام مرگیا،اس کی ایک بیٹی تھی اور ایک بہن،وہ حضورِ اکرم کے پاس آئیں اور آپ نے اس کا ترکہ نصف نصف کرکے ان میں بانٹ
دیا،یہ ابوعمر کی روایت ہے۔
ابن مندہ اور ابونعیم نے عبداللہ بن شداد سے،انہوں نے ام الفضل دختر حمزہ سےروایت کی کہ ہمارا ایک آزاد کردہ غلام ایک لڑکی اور ایک بہن چھوڑکر مرا،حضورِ اکرم
نے ان کیر میراث نصف نصف کرکے ان میں بانٹ دی،تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔