عقیدۂ ’’ ختمِ نبوّت‘‘ در ’’حدائقِ بخشش ‘‘ اعلیٰ حضرت
۳۰؍جون ۱۹۷۴ء مطابق ۹؍جمادی الآخرہ ۱۳۹۴ھ کو قائدِ ملّتِ اسلامیہ حضرت علامہ مولانا شاہ احمد نورانی صدّیقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نےقادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے کے لیے پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک بل پیش کیا۔ اس بل پر دو ماہ تک مسلسل بحث ہوئی، اور بالآخرآپ اپنی اس تحریک میں شہزادۂ صدر الشریعہ حضرت علامہ عبدالمصطفیٰ ازہری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وغیرہ علمائے اہلِ سنّت سمیت ارکانِ حزبِ اختلاف کی تائید اور حمایت سے کام یاب ہوئے اور نتیجتاً۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء مطابق ۱۹؍ شعبان المعظّم ۱۳۹۴ھ کو قادیانی غیر مسلم اقلیت قرار پائے۔
اس اعتبار سے ۷؍ستمبر کا دن عقیدۂ ختمِ نبوّت کے تحفّظ کا دن ہے۔لہٰذا، اس موقع پر ‘‘حدائق ِبخشش’’ حصّۂ اوّل و دوم سے عقیدۂ ختمِ نبوّت کے متعلق اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ احمد رضا خاں فاضل بریلوی نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗ کے اشعار جمع کر کے مرتّب کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔ اگر کچھ اشعار نقل کرنے سے رہ گئے ہوں تو قارئینِ کرام سے گذارش ہے کہ نشاندہی فرما کر شکریہ کا موقع فراہم کریں!
نورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبیﷺ
بزمِ آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبیﷺ
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
چاند بدلی کا نکلا ہمارا نبیﷺ
قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبیﷺ
کیا خبر کتنے تارے کِھلے چھپ گئے
وہی ہے اوّل وہی ہے آخر وہی ہے باطن وہی ہے ظاہر
اُسی کے جلوے اُسی سے ملنے اُسی سے اُس کی طرف گئے تھے
رُباعی
وَالْخَاتَمُ حَقُّکُمْ کہ خاتم ہوئے تم
آتے رہے انبیا کَمَا قِیْلَ لَھُمْ
آخر میں ہوئی مہر کہ اَکْمَلْتُ لَکُمْ
یعنی جو ہوا دفترِ تنزیل تمام
(حدائقِ بخشش، حصّۂ اوّل)
کہ ختم اس راہ میں حائل ہے یا غوث
نبی کے قدموں پر ہے جز نبوّت
ختمِ دَورِ رسالت پہ لاکھوں سلام
فتحِ بابِ نبوّت پہ بے حد درود
ابتدا ہو انتہا ہو
سب سے اوّل سب سے آخر
اصل مقصودِ ہدیٰ ہو
تھے وسیلے سب نبی، تم
تم نمازِ جاں فزا ہو
پاک کرنے کو وضو تھے
تم اذاں کا مدّعا ہو
سب بِشارت کی اذاں تھے
تم مؤخّر مبتدا ہو
سب تمھاری ہی خبر تھے
تم سفر کا منتہیٰ ہو
قربِ حق کی منزلیں تھے
(حدائقِ بخشش، حصّۂدوم)
مثلِ احمد در صفاتِ اعتلا
ہمدرانہا شش چو ختم الانبیا
(حدائق بخشش، حصّۂ دوم، مثنویِّ ردِّ امثالیہ)
مہر آمد شمعَہا خامش شدند
آفتابِ خاتمّیت شد بلند
(حدائق بخشش، حصّۂ دوم، مثنویِّ ردِّ امثالیہ)