ام معاذ انصاریہ،محمد بن اسحاق نے عبدالعزیز بن عبداللہ بن حارث سے ،انہوں نے سالم ابوالنضر سے روایت کی کہ حضورِ اکرم عثمان بن مظعون کے گھر ایسے وقت پر گئے کہ
وہ مررہے تھے،آپ نے ایک کپڑا طلب فرمایااور اسے عثمان پر ڈال دیا،اور عثمان بنو انصار کی ایک خاتون ام معاذکے پاس ٹھہرے ہوئے تھے،رسولِ اکرم کا فی دیر اس کے
پاس ٹھہرے رہے،پھراس سے ہٹ کر علیٰحدہ بیٹھ گئے اور روئے،اہلِ خانہ بھی روئے،پھر آپ نے السائب کو مخاطب کر کے فرمایا(السائب عثمان کا بیٹا تھا،جو غزوۂ بدر میں
اسلامی لشکر میں تھا)اے ابوالسائب تیرے اوپر خداکی رحمت ہو،اس پر ام معاذ نے کہا،اے ابوالسائب! تجھے مبارک ہو،اس پر حضورِ اکرم نے ام معاذ سے مخاطب ہوکر پوچھا،
تجھے اس کا کیسے یقین آگیا،ہم تو صرف امید ہی رکھ سکتے ہیں،یہ سن کرام معاذ نے کہا،آئندہ میں کسی کے بارے میں ایسی بات نہیں کہوں گی،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے
ذکر کا ہے۔