حضرت ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
ان کی کنیت ام الاسود تھی، والد کا نام زمعہ بن قیس بن عبد الشمس بن عبدودّ بن نضر بن مالک بن حَسل بن عامر بن لُوی بن غالب تھا، اور والدہ کا نام سموس بنت قیس بن عمرو بن زید بن بسید بن خداش تھا، اِن کا پہلا نکاح سکران بن عمرو سے ہَوا، اس سے ایک لڑکا عبد الرّحمٰن نام پیدا ہوا، سکران کی وفات کے بعد رمضان ۱۰ نبوی میں حضور علیہ الصّلوٰہ والسّلام کے نکاح میں آئیں، سخاوت و فیاضی و اطاعتِ نبوی میں تمام ازواج سے ممتاز تھیں، اِن سے کتب حدیث میں پانچ حدیثیں مروی ہیں، اِن کی وفات ۲۲ھ میں ہوئی، مدینہ طیبہ کے گورستان جنّت البقیع میں مدفون ہوئیں۔
(شریف التواریخ)
آپ کا اسم گرامی ام الاسود تھا، والد کا نام زمعہ بن قیس بن عبد الشمس تھا، آپ کا نسب نامہ لویٰ تک پہنچ کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب سے جا ملتا ہے والدہ کا نام بنت قیس بن عمرو تھا، آپ بعثت کے وقت ہی مکہ مکرمہ میں مسلمان ہوگئی تھیں، نبوت کے دسویں سال حضرت خدیجہ کا انتقال ہوا، حضرت عائشہ صدیقہ کے نکاح سے پہلے ہی آپ حضور کے نکاح میں آگئی تھیں آپ کا حق مہر چار سو درہم مقرر ہوا تھا، چونکہ آپ کی عمر زیادہ تھی، آپ نے ایک رات حجور کی بارگاہ میں التماس کی یا رسول اللہ مجھے آپ کی زوجیت کا فخر حاصل ہوچکا ہے میں تو قیامت کے دن آپ کی ازواج مطہرات کے زمرہ میں اٹھنے کی خواہاں ہوں، میری باری سیدہ عائشہ صدیقہ کو عنایت فرمادیا کریں، مجھے کسی قسم کی خواہش اور طمع نہیں ہے، حضور نے آپ کی یہ گزارش قبول فرمالی، آپ کی وفات ۲۲ھ کے آخر میں (عہد خلافت سیدنا عمر فاروق، ہوئی آپ کا مزار جنت البقیع میں ہے۔
اُم اسود زوج دلبند رسول
رفت چو از این جہانِ بے ثبات
آفتاب دین حق بدر الکمال
زاہدا آمد عیاں سالِ وصال
۲۲ھ
(خذینۃ الاصفیاء)