ام کلثوم دختر عقبہ بن ابی معیط بن ابو عمرو بن عبد شمس امویہ،ولید بن عقبہ کی ہمشیر ہ تھیں،ابو موسیٰ معیط کا نام ابان اور ابوعمرو کا نام ذکوان تھا،اور ان کی
والدہ کا نام اروی دختر کریز بن ربیعہ بن حبیب بن عبد شمس تھا،اور عبدالل بن عامر کی پھوپھی اور عثمان بن عفان کی اخیانی بہن تھیں،مکے میں ایمان لائیں،دونوں
قبلوں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی،رسولِ کریم سے بیعت کی،اور چل کر مدینے کو ہجرت کی،ان کے بھائیوں عمارہ اور ولید پسران عقبہ نے انہیں واپس لانے کے لئے ان کا
تعاقب کیا ،لیکن وہ نہ رکیں۔
عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابنِ اسحاق سے،انہوں نے زہری اور عبداللہ بن ابوبکر بن حزم سے روایت کی،کہ ام کلثوم دختر عقبہ نے حدیبیہ کے سال
میں مدینے کو ہجرت کی، ان کے دونوں بھائی عمارہ اور ولید حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے،کہ بہن کو واپس لے جائیں،لیکن آپ نے انہیں لوٹانے
سے انکار کردیا،بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہ آیت،
یٰاَیُّھَاالَّذِینَ اٰمَنُواِذَاجَاءَکُمُ المُومِنَاتٍ مُھَاجِراتٍ فَاَمتَحِنُو ھُنَّ،اَعلَمُ بِااِیمَانِھِنَّ ،ان کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔
جب ام کلثوم مدینے آئیں،تو زید بن حارثہ نے ان اسے نکاح کیا،جب وہ جنگ موتہ میں شہید ہوگئے، تو زبیر بن عوام کے نکاح میں آگئیں،اور زینب نامی لڑکی کو جنم
دیا،اس کے بعد شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی،اور عبدالرحمٰن بن عوف نے ان سے نکاح کر لیا،اور ابراہیم اور حمید وغیرہ لڑکے ان کے بطن سے پیداہوئے،عبدالرحمٰن کی
وفات کے بعد عمروبن عاص نے ان سے نکاح کرلیا،اور وہ ایک مہینے کے بعد فوت ہوگئیں،ان سے ان کے بیٹے حمید بن عبدالرحمٰن نے روایت کی۔
کئی روایات نے ابو عیسیٰ سے،انہوں نے احمد بن منیع سے،انہوں نے اسماعیل بن ابراہیم سے،انہوں نے معمر سے ،انہوں نے زہری سے ،انہوں نے حمید سے،انہوں نے والدہ سے
روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگوں میں مصالحت کرانے والا جھوٹا نہیں کہلاتا،اگر اس کا ارادہ نیک ہو،تینوں نے ذکر کیا ہے۔