مخلوط نظام تعلیم کا شرعی حکم
مخلوط ادارے چلانا،ان میں تعلیم دینا ،دلوانا اور تعلیم حاصل کرناناجائز وحرام ہے کیونکہ اسلام فتنہ وفساد کو پسند نہیں کرتا پردےکا حکم ہمارے پیارے دین اسلام میں موجود ہے۔ ہمارا دین بے حیائی و بے پردگی کے خلاف ہے،بے پردگی سے معاشرے میں جو بگاڑ پیدا ہوتا ہے وہ کسی پر پوشیدہ نہیں۔بے حیائی وبے پردگی شیطان کی خوشی کا باعث ہے۔اللہ عزوجل اور اس کے حبیبﷺ کی کھلی نافرمانی، سخت گناہ اور اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن بنانا ہے۔مخلوط تعلیم میں بے پردگی عروج پر ہوتی ہے ۔آئے دن بے حیائی ، فساد اورگھروں سے بھاگ جانے کی خبریں سب سنتے ہیں ،عزتیں پامال ہوتی ہیں ،بے پردگی کے ساتھ تعلیم اور بے حیائی کے ساتھ تعلیم کی اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا۔جس طرح حرام کام سے ہمارا دین روکتا ہے اسی طرح حرام تک لے جانے والے اُمور سے بھی اجتناب کا حکم دیتا ہے اور اس میں ہماری ہی بھلائی ہے،ہماری عزتوں کی حفاظت ہے۔اسلام تعلیم کے خلاف نہیں جبکہ تعلیم اسلام کے دائرہ ٔ کار میں رہ کرحاصل کی جائے۔
مذکورہ حکم پڑھ کر کتنے ہی لوگ ہوں گے جو اسے سمجھنے کی بجائے عقلوں کے گھوڑے دوڑانا شروع کریں گے لیکن حقیقت یہی ہے کہ اسلام کے قوانین پر عمل چھوڑا……..نتیجہ:رسوائی مقدر بنی……..رب کی نافرمانی کی ……..نتیجہ: ذلّت مقدر بنی……..پیارے نبی کی سنتوں کو چھوڑا……..نتیجہ : ذلّت مقدر بنی……..
گذشتہ چند دن پہلے کی خبر کیادلیل کے لیے کم ہے کہ نویں کلاس کی طالبہ اور طالبِ علم نے خود کشی کرکےپوری قوم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا……..نتیجہ: ماں باپ کے لیے پوری دنیا میں رسوائی مقدر بنی…….اللہ ہرمسلمان کو اپنی حفاظت میں رکھے ……. اس بے چاری ماں پر کیا بیتی ہو گی؟…….اس باپ پر کیا بیتی ہو گی؟…….ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟……. اس سوال کا جواب کون دے گا؟…….