ام الربیع،یعیش بن صدقہ بن علی نے باسنادہ ابو عبدالرحمٰن بن شعیب سے،انہوں نے احمد بن سلیمان سے،انہوں نے عفان سے،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے ثابت سے
،انہوں نے انس سے روایت کی ،کہ ام الربیع نے کسی آدمی کو زخمی کردیا،مقدمہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا،حضورِ اکرم نے قصاص کا حکم دیا،ام
الربیع نے کہا،یا رسول اللہ!کیا آپ مستغاث علیہا سے قصاص لیں گے،فرمایا،اے ام ربیع!یہ کتاب اللہ کا حکم ہے،ام ربیع نے پھر کہا،یا رسول اللہ،خدا کے لئے قصاص نہ
لیجئے،ام ربیع کا اصرار جاری رہا تا آنکہ دوسری پارٹی دیت قبول کرنے پر رضامند ہو گئی،اس پر آپ نے فرمایا،بعض اللہ کے بندے ایسے بھی ہیں جب وہ اللہ کے نام کی
قسم کھالیں،تو خداوند تعالیٰ ان کی برأت کا انتظام فرمادیتا ہے،اس روایت میں اسی طرح مذکور ہے،اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ ام ربیع نے قسم کھائی تھی،کہ وہ
قصاص نہیں لینے دے گی،واللہ اعلم۔