زینب دختر ابو سلمہ بن عبدالاسد قرشیہ مخزومیہ،رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ربیب تھیں،اور والدہ ام سلمہ حضور کی زوجہ تھیں،ان کا نام برہ تھا،آپ نے زینب
بنادیا،ایسی ہی روایت جناب زینب دختر حجش کے بارے میں بھی مروی ہے،زینب حبشہ میں پیدا ہوئی تھیں اور جناب ام سلمہ واپسی پر انہیں ساتھ لے آئی تھیں۔
عمر بن محمد بن معمر نے ابوغالب احمدبن حسن بن احمد سے ،انہوں نے ابو محمد جوہر سے،انہوں نے احمد بن جعف بن حمدان سے،انہوں نے عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے ہشیم
بن خارجہ سے ،انہوں نے عطاف بن خالد مخزومی سے،انہوں نے والدہ سے ،انہوں نے زینب دختر ابوسلمہ سے روایت کی، کہ جب رسولِ کریم ہمارے یہاں آتے تو غسل فرماتےاو ر
والدہ کہتی کہ حضورِاکرم کے پاس جاؤ،میں جاتی،تو آپ پانی کی پھوار میرے منہ پر مارتے اور کہتے چلی جاؤ،عطاف کہتے ہیں،میری ماں نے مجھے بتایا،کہ انہوں نے زینب
کو اس وقت دیکھا،جب وہ کافی بوڑھی ہوچکی تھیں،مگر چہرے کی رونق بحال تھی،انہوں نے عبداللہ بن رفعہ بن اسود اسدی کی زوجیت اختیار کی اور ان سے اولاد ہوئی اور یہ
خاتون اپنے عہد کی جلیل القدر فقیہہ تھیں۔
حریر بن حازم حسَن سے روایت کی کہ یوم الحرہ کو جب اہل مدینہ قتل کئے جارہے تھے تو مقتولین میں ان کے دونوں بیٹے بھی شامل تھے،جب ان کی لاشیں ان کے سامنے لائی
گئیں تو انہوں نے اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیہِ رَاجِعُون پڑھا،کہنے لگیں،کہ بلا شبہ مجھے ان دونوں کا بڑا دُکھ ہے،مگر اس کا دکھ اس ددسرے کے دُکھ سے سوا
ہے،کیونکہ یہ بے چارہ اپنے گھرمیں بیٹھا ہو ا تھا کہ یزیدی اندر گُھس آئے اور اسے بلاوجہ قتل کردیا،اُس دوسرے نے البتہ دشمن پر ہاتھ اُٹھایا تھا،اور جنگ کی
تھی، میں نہیں کہہ سکتی کہ اس وجہ سے وہ کس حد تک قصور وار تھا،دونوں بھائی عبداللہ بن زمعہ کے بیٹے تھے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔