اپریل فول منانے کا عبرت ناک انجام

ایک واقعہ یاد آگیا آپ لوگوں کو سناتا ہوں

یہ گزشتہ سال کی بات ہے۔ میں اپنے آفس میں کام کررہا تھا کہ میرے کولیگ وقاص کا موبائل فون بج اٹھا۔ اس نے کال ریسیو کی، فون رکھنے کے بعد وہ خاصا پریشان نظر آرہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ” کیا ہواوقاص! کوئی پریشانی ہے؟“ کہنے لگا کہ” ہاں یار!بہت بڑی مصیبت میں پھنس گیا ہوں۔“
”اوہ، اللہ خیر کرے، کچھ بتائیں تو سہی۔“
میرے استفسار پر وقاص نے انتہائی پریشانی کے عالم میں مختصراًبتایا کہ” میری بیوی کا فون تھا، میرے بیٹے عمران کو کسی نے گولی ماردی ہے اور وہ شدید زخمی حالت میں جناح ہسپتال میں ایڈمٹ ہے، مجھے فوراًجانا ہوگا۔“ وقاص صاحب فوراً آفس سے نکلے اور گاڑی کی طرف لپکے۔ اُنہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ سب اتنا اچانک کیسے ہوا؟ٹینشن کی وجہ سے اُن کادماغ ماﺅف ہوا جارہا تھا۔ آندھی طوفان کی طرح گاڑی چلاتے ہوئے وہ تیزی سے ہسپتال پہنچنا چاہتے تھے۔وہ برق رفتاری سے شہر کی سڑکوں پر گاڑی دوڑارہے تھے۔ اُن کا ذہن ڈرائیونگ کی بجائے اپنے بیٹے کی طرف الجھاہواتھا۔ اچانک سامنے سے آنے والی ایک بس سے ان کی گاڑی بری طرح ٹکرائی اور سڑک پر لڑھکتی گئی۔ کچھ دیر بعد ایمبولینس وقاص صاحب کی لاش لیے جناح ہسپتال کی طرف جارہی تھی۔ جب اُن کے گھر والوں کوفون کرکے ایکسیڈنٹ کے متعلق بتایا گیا تو ان کے بوڑھے والدین اس صدمے کو برداشت نہ کرسکیں اور فوری ہارٹ اٹیک کی وجہ سے دونوں موت کے منہ میں چلے گئے۔

دوسری طرف وقاص کی بیوی پھٹی پھٹی آنکھوں سے یہ منظر دیکھ رہی تھی جہاں اس کا منایا گیا "چھوٹا سا" اپریل فول اس کی زندگی میں قیامت برپا کر چکا تھا۔


متعلقہ

تجویزوآراء