زینب دختر عوّام ہمشیرۂ زبیر،وہ عبداللہ بن حکیم بن حزام کی والدہ تھیں،وہ اسلام لائیں اور جب ان کا بیٹا عبداللہ اور بھائی زبیر جنگ جمل میں مارے گئے،وہ زندہ
تھیں،چنانچہ انہوں نے بیٹے اور بھائی کا مرثیہ لکھا۔
اَعِینِیَّ جُودابالدُّمُوعِ وَاَسَرَّعَا عَلٰی رَجُلٍ طَلقَ الیَدَینِ کَرِیمِ
(ترجمہ)اے میری آنکھو!جلدی کرو،اور خوب دل کھول کر آنسو بہاؤ،اس آدمی کی موت پر جو بڑا کشادہ دوست اور سخی تھا۔
(۲)زَبَیروَعَبدِاللہِ یُدعٰی لَحادثٍ وَذِی خُلَّۃٍ مِنَّا وَحَملٍ یَتِیمٖ
(ترجمہ)زبیر اور عبداللہ پر آنسو بہاؤ،جنہیں مصیبت کے وقت بلایا جاتاہے،جو ہم میں دوستی اور پاسداری کرتے ہیں اور یتیم کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔
(۳)قَتَلتُم حَوَارِیٌ النَّبِیَّ وَمِھرَہ وَصَاحِبَہٗ فابتَشِرُوابِجَحِیمٖ
(ترجمہ)تم نے حضورِاکرم کے جان نثار اور قرابتدار اور صحابی کو قتل کیاہے،میں تمہیں جہنم کی بشارت دیتی ہوں۔
(۴)وَقَدھَدَّنِی قَتَلَ ابنَ عَفَّانَ قَبلَہ وَجَادَت عَلَیہِ عِبرَتِی بِسَجُومٖ
(ترجمہ)عثمان بن عفان کے قتل نے پیشتر ازیں مجھے تباہ کردیا تھا،اب میں اپنے بیٹے کی موت پر زارو قطاررو رہی ہوں۔
(۵)وَاَیقَنتُ اَنَّ الَّذِینَ اَصبَحَ مُدبِراً فَمَاذَاتُصَلِّی بَعدَہٗ وَتَصُومِی
(ترجمہ)مجھے یقین ہوگیاہے کہ دین پر ادبار آگیا ہے،اب تم کیوں نمازیں پڑھتے ہو اور کیوں روزے رکھتے ہو۔
(۶)وَکَیفَ بِنَا وَکَیفَ بِالدِّینِ بَعدَمَا اُصِیبُ ابنُ اَروَی وَابنُ اَمِّ حَکِیمٖ
(ترجمہ)جب ابن اروی اور ابن ام حکیم مارے گئے ہیں ، تو ہمارا اور دین کا کیا حشر ہوگا۔