ام نبیط انصاریہ،ان کے نام میں اختلاف ہے،اور ان کے راوی نبیط ان کے بیٹے ہیں،حسن بن محمد بن ہبتہ اللہ دمشقی نے محمد بن خلیل بن فارس سے،انہوں نے ابوالقاسم علی
بن محمد بن علی بن ابوالعلاء سے انہوں نے ابومحمد بن عثمان بن ابونصر سے،انہوں نے ابراہیم بن ابی ثابت سے،انہوں نے یزید بن محمد سے،انہوں نے عتبہ بن
زبیر(ازاولادکعب بن مالک)سے انہوں نے محمد بن عبدالخالق (ازاولادبن بشیر)سے،انہوں نےعبدالملک بن نبیط انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا سے،انہوں نے اپنی
دادی ام نبیط سے روایت کی کہ بنو نجار کی ایک کنیز ہمیں بطور ہدیہ کسی نے دی، میرے پاس ایک دف تھی،میں گاتی تھی اور بجا تی تھی۔
اٰتَینَاکُم اٰتَینَاکُم فَحَیُّونَاتَحیِیکُم لَولَااَلذَّھبَ الاَحمَرُمَاحَلَّت بِوِادِیکُم
(ترجمہ)ہم تمہارے پاس آئے ہیں،ہم تمہارے پاس آئے ہیں،تم ہمیں خوش آمدید کہو،ہم تمہیں خوش آمدید کہتے ہیں،اگر سُرخ سونا نہ ہوتا،تو تمہاری وادی میں نہ آتا۔
ام نبیط کہتے ہیں،رسولِ اکرم وہاں ٹھہر گئے اور فرمایا،ام نبیط یہ کیا ہے،میں نے عرض کیا،یارسول اللہ !بنونجار کی یہ ایک کنیز ہے،جسے ہم اس کے خاوند کے حوالے
کررہےہیں،دریافت فرمایا،تم کیا گارہی تھیں،میں نے وہ شعر دہرایا،تو آپ نے دوسرے مصرعے کو یوں بدل دیا۔
لَولَاالحنطۃ السبراء ماسمن عذاریکم
ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔