اُنیسہ دخترِ عدی انصاریہ،بنو بلی کی ایک خاتون تھیں،جو انصارکی حلیف تھیں اور سعید بن عثمان بلوی کی دادی یحییٰ نے اجازۃً باسناد ہ ابن ابی عاصم سے ،انہوں
نے محمد بن غالب سے ، انہوں نے احمد بن جناب سے،انہوں نے عیسٰی بن یونس سے،انہوں نے سعید بن عثمان بلوی سے،انہوں نے اپنی دادی اُنیسہ دخترعدی سے روایت کی کہ
وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور گزارش کی ،یارسول اللہ میر ا بیٹا جو بدوی تھا،معرکۂ احد میں شہید ہوگیا،میں چاہتی ہوں
کہ میں اسے اپنے قریب دفن کروں تاکہ مجھے اس کا قرب حاصل رہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی،پھر اس خاتون نے اپنے بیٹے کی لاش کو ایک عبا میں لپیٹ
کر اپنے آب کش اونٹ کی پیٹھ پر لادا،دوسری طرف مجد ربن زیاد کی لاش تھی،جو اس خاتون کے بیٹے کے مقابلے میں ہلکا تھا،حضورِ اکرم کا گزر وہاں سے ہوا،تو
فرمایا،کہ دونوں جانب کا وزن برابر کرو،تینوں نے ذکر کیا ہے۔