سیدہ جویریہ بنت حارث
سیدہ جویریہ بنت حارث (تذکرہ / سوانح)
امّ المؤمنین سیدتناجویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا
نام ونسب:اسمِ گرامی:برّہ ، آپ قبیلہ خزاعہ کے خاندان مُصطَلِق سے تھیں۔ نسب نامہ یہ ہے:برّہ بنت حارث بن ابی ضرار بن حبیب بن عائد بن مالک بن جذیمہ۔بنی مصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی تھیں۔ سرکارِ دوعالم ﷺ نے آپ کا نام برہ سے بدل کرجویریہ رکھا۔
شرفِ نکاح اور نکاح کا باعثِ رحمت ہونا: حضرت جویریہ کا نکاح مسافع بن صفون سے ہوا تھا۔ جو ان کے قبیلے سے تھا۔ لیکن غزوہ مرسیع میں قتل ہو گیا تو مسلمانوں کے ہاتھ آنے والے لونڈی و غلاموں میں حضرت جویریہ بھی تھیں اور مالِ غنیمت کی تقسیم میں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئیں۔ چونکہ قبیلے کے رئیس کی بیٹی تھیں، لونڈی بن کر رہنا گوارا نہ ہوا۔ آپ نے حضرت ثابت سے گزارش کی:” مجھ سے کچھ روپیہ لے کر چھوڑدو“ وہ راضی ہو گئے اور19اوقیہ سونے کا مطالبہ کیا۔اب حضرت جویریہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: ’’ مصیبت زدہ ہوں، آزاد ہونا چاہتی ہوں ، ازراہ کرم میری مدد فرمائیے۔‘‘رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: کیا یہ مناسب نہیں ہوگا کہ میں تمہارا زر مکاتبت ادا کردوں اور تم سے نکاح کرلوں۔‘‘ حضرت جویریہ فوراً راضی ہو گئیں۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا زر مکاتبت ادا کرکے ان سے نکاح کر لیا۔ اور ان کا پہلا نام برّہ بدل کر جویریہ نام رکھا۔ ان کے حرم نبوی میں داخل ہوتے ہی صحابہ کرام نے قرابت نبوی کا پاس کرتے ہوئے تمام اسیران ِجنگ رہا کر دیئے۔ ابن اثیر کا بیان ہے کہ اس موقع پر بنو مصطلق کے سو خاندان آزادی کی نعمت سے بہرہ مند ہوئے۔ اس واقعہ سے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:”میں نے جویریہ سے بڑھ کر کسی عورت کو اپنے قبیلے کیلئے باعثِ رحمت نہیں پایا۔‘‘
حضورﷺ کا غیب کی خبر دینا اور سیدتنا جویریہ کے والد کا دائرۂ اسلام میں داخل ہونا: حضرت جویریہ کے والد کو خبر ملی کہ بیٹی لونڈی بنا لی گئی تو وہ بہت سا مال واسباب اونٹوں پر لاد کر بیٹی کی رہائی کیلئے عازمِ مدینہ ہوئے۔ راستے میں دو اونٹ جو ان کو بہت پسند تھے، عقیق کے مقام پر کسی گھاٹی میں چھپا دیئے اور باقی اسباب اور اونٹ لے کر مدینہ پہنچے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ’’ آپ میری بیٹی کو قید کر لائے ہیں، یہ تمام مال و اسباب لے لیں اور اسے رہا کردیں۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب سے اطلاع ملی کہ یہ شخص دو اونٹ چھپا آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ دو اونٹ جو تم چھپا آئے ہو وہ کہاں ہیں؟‘‘حارث یہ سن کر حیران رہ گئے۔ اسی وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم چومے اور بطیب خاطر اسلام قبول کر لیا۔ جب انہیں بتایا گیا کہ جویریہ لونڈی نہیں بنائی گئی ہیں بلکہ حرم نبوی میں داخل کرلی گئی ہیں تو بیحد مسرور ہوئے اور شاداں و فرحاں بیٹی سے مل کر گھر واپس گئے۔
سیدتنا جویریہ رضی اللہ عنہا کا آقاﷺ کی غلامی اختیار کرنا: ایک اور روایت کے مطابق حارث نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ میں رئیس عرب ہوں، میری بیٹی لونڈی نہیں بن سکتی، آپ اسکو آزاد کردیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بہتر یہ ہے کہ معاملہ تمہاری بیٹی پر چھوڑ دیا جائے۔‘‘ حارث نے بیٹی سے کہا کہ محمّد(ﷺ) نے تیری مرضی پر رکھا ہے، دیکھنا مجھے ذلیل نہ کرنا۔ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ کی غلامی کو پسند کرتی ہوں۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا۔ حارث نے بیٹی کا زرفدیہ ادا کیا اور جب وہ آزاد ہوگئیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کرلیا۔
سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکاخواب:ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہونے سے پہلے میں نے ایک خواب دیکھا کہ مدینہ طیبہ سے چاند چلتا ہوا میری آغوش میں اتر آیا، یہ خواب کسی سے بھی بیان نہ کیا جب میں خواب سے بیدار ہوئی تو اس کی تعبیر خود ہی کرلی جو الحمدللہ پوری ہوئی ۔
ام المؤمنین جویریہ رضی اللہ عنہا کی عبادت: حضرت جویریہ کو عبادت سے نہایت شغف تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لاتے تو انہیں اکثر عبادت میں مشغول پاتے۔ ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صبح کے وقت مسجد میں عبادت کرتے دیکھا۔ دوپہر کو پھر ادھر سے گزرے تو حضرت جویریہ کو اسی حالت میں پایا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ’’ کیا تم ہمیشہ اسی طرح عبادت کرتی ہو؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ بیشک یا رسول اللہ(ﷺ)۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ کلمات پڑھاکروان کوتمہاری نفلی عبادت پر ترجیح حاصل ہے۔
سُبْحَانَ اللہِ، سُبْحَانَ اللہِ عَدَدَ خَلْقِہِ سُبْحَانَ اللہِ عَدَدَ خَلْقِہِ سُبْحَانَ اللہِ رِضٰی نَفْسِہِ سُبْحَانَ اللہِ رِضٰی نَفْسِہِ سُبْحَانَ اللہِ زِنَتَہ عَرْشِہِ سُبْحَانَ اللہِ زِنَتَہ عَرْشِہِ سُبْحَانَ اللہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہِ سُبْحَانَ اللہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہ
ام المؤمنین سیدتنا جویریہ رضی اللہ عنہا کا اپنی عزتِ نفس کا خیال رکھنا:حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کو عزت نفس کی بھی بہت خیال تھا۔ چنانچہ اسیر ہونے پر اپنی آزادی کیلئے انہوں نے حتٰی الامکان پوری کوشش کی۔
روایتِ حدیث: کتب معتبرہ میں سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سات حدیثیں مروی ہیں ، بخاری میں دو مسلم میں دو اور باقی دیگر کتابوں میں مروی ہیں ۔جن کے راویوں میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابہ شامل ہیں۔
وصالِ پرملال: حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے 65 سال کی عمر میں10 صفر المظفر 50 ھ میں وفات پائی۔ اور جنت البقیع میں دفن کی گئیں۔
ماخذومراجع: امہات المؤمنین