کنز الایمان کی ادبی جھلکیاں
کنز الایمان کی ادبی جھلکیاں
تحریر: پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد
امام احمد رضا کی ہمہ جہت شخصیت دنیا کے علمی حلقوں میں جانی پہچانی جاتی ہے۔ آپ کے حالات اور افکار و نظریات پر اس وقت مختلف عالمی جامعات میں تحقیق و ریسرچ ہورہی ہے۔ عالمِ اسلام میں کوئی ایسی شخصیت نظر نہیں آتی جس کے فکر و خیال کے مختلف گوشوں پر دنیا کی متعدد یونیورسٹیوں میں بیک وقت اتنا کام ہوا ہو۔ اس اتھاہ سمندر کی وسعتوں کا عالم نہ پوچھئے ابھی تو دنیا کے سامنے اس سمندر کے چند قطرے ہی آئے ہیں جن کو دیکھ دیکھ کر اہلِ علم حیران ہوئے جاتے ہیں کہ جب ان قطروں کایہ عالم ہے تو اس محیطِ بیکراں کا کیا عالم ہوگا!!
امام احمد رضا کے فکر و خیال کے بہت سے پہلو ہیں مگر اس وقت ہم کنز الایمان کے حوالے سے اردو زبان و ادب پر ان کی بے پناہ قدرت کا نظارہ کرانا چاہتے ہیں زبان و ادب کو بہت ہلکا سمجھا جاتا ہے مگر سب سے مشکل یہی ہے۔ اس کا تعلق دل سے ہے۔ اس کا تعلق ذوقِ سلیم سے ہے۔ ادب کے لئے بڑے ریاض کی ضرورت ہے۔ دلِ گداختہ اورجگرِسوختہ کی ضرورت ہے۔ یہ دل سےپھوٹتاہے، دماغ سے ابلتا ہے۔ ہر زبان داں اور عالم و فاضل ادیب نہیں ہوتا۔ ادیب اور ہی چیز ہے۔ یہاں اس کے کرم سے کُنْ فَیَکُوْنُ کے نظارے آتے ہیں۔ قرآنِ کریم ادبِ عربی کابےمثال نمونہ ہے۔ یہ سہلِ ممتنع میں ہےاورادبی لحاظ سےاس کی یہ بڑی خوبی ہے۔جس کوخودقرآنِ حکیم نےبیان فرمایاہے۔قرآنِ کریم کا حقیقی مترجم وہی ہے جواس کا سہلِ ممتنع میں ترجمہ کرے۔ امام احمد رضاکے ترجمۂ قرآنِ کریم کنز الایمان کی یہی شان ہے اسی لئے پرکھنے والوں نے اس کواردو میں قرآن سے تعبیر کیا ہے۔ بہترین کتاب کے لئے بہترین زبان کی ضرورت ہے۔ ایسی کتاب کا دہقانی زبان میں ترجمہ کیا گیا تو گویا کمخواب میں ٹاٹ کا پیوند لگایا۔ ترجمہ کرنا تصنیف و تالیف سے بھی مشکل ہے، یہ ایک روح کو نکال کر دوسرے جسم میں ڈالنا ہے۔ اس کی نزاکت کا اندازہ اہلِ فن ہی کرسکتے ہیں۔
امام احمد رضا کو مضامینِ قرآن پر ایسی دسترس حاصل تھی کہ سورۃ الضحٰی کی چند آیتوں کی تفسیر کئی سو صفحات پر پھیل گئی۔ لغاتِ عرب میں ایسی مہارت کہ خود اہلِ عرب ششدر و حیران۔ اردو زبان کا ایسا باکمال ادیب کہ زبان و ادب کے رمز شناسوں نے جس کی زبان کو کوثر و تسنیم سے دھلی ہوئی زبان قرار دیا۔ جو علومِ قرآن و حدیث میں ایسا عبور رکھتا تھا کہ پچاس سے زیادہ کتبِ احادیث اس کے درس و مطالعہ میں رہیں جو قرآنِ حکیم کا ایسا نکتہ داں کہ الٰہی اشاروں کو پہچانتا تھا۔ جس کی نظر اُن علوم پر بھی تھی جو قرآنِ کریم کے پردۂ سیمیں سے جھانک رہے تھے۔ وہ ایک باخبر، ہوشمند اور باادب مترجم تھا۔ ترجمہ کےمطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ امام احمد رضا نے آنکھیں بند کرکے ترجمہ نہیں کیا بلکہ جب وہ آیت کا ترجمہ کرتےتھےتوپورا قرآن ان کےسامنےہوتاتھااوروہ قرآن کےسامنےہوتےتھے۔
قرآنِ حکیم کا ظاہر بھی ہےاورباطن بھی۔اور پھر باطن کا باطن ہے اور یہ سلسلہ لامتناہی ہے۔ ظاہربیں نگاہ اس گہرائی میں اترسکتی ہی نہیں۔ ترجمہ کرتے وقت مترجم کی ایک ذہنی فضا ہوتی ہے، باکمال مترجم کی اس ذہنی فضا میں ستارے ڈھلتے ہیں۔ علم و دانش کی وسعت کے ساتھ ساتھ یہ فضا بھی وسیع ہوتی جاتی ہے ورنہ مترجم لغت میں اٹک کر رہ جاتا ہے بلکہ اس کے لئے مختلف المعانی لفظ کےلئےیہ تمیز کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسی محدود نظر رکھنے والا مترجم ہرگز قرآن جیسی عظیم کتاب کے ترجمے کا حق نہیں رکھتا۔ جس طرح نگینے جڑنے والا زیورات میں رنگ برنگے چھوٹے بڑے نگینے بٹھاتا چلا جاتا ہے ٹھیک اسی طرح باکمال مترجم الفاظ کے سامنے الفاظ بٹھاتا چلا جاتا ہے۔ بلکہ کبھی کبھی تو الفاظ خود بخود بیٹھتے چلے جاتے ہیں۔ کسی حسین کے کمالِ حسن کا اس وقت پتہ چلتا ہے جب کوئی اور حسین اس کے پہلو میں بٹھایا جائے۔ ہمیں تو امام احمد رضا کا ترجمہ حسین معلوم ہوتا ہے مگر مولانا ابو الحسن علی ندوی کو مولانا محمود حسن دیوبندی کا ترجمہ حسین معلوم ہوتا ہے۔ شاہ فہد پرنٹنگ کمپلکس(مدینہ منورہ) سے شائع ہونے والے مولانا محمود حسن کے ترجم قرآن کے دیباچہ میں کسی دیباچہ نگار نے لکھا ہے کہ جید علمی شخصیت حضرت مولانا ابو الحسن الندوی نے ترجمہ وتفسیر کی علمی عظمت کا اعتراف کیا ہے اور ترجمہ و تفسیر کی توثیق ان الفاظ میں کی ہے:
اردو زبان میں یہ سب سے اچھا ترجمہ و تفسیر ہے اس کی طباعت و اشاعت ہونی چاہئے۔
ہمارے خیال میں کنز الایمان کو کئی جہتوں سے دیکھا اور پرکھا جاسکتا ہے اور ہر جہت پر ایک تفصیلی مقالہ قلم بند کیا جاسکتا ہے مثلاً ایجاز و اختصار، روزمرہ کا اہتمام، محاورات کا استعمال، لغات سے الفاظ کا انتخاب، ذہانت و فطانت، معنویت، فصاحت و بلاغت، سائنسی امکانات کی نشاندہی، مختلف علوم و فنون کی جلوہ گری، لاینحل علمی عقدوں کی عقدہ کشائی وغیرہ وغیرہ۔ لیکن ایک امتیازجس کی طرف شاید ابھی تک توجہ نہیں دی گئی یہ ہے کہ جس طرح قرآن لاریب فیہ ہے اور اسی طرح امام احمد رضا نے کنز الایمان کو بھی لاریب فیہ بنادیا اور قرآنِ حکیم کے اس عظیم امتیاز کو قائم رکھا جس نے اس کو تمام کتابوں سے ممتاز کردیا ہے۔
ہاں یہ قرآن شک کی جگہ نہیں کنز الایمان بھی شک کی جگہ نہیں۔دوسرے ترجموں کو پڑھئے تو قدم قدم پر ذہن الجھتا چلا جاتا ہے اور شکوک و شبہات جنم لیتے چلے جاتے ہیں۔ جس طرح قرآنِ حکیم نےساری الجھنوں کوختم کردیااسی طرح کنزالایمان نےترجمہ کی ساری الجھنوں کوختم کر کےرکھ دیا ہے۔ اب کوئی ترجمہ پڑھنے والا قرآنِ حکیم پر حرف گیری نہیں کرسکتا اور نہ اہلِ سنت کے عقائد و افکار پر اعتراض۔ اس وقت ہم امام احمد رضا کے رواں ترجمۂ قرآن کے جستہ جستہ چند نمونے سورۃ البقرہ سے پیش کرتے ہیں۔ نکھرے ہوئے صاف ستھرے ادیبوں کی حرف گیری سے پاک۔ زبان دانوں کی نکتہ چینی سے پاک۔ ہر ہر حرف ایسا موزوں جیسے انگوٹھی میں نگینہ جڑا ہو۔ جیسا کہ عرض کیا گیا ہم اپنے حسین ترجمے کے ساتھ ساتھ علی میاں کے حسین ترجمے کو بھی پیش کریں گے پھر آپ خو د فیصلہ فرمائیں کہ حسن و رعنائی کس ترجمے میں ہے۔ ہاں
آفتاب آمد دلیل آفتاب تہ گرد لیلےبایدت زور و متاب
نمبرشمار |
نمبرآیت |
قرآن |
ترجمہ |
1 |
17 |
فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَا حَوْلَہٗ |
پرجب روشن کردیاآگ نےاس کےآس پاس کو (محمودالحسن ندوی) |
توجب اس سے، آس پاس سب جگمگا اٹھا (مولانا احمد رضا) |
2 |
20 |
وَ اِذَاۤ اَظْلَمَ عَلَیْہِمْ قَامُوْا |
اورجب اندھیراہوتاہےکھڑےہوجاتےہیں (محمودالحسن دیوبندی) |
جب اندھیراہوا،کھڑےرہ گئے (مولانااحمدرضا) |
3 |
42 |
وَتَکْتُمُوا الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ |
اورمت چھپاؤسچ کوجان بوجھ کر (محمودالحسن دیوبندی) |
اوردیدہ ودانستہ حق نہ چھپاؤ (امام احمدرضا) |
4 |
50 |
وَ اِذْ فَرَقْنَا بِکُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰکُمْ وَاَغْرَقْنَآ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ |
جب پھاڑ دیا ہم نے تمہاری وجہ سے دریا کو پھر بچایا ہم نے تم کو اور ڈبا دیا فرعون کے لوگوں کو اور تم دیکھ رہے تھے۔(محمودحسن دیوبندی) |
جب ہم نے تمہارے لئے دریا پھاڑ دیا تو تمہیں بچا لیا اورفرعون والوں کو تمہاری آنکھوں کے سامنے ڈبو دیا۔ (مولانااحمدرضا) |
5 |
55 |
حَتّٰی نَرَی اللّٰہَ جَہْرَۃً |
جب تک کہ نہ دیکھ لیں اللہ کوسامنے۔(مولانامحمودالحسن دیوبندی |
جب تک اعلانیہ خداکونہ دیکھ لیں۔ (مولانااحمدرضا) |
6 |
58 |
فَکُلُوْا مِنْہَا حَیْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا |
اورکماتےپھرواس میں جہاں چاہوفراغت سے۔(محمودالحسن ) |
پھراس میں جہاں چاہوبےروک ٹوک کماؤ۔(مولانااحمدرضا) |
7 |
60 |
فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ ؕ فَانۡفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیۡنًا |
توہم نےکہاماراپنےعصاکوپتھرپرسوبہہ نکلےاس سے بارہ چشمے۔(محمودحسن دیوبندی) |
اس پتھرپراپناعصاماروفوراًاس میں سےبارہ چشمےبہہ نکلے۔(مولانااحمدرضا) |
8 |
74 |
وَمَا اللّٰہُ بِغٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ |
اوراللہ بےخبرنہیں تمہارےکاموں سے۔(محمودالحسن دیوبندی) |
اللہ تمہارےکوتکوں سےبےخبرنہیں۔(مولانااحمدرضا) |
9 |
89 |
فَلَمَّا جَآءَھُمْ مَّا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِہٖ |
پھرجب پہنچاان کوجس کوپہچان رکھتاتھاتواس سےمنکرہوئے۔ (محمودالحسن دیوبندی) |
توجب تشریف لایاان کےپاس وہ جاناپہچانااس سےمنکرہوبیٹھے۔ (امام احمدرضا) |
10 |
90 |
بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِہٖۤ اَنْفُسَہُمْ |
بری چیزہےوہ جس کےبدلےبیچاانہوں نےاپنےکو۔(محمودالحسن) |
کس برےمولوں انہوں نےاپنی جانوں کوخریدا۔(امام احمدرضا) |
11 |
93 |
وَاُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْعِجْلَ |
اورپلائی گئی ا کےدلوں میں محبت اس بچھڑے کی۔(محمودالحسن) |
ان کےدلوں میں بچھڑارچ رہاتھا۔ (امام احمدرضا) |
12 |
96 |
اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰی حَیٰوۃٍ |
سب لوگوں سےزیادہ حریص زندگی پر۔(محمودحسن دیوبندی) |
سب لوگوں سےزیادہ جینےکی ہوس رکھتےہیں۔(امام احمدرضا) |
13 |
101 |
کِتٰبَ اللّٰہِ وَرَآءَ ظُہُوْرِھِمْ |
کتاب اللہ کواپنی پیٹھ کےپیچھے۔(محمودحسن دیوبندی) |
اللہ کی کتاب اپنےپیٹھ پیچھےپھینک دی۔(امام احمدرضا) |
14 |
102 |
یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ |
سکھلاتےتھےلوگوں کوجادو۔ (محمودحسن دیوبندی) |
لوگوں کوجادوسکھاتےہیں۔ (امام احمدرضا) |
15 |
102 |
اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ |
ہم توآزمائش کےلئےہیں۔(محمودحسن دیوبندی) |
ہم تونری آزمائش ہیں۔ (امام احمدرضا) |
16 |
109 |
حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِہِمْ |
بےسبب اپنےدلی حسدکے۔(محمودحسن دیوبندی) |
اپنےدلوں کی جلن سے۔(امام احمدرضا) |
17 |
111 |
تِلْكَ اَمَانِیُّہُمْؕ |
یہ آرزوئیں باندھ لی ہیں انہوں نے۔(محمودحسن دیوبندی) |
یہ ان کی خیال بندیاں ہیں۔(امام احمدرضا) |
18 |
113 |
لَیْسَتِ النَّصٰرٰی عَلٰی شَیْءٍ۪ |
نصاریٰ نہیں کسی راہ پر۔(محمودحسن دیوبندی) |
نصرانی کچھ نہیں۔(امام احمدرضا) |
19 |
113 |
لَیْسَتِ الْیَہُوْدُ عَلٰی شَیْءٍۙ |
یہودی نہیں کسی راہ پر۔(محمودالحسن دیوبندی) |
یہودی کچھ نہیں۔(امام احمدرضا) |
20 |
115 |
وَ لِلّٰہِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ |
اللہ ہی کامشرق اورمغرب ہے۔(محمودحسن دیوبندی) |
اورپورب پچھم سب اللہ ہی کاہے۔ (امام احمدرضا) |
21 |
121 |
وَمَنْ یَّکْفُرْ بِہٖ فَاُولٰٓئِكَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ |
اورجوکوئی منکرہوگااس سےتووہی لوگ نقصان پانےوالےہیں۔ (محمودحسن دیوبندی) |
جواس کےمنکرہوں تووہی زیاں کارہیں۔ (امام احمدرضا) |
22 |
125 |
وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَاَمْنًاؕ |
جب مقررکیاہم نےخانہ کعبہ کواجتماعی جگہ لوگوں کےواسطےاورجگہ امن کی۔ (محمودحسن دیوبندی) |
اس کےگھرکےلوگوں کےلئےمرجع اورامان بنایا۔(امام احمدرضا) |
23 |
130 |
اِلَّا مَنْ سَفِہَ نَفْسَہٗؕ |
مگروہی جس نےاحمق بنایااپنےآپ کو۔(محمودحسن دیوبندی) |
سوا اس کے جو دل کا احمق ہے۔(امام احمدرضا) |
24 |
131 |
اِذْ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗۤ اَسْلِمْ قَالَ اَسْلَمْتُ |
یادکرو جب کہ اس کوکہا اس کےرب نےکہ حکم برداری کرتوبولاکہ میں حکم بردارہوں۔ (محمودحسن دیوبندی) |
جبکہ اس سے اس کے رب نے فرمایا گردن رکھ عرض کی،میں نےگردن رکھی۔ (امام احمدرضا) |
25 |
137 |
فَاِنَّمَا ھُمْ فِیْ شِقَاقٍۚ |
تو پھر وہی ہیں ضد پر۔(محمودحسن دیوبندی) |
تو وہ نری ضد میں ہیں۔(امام احمدرضا) |
26 |
139 |
وَلَنَاۤ اَعْمٰلُنَا وَلَکُمْ اَعْمٰلُکُمْۚ وَنَحْنُ لَہٗ مُخْلِصُوْنَ |
اورہمارےلئے ہیں عمل ہمارےاورتمہارےلئےہیں عمل تمہارےہم توخالص اسی کےہیں۔(محمودالحسن دیوبندی) |
ہماری کرنی ہمارےساتھ اورتمہاری کرنی تمہارےساتھ اورہم نرےاس کےہیں۔(امام احمدرضا) |
27 |
140 |
وَمَا اللّٰہُ بِغٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ |
اوراللہ بےخبرنہیں تمہارےکاموں سے۔(محمودالحسن دیوبندی) |
اورخداتمہارےکوتکوں سےبےخبرنہیں۔(امام احمدرضا) |
28 |
146 |
یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَھُمْؕ |
پہچانتےہیں اس کوجیسےپہچانتےہیں اپنےبیٹوں کو۔(محمودالحسن) |
وہ اس نبی کوایساپہچانتےہیں جیسےکہ آدمی اپنےبیٹوں کوپہچانتاہے۔ (امام احمدرضا) |
29 |
164 |
وَالْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ |
اورکشتیوں میں جوکہ لےکےچلتی ہیں دریامیں لوگوں کےکام کی چیزیں۔(محمودحسن دیوبندی) |
اورکشتی کہ دریامیں لوگوں کےفائدےلےکرچلتی ہے۔ (امام احمدرضا) |
30 |
164 |
وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ |
اوربادل میں جوکہ تابعدارہےاس کےحکم کادرمیان آسمان وزمین کے۔ (محمودالحسن دیوبندی) |
اوروہ بادل کہ آسمان وزمین کےبیچ میں حکم باندھاہے۔ (امام احمدرضا) |
31 |
168 |
وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ |
اورپیروی نہ کروشیطان کی۔(محمودالحسن دیوبندی) |
اورشیطان کےقدم پرقدم نہ رکھو۔(امام احمدرضا) |
32 |
169 |
وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ |
اورجھوٹ لگاؤاللہ پروہ باتیں جن کوتم نہیں جانتے۔(محمودالحسن) |
اللہ پروہ بات جوڑوجس کی تمہیں خبرنہیں۔(امام احمدرضا) |
33 |
170 |
وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمُ اتَّبِعُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰہُ |
اورجب کوئی ان سےکہےکہ تابعداری کرواس کےحکم کی جونازل فرمایااللہ نے۔(محمودالحسن دیوبندی) |
اورجب ان سےکہاجائےاللہ کےاتارےپرچلو۔ (امام احمدرضا) |
34 |
171 |
لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءًؕ |
جوکچھ نہ سنےسواپکارنےچلانےکے۔(محمودالحسن دیوبندی) |
خالی چیخ وپکارکےسواکچھ نہ سنے۔(امام احمدرضا) |
35 |
173 |
فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْہِؕ |
پھرجوکوئی بےاختیارہوجائےنہ تونافرمانی کرنےاورنہ زیادتی تواس پرکچھ گناہ نہیں۔(محمودالحسن دیوبندی) |
توناچارہونہ یوں کہ خواہش سےکھائےاورنہ یوں کہ ضرورت سےآگےبڑھےتواس پرگناہ نہیں۔(امام احمدرضا) |
36 |
174 |
وَیَشْتَرُوْنَ بِہٖ ثَمَنًا قَلِیْلًاۙ |
اورلیتےہیں اس پرتھوڑاسامول۔(محمودالحسن دیوبندی) |
اوراس کےبدلےذلیل قیمت لےلیتےہیں۔(امام احمدرضا) |
37 |
174 |
اُولٰٓئِكَ مَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِہِمْ اِلَّا النَّارَ |
بھرتےاپنےپیٹ میں مگرآگ۔(محمودحسن دیوبندی) |
وہ اپنےپیٹ میں آگ ہی بھرتےہیں۔(امام احمدرضا) |
38 |
175 |
فَمَاۤ اَصْبَرَھُمْ عَلَی النَّارِ |
کس قدروہ صبرکرنےوالےہیں دوزخ پر۔(محمودحسن دیوبندی) |
توکس درجہ ان میں آگ کی سہارہے؟(امام احمدرضا) |
39 |
176 |
لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ |
وہ بیشک ضدمیں دورجاپڑے۔(محمودحسن دیوبندی) |
وہ ضرورپرلےسرےکےجھگڑالوہیں۔(امام احمدرضا) |
40 |
178 |
کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰیؕ |
فرض ہواتم پر(قصاص)برابری کرنامقتولوں میں۔(محمودالحسن) |
تم پرفرض ہےکہ جوناحق مارےجائیں ان کےخون کابدلہ لو۔ (امام احمدرضا) |
41 |
178 |
ذٰلِکَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ |
یہ آسانی ہوئی تمہارےرب کی طرف سے۔(محمودحسن دیوبندی) |
یہ تمہارےرب کی طرف تمہارابوجھ ہلکاکرتاہے۔(امام احمدرضا) |
42 |
184 |
اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍؕ |
چندروزہیں گنتی کے۔(محمودحسن دیوبندی) |
گنتی کےدن ہیں۔(امام احمدرضا) |
43 |
185 |
ھُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰی وَالْفُرْقَانِۚ |
ہدایت ہےواسطےلوگوں کےاوردلیلیں روشن راہ پانے کی۔ (محمودالحسن) |
لوگوں کےلئےہدایت اوررہنمائی اورفیصلےکی روشن باتیں۔(امام احمدرضا) |
44 |
186 |
وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌؕ |
اورجب تجھ سےپوچھیں میرےبندےمجھ کوسومیں توقریب ہوں۔ (محمودحسن دیوبندی) |
اےمحبوب!جب تم سےمیرےبندےمجھےپوچھیں تومیں نزدیک ہوں۔(امام احمدرضا) |
45 |
187 |
مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ۪ |
جولکھ دیاہےاللہ نےتمہارےلئے۔(محمودحسن دیوبندی) |
جواللہ نےتمہارےنصیب میں لکھاہے۔(امام احمدرضا) |
46 |
189 |
یَسْـَٔلُوۡنَكَ عَنِ الْاَھِلَّۃِؕ قُلْ ھِیَ مَوٰقِیْتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّؕ |
تجھ سے پوچھتے ہیں حال نئے چاند کا کہہ دے کہ یہ اوقات مقررہ ہیں لوگوں کے واسطے اورحج کے واسطے۔(محمودحسن دیوبندی) |
تم سےنئےچاندکوپوچھتےہیں توفرمادووہ وقت کی علامتیں ہیں لوگوں اورحج کےلئے۔(امام احمدرضا) |
47 |
192 |
فَاِنِ انْتَہَوْا |
پھراگروہ بازآئیں۔(محمودحسن دیوبندی) |
پھراگروہ بازرہیں۔(امام احمدرضا) |
48 |
194 |
وَالْحُرُمٰتُ قِصَاصٌؕ |
اورادب رکھنےمیں بدلہ ہے۔(محمودحسن دیوبندی) |
اورادب کےبدلےادب ہے۔(امام احمدرضا) |
49 |
197 |
فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوْقَۙ وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ |
تو بے حجاب ہونا جائز نہیں عورت سے اور نہ گناہ کرنا اور نہ جھگڑا کرنا حج کے زمانہ میں ۔(محمودحسن دیوبندی) |
توبےحجاب ہوناجائزنہیں تمہیں عورت سےاورنہ گناہ کرنااورنہ جھگڑاحج کےوقت تک۔(امام احمدرضا) |
50 |
208 |
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوۡا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِؕ |
ایمان والوداخل ہوجاؤاسلام میں پورےاورمت چلوقدموں پرشیطان کے۔(محمودحسن دیوبندی) |
ایمان والو!اسلام میں پورےداخل ہواورشیطان کےقدموں پرنہ چلو۔(امام احمدرضا) |
51 |
211 |
سَلْ بَنِیْۤ اِسْرٰٓءِیْلَ کَمْ اٰتَیْنٰہُمْ مِّنْ اٰیَۃٍۭبَیِّنَۃٍؕ |
پوچھ بنی اسرائیل سےکس قدرعنایت کیں ہم نےنشانیاں کھلی ہوئی۔(محمودحسن دیوبندی) |
بنی اسرائیل سےپوچھوہم نےکتنی روشن نشانیاں انہیں دیں۔(امام احمدرضا) |
52 |
212 |
زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا |
فریفتہ کیاہےکافروں کودنیاکی زندگی پر۔(محمودحسن دیوبندی) |
کافروں کی نگاہ میں دنیاکی زندگی آراستہ کی گئی۔(امام احمدرضا) |
53 |
212 |
وَاللّٰہُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ |
اللہ روزی دیتاہےجس کوبےشمار۔(محمودحسن دیوبندی) |
اورخداجسےچاہےبےگنتی دے۔(امام احمدرضا) |
54 |
214 |
وَ زُلْزِلُوْا |
اورجھڑجھڑائےگئے۔ (محمودحسن دیوبندی) |
اورہلاہلاڈالےگئے۔(امام احمدرضا) |
55 |
227 |
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلٰقَ |
ٹھہرالیاچھوڑدینےکو۔(محمودحسن دیوبندی) |
اگرچھوڑدینےکاارادہ پکاکرلیا۔(امام احمدرضا) |
56 |
233 |
وَعَلَی الْمَوْلُوْدِ لَہٗ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوۡفِؕ |
اورلڑکےوالےیعنی باپ پرہےکھانااورکپڑاان عورتوں کا موافق دستورکے۔(محمودالحسن دیوبندی) |
جس کابچہ ہےاس پرعورتوں کاکھاناپہنناہےحسب دستور۔ (امام احمدرضا) |
57 |
237 |
الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِؕ |
وہ شخص کہ اس کےاختیارمیں ہےگرہ نکاح کی یعنی خاوند۔ (محمودحسن دیوبندی) |
جس کےہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔(امام احمدرضا) |
58 |
238 |
وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ |
اورکھڑےرہواللہ کےآگےادب سے۔(محمودالحسن دیوبندی) |
اورکھڑےرہواللہ کےحضورادب سے۔(امام احمدرضا) |
59 |
248 |
فِیْہِ سَکِیْنَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ |
جس میں تسلی خاطرہےتمہارےرب کی طرف سے۔ (محمودالحسن) |
جس میں تمہارےرب کی طرف سےدلوں کاچین ہے۔(امام احمدرضا) |
60 |
251 |
وَلَوْلَا دَفْعُ اللّٰہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ ۙ لَّفَسَدَتِ الۡاَرْضُ |
اوراگرنہ ہوتادفع کرادینا اللہ کا ایک کو دوسرے سے تو خراب ہوجاتا ملک۔(محمودحسن دیوبندی) |
اوراگراللہ لوگوں میں بعض کوبعض سےدفع نہ کرےتوضرورزمین تباہ ہوجائے۔(امام احمدرضا) |
61 |
255 |
اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ۬ۚ لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌ |
زندہ ہے،سب کاتھامنےوالاہےنہیں پکڑسکتی اس کواونگھ اورنہ نیند۔(محمودحسن دیوبندی) |
وہ آپ زندہ اوراوروں کوقائم رکھنےوالاہے،اسےنہ اونگھ آئے نہ نیند۔ (امام احمدرضا) |
62 |
256 |
فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطّٰغُوْتِ وَیُؤْمِنْۢ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰیۚ لَا انْفِصَامَ لَہَا |
اب جونہ مانےگمراہ کرنےوالوں کواوریقین لاوےاللہ پراوراس نےپکڑلیاحلقہ مضبوط جوٹوٹنےوالانہیں۔(محمودالحسن دیوبندی) |
توجو شیطان کونہ مانےاوراللہ پرایمان لائےاس نےبڑی محکم گرہ تھامی جسےکبھی کھلنانہیں۔ (امام احمدرضا) |
63 |
259 |
وَانْظُرْ اِلَی الْعِظَامِ کَیْفَ نُنْشِزُھَا ثُمَّ نَکْسُوْھَا لَحْمًاؕ |
اوردیکھ ہڈیوں کی طرف کہ ہم ان کوکس طرح ابھارکرجوڑدیتےہیں پھران پرپہناتےہیں گوشت۔(محمودحسن دیوبندی) |
اوران ہڈیوں کودیکھ کیوں کہ ہم انہیں اٹھان دیتےہیں پھرانہیں گوشت پہناتےہیں۔(امام احمدرضا) |
64 |
260 |
قَالَ اَوَلَمْ تُؤْمِنْؕ قَالَ بَلٰی وَلٰکِنْ لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِیْؕ |
کیاکہوں نہیں لیکن اس واسطےچاہتاہوں کہ تسکین ہوجاوےمیرےدل کو۔(محمودحسن دیوبندی) |
عرض کییقین کیوں نہیںمگریہ چاہتاہوں کہ میرےدل میں قرار آجائے۔(امام احمدرضا) |
65 |
262 |
قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّمَغْفِرَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَۃٍ یَّتْبَعُہَاۤ اَذًیؕ |
جواب دینانرم اوردرگزرکرنابہترہےاس خیرات سے جس کےپیچھےستاناہو۔(محمودحسن دیوبندی) |
اچھی بات کہنااوردرگزرکرنااس خیرات سےبہترہےجس کےبعدستاناہو۔(امام احمدرضا) |
66 |
264 |
یُنْفِقُ مَالَہٗ رِئَآءَ النَّاسِ |
جوخرچ کرتاہےاپنامال لوگوں کےدکھانےکو۔(محمودحسن دیوبندی) |
جواپنامال لوگوں کےدکھاوےکےلئےخرچ کرے۔(امام احمدرضا) |
67 |
271 |
اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ھِیَۚ وَ اِنۡ تُخْفُوْھَا وَتُؤْتُوْھَا الْفُقَرَآءَ فَہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمْؕ |
اور اگر ظاہر کرکے دو خیرات تو کیا اچھی بات ہے اور اگر اس کو چھپاؤ اور فقیروں کو پہناؤ تو پھر بہتر ہے تمہارے حق میں۔(محمودالحسن دیوبندی) |
اگرخیرات اعلانیہ دوتوکیاہی اچھی بات ہےاوراگرچھپاکرفقیروں کودو،یہ تمہارے لئےسب سے بہترہے۔(امام احمدرضا) |
68 |
275 |
وَاَمْرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِؕ وَمَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ |
اورمعاملہ اس کااللہ کےحوالےہےاورجوکوئی پھرسودلےتووہی لوگ دوزخ والے۔(محمودحسن دیوبندی) |
اوراس کاکام خداکےسپردہےاورجواب ایسی حرکت کرےگاتووہ دوزخی ہے۔(امام احمدرضا) |
یہ چند نمونے سورۂ بقرہ سے لئے گئے ہیں، پورے قرآنِ پاک سے لئے جاتے تو ایک ضخیم کتاب بن جاتی۔ آپ نے دونوں ترجمے ملاحظہ فرمائے، آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ محمود الحسن دیوبندی چھوٹے سے چھوٹے جملے کا خوبصورت ترجمہ نہ کرسکے۔علمی اعتراضات اپنی جگہ پر، اس وقت زبانِ ادب کےحوالےسےیہ جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔ دونوں تراجم کا جائزہ لیتے وقت اس حقیقت کو فراموش نہ کرنا چاہئے کہ مولانا احمد رضا خاں بریلوی نے اپنے شاگرد و خلیفہ مولانا امجد علی اعظمی کو فی البدیہہ یہ ترجمہ املا کرایا تھا، ان کےسامنے نہ سابقہ اردو تراجم تھے اور نہ متعلقہ کتابیں، ہاں وہ دماغ ضرور تھا جس کو دنیا کا عظیم کتب خانہ کہا جائے تو بجا ہے۔ ترجمۂ قرآن فی البدیہہ املاکرانے کے باوجود یہ ترجمہ ایساگٹھا ہوا اور بندھا ہوا معلوم ہوتا ہے جیسےسالوں محنت کی ہو اور مہینوں نوک پلک درست کی ہو۔ راقم برسوں جامعات کا ممتحن رہا ہے، اپنے ۳۵ سالہ تجربے کی بنا پر عرض کرتا ہوں کہ اگر اردو کے کسی ماہر ممتحن کو یہ دونوں تراجم جانچنے کے لئے دیئےجائیں تو مولانا محمود حسن کا ترجمہ ۳۳ فیصد سے زیادہ نمبر حاصل نہ کرسکے گا جب کہ مولانا احمد رضا خاں کا ترجمہ ۷۰ فیصد سے بھی زیادہ نمبر لے سکتا ہے بہرحال دونوں ترجمے آپ کے سامنے ہیں، فیصلہ کریں سچ کہیں اور حق کہیں۔ راقم کی بات سچی ہے یا مولانا ابو الحسن ندوی کی؟ آپ کو کون سا ترجمہ حسین معلوم ہوتا ہے؟ اور کون سا ترجمہ پڑھ کر آپ کی پیاس بڑھ رہی ہے اور دل پکار پکار کر کہہ رہا ہے:
جام پہ جام لائےجا، شان کرم دکھائے جا! پیاس مری بڑھائے جا، روز نئی پلائے جا