کنز الایمان میں تحریفات کا جائزہ
کنزالایمان میں تحریفات کا جائزہ
مولاناعبدالمبین نعمانی قادری
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن(۱۳۳۰ھ) اعلیٰ حضرت امام احمد رضامحدث بریلوی قدس سرہ کاوہ شہرۂ آفاق ترجمۂ قرآن ہے جس کے منظر عام پر آتے ہی دیگرتراجم پھیکے پڑگئے، کیوں کہ یہ ترجمہ اپنے اندرجوخوبیاں رکھتاہےوہ کہیں اور نظرنہیں آتیں۔ شروع میں جب اس کی اشاعت ہوئی تو رفتارسست تھی، پھرجیسے جیسے اعلیٰ حضرت کا شہرہ ہوتاگیا اور آپ کے علم و فن کااہلِ علم اعتراف کرنے لگے توپھرآپ کے ترجمۂ قرآن کی مانگ بھی بڑھی۔ سب سے پہلےمفسرِقرآن صدرالافاضل مولانانعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ نے اس ترجمے پر اپنی مختصر اورجامع تفسیر لکھی جوخزائن العرفان فی تفسیرالقرآن کے نام سے موسوم ہے۔ ترجمہ مکمل ہونے کےبعد کئی سال تو تفسیر لکھنےمیں صرف ہوئے، پھرحضرت صدرالافاضل علیہ الرحمہ نےخوداپنے اہتمام سے متوسط سائزپر ترجمہ و تفسیرکو شائع فرمایا۔ جلد ہی جب اس کا پہلا ایڈیشن ختم ہوگیاتودوسرا ایڈیشن نئی کتابت سے بڑے جہازی سائزپر شائع ہوا جو اپنے انداز کا نہایت خوبصورت نسخہ ہےاور اس کے صفحات ۷۱۶ ہیں۔ دو صفحےپرفضائلِ قرآنِ مجید اور رموزِ اوقاف کابیان بھی شامل ہے۔فضائلِ قرآن کا یہ مضمون پہلے ایڈیشن میں بھی موجود ہے۔ اس دوسرے ایڈیشن پرطابع و ناشر کی حیثیت سے حضرت مولاناظفرالدین احمد (شاہ زادہ صدرالافاضل)کانام بھی درج ہے اور مطبع کا نام ہےاہلِ سنت برقی پریس مراد آباد حضرت صدرالافاضل علیہ الرحمہ کے نام کے ساتھدامت برکاتہم بھی لکھا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ یہ نسخہ بھی حضرت مفسر علیہ الرحمہ کی حیات میں ان کے صاحب زادے کے اہتمام سے طبع ہوا ہے۔ مذکورہ دونوں نسخوں پر کہیں سنِ اشاعت درج نہیں کہ تاریخِ طبع کاصحیح اندازہ ہو۔ غالب گمان یہی ہے کہ یہ دونوں نسخےتقسیمِ ہند سے پہلے ہی طبع ہوئے۔پھرعرصۂ درازتک اس موقرترجمے کی اشاعت موقوف رہی۔ غالباًتقسیم کے نا گفتہ بہ حالات اس کی اشاعت میں رُکاوٹ بن گئے۔
پاکستان بننے کے بعدمیرے خیال میں اس کی تیسری اشاعت حضرت مولانامفتی ظفر علی نعمانی (علیہ الرحمہ)نے اپنے اہتمام سے کی اور پوراقرآن مع ترجمہ وتفسیر بلاک کے ذریعہ طبع فرمایا۔خود آپ نے سب سے پہلے لاہورکے بہت بڑے ناشرِِ قرآن ادارہ تاج کمپنی سے رابطہ کیااورمنیجرعنایت اللہ سے اس کی اشاعت کی بات کی۔ مگرجب اس نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ اسے کون لےگا؟یہ بات مولانامفتی ظفرعلی صاحب کو لگ گئی۔خود بہت بڑے تاجر تھے لیکن کتابوں کی نشرواشاعت کاکاروبارنہیں تھا۔پھرکیاتھا،مولانا اب پورے طور پر تیار ہوگئے اور اس عظیم کارنامے کو انجام دے ڈالا۔ جب اس کی اشاعت ہوگئی تو آپ اس کے چند نسخے لے کر تاج کمپنی میں گئے اور کہاکہ اسے رکھیے،اگر فروخت ہوگیاتو ٹھیک ورنہ میں واپس لیتاجاؤں گا۔ تاج کمپنی والوں نے بادلِ ناخواستہ ان نسخوں کورکھ لیاپھر یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے کہ ایک نیا ترجمہ چند ہی روز میں ہاتھوں ہاتھ نکل گیا، پھراپنے آدمی بھیج کر مزید نسخے منگائے اور ہدیہ پیش کردیا۔دوبارہ جو نسخے وہ بھی آناًفاناًنکل گئے۔ چندبار جب ایسا ہوا تو تاج کمپنی کے کارپردازان کواندازہ ہواکہ یہ ترجمۂ قرآن بھی مارکیٹ میں چلنے والا ہے، چنانچہ اب اس کی اشاعت کا بھی فیصلہ کرلیا، عمدہ کتابت کرائی اورحنائی رنگ سے آراستہ کرکے آفسیٹ سے شائع کیا۔اب یہیں سے کنزالایمان میں تحریف کا دور بھی شروع ہوتا ہے۔ تاج کمپنی والوں کے بارے میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ وہابی ہیں یا صلح کل ٹائپ کے عام مسلمان ، ہاں اتنا ضرور ہے کہ وہ تاجر ہیں، انہیں تجارت اور نفع سے غرض ہے، میں ان کی نیت پر بھی بلا دلیل حملہ نہیں کرتالیکن یہ بات مسلم ہے کہ ان کے ملازمین بہت سے وہابی بھی ہیں جنھوں نے اعلیٰ حضرت سے اپنی عداوت اور دشمنی کی وجہ سے کنزالایمان میں طرح طرح کی تحریفیں کرکےاپنے دل کا بخار نکالا۔چوں کہ یہ ایڈیشن نئی کتابت سے طبع ہوا ہے، اس لئے تحریف کرنے میں بھی آسانی ہوئی۔پہلی بے اعتنائی تو یہ برتی کہ کنز الایمان مع تفسیرخزائن العرفان کا جو نسخہ تاج کمپنی نے شائع کیا، اس کے ٹائٹل سے کنزالایمان اور خزائن العرفان کانام حذف کردیا،صرف مترجم و مفسرکانام وہ بھی باریک خط سے باقی رکھا۔ آخر سے فضائلِ قرآن اور رموزِ اوقاف کے دو صفحات بھی غائب کردیے اور قرآن شریف کے عام نسخوں کے برخلاف ہر پارے کو نئی سطراور نئے صفحے سے شروع کرنے کے بجائے درمیانِ صفحہ سے شروع کردیا، تاکہ عام خریدار اس کی وجہ سے بھڑک کر اسے نہ لیں، اسے صرف وہی خریدے جو اعلیٰ حضرت کا سچاعاشق ہو، اور ان کے دیگرتراجم کی نکاسی پر اثر نہ پڑنےپائے۔یہ حرکت خود تاج کمپنی کے ذمہ داروں نےکی یا ان کے ملازم کاتبین نےکی ، اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
تاج کمپنی لاہورنے جو ایڈیشن سب سے پہلے نکالااس کا سائزبھی متوسط ہے۔کل صفحات ۸۸۰ ہیں اس کونمبر۲۲سے یاد کیاجاتاہےیعنی ناشرین مختلف ایڈیشنوں کے الگ الگ نمبرات رکھتے ہیں تاکہ ان کو فروخت کرنے میں آسانی ہو۔ جب میں نے کنزالایمان میں کتابت وغیرہ کی اغلاط کو واضح کرنے اور ان کی تصحیح کرانے کی غرض سے مقابلہ شروع کیا تو بہت ساری اغلاط سامنے آئیں۔مذکورہ نسخے یعنی نمبر۲۲کی اغلاط کی تعداد۳۷۴تین سو چوہترہے جب کہ بہت سی نظر سے رہ گئی ہوں گی۔میں نہیں کہتاکہ ہر جگہ تحریف ہی کو دخل ہے، کتابت کی غلطیاں بھی بہت عام ہیں اور تصحیح کے بعد بھی کچھ غلطیاں رہ جاتی ہیں،لیکن بہت سارے مقامات ایسے بھی ہیں جہاں مبینہ طورپرتحریف کادخل ہے کہ کاتب اس طرح کی غلطیاں ہر گزنہیں کرتا، اس کی چند مثالیں ناظرین ملاحظہ کرلیں۔
(۱)ص؛۴۱۷تفسیر۱۱۹۔اس سے معلوم ہواکہ مقرب بندوں کوبارگاہ الٰہی وسیلہ بنانا جائز نہیں۔
اس میں جائزکے بعد نہیں کا اضافہ ہے۔اس طرح بات مثبت کے بجائے منفی ہوگئی۔ یہ کاتب کی غلطی نہیں بلکہ تحریف ہے اور اس تحریف میں واضح طور سے وہابی عقیدے کی ترجمانی ہے کیوں کہ وہابی خداکی بارگاہ میں کسی کو وسیلہ نہیں مانتے۔بلکہ وسیلے کو شرک کہتے ہیں۔
(۲)ص؛۳۲۴تفسیر۵۴۔اس امت میں بھی بہت سے بدنصیب سیدانبیاﷺ کی بشریت کا انکارکرتے اور قرآن و حدیث کے منکرہیں۔
اصل اور صحیح عبارت یہ ہے:اس امت میں بھی بہت سے بدنصیب سیدانبیاﷺ کو بشر کہتے اورہم سری کا خیالِ فاسد رکھتےہیں۔
غورکیجیے،دونوں عبارتوں میں کتنافرق ہےجوکھلی ہوئی تحریف ہے،کیوں کہ بشربشرکی رٹ لگانااور اپنی ہم سری کادعویٰ کرناوہابیہ ہی کا طریقہ ہے۔ ہم اہلِ سنت حضور کو بشر ضرور مانتے ہیں لیکن اپنے جیسانہیں کہتے۔ پھربشرماننااورہےاور بشرکہہ کر سرکارکو عام آدمیوں جیسا گردانناالگ۔ اس لیے وہابی کاتب یامصحح یاناشرنے اپنی وہابیت ظاہر کرتے ہوئے اس تفسیر میں تحریف کرڈالی۔
(۳)اس آیت میں صرف اسی کو حرام فرمایاگیاہے جس کو ذبح کرتے وقت غیرِ خداکا نام لیا گیا ہو۔
(ص؛۱۵۵،تفسیر۱۳،مائدہ،۵؍۳)
اصل عبارت یہ ہے:اسی کو حرام فرمایاگیاہے جس کو ذبح کرتے وقت غیرِ خداکانام لیا گیا ہو۔
اب ترجمے کی تحریف ملاحظہ ہو:
(۴)بسنے کے باغ جن میں گائیں گے۔(ص:۳۹۱،آیت۳۱،سورۃ النحل، ترجمہ یَد خلو نھا)
اصل اور صحیح ترجمہ یہ ہے:بسنےکے باغ جن میں جائیں گے۔
(۵)جوبعدمیں کاوش کرتے ہیں۔(ص:۱۳۳،ترجمہیستنبطونہ،نساء:۸۳/۴ )
صحیح یہ ہے:جوبات میں کاوش کرتے ہیں۔
(۶)جو ان کا کچھ بھلانہ کرے۔(ص:۳۰۴،ترجمہلایضرھم،یونس،آیت:۱۸ )
صحیح یہ ہے:جو ان کا کچھ برابھلانہ کرے۔
(۷)تونے بہت بری بات کی۔صحیح:تونے بہت بڑی بات کی۔(ص:۴۴۴،ترجمہ: شیئاً فریا،مریم،۲۷/۱۹)
(۸)اللہ کے حکم پر۔صحیح:اللہ کے حلم پر۔(ص۶۳۰،ترجمہ: ولایغرنکم،فاطر،۵/۳۵)
(۹)بدرجہا بہتر۔صحیح:بدرجہابدتر(ص۶۳۰،تفسیر۱۹۔فاطر،۸/۳۵)
(۱۰)نشانیاں بیان کرو۔صحیح:مثال بیان کرو۔(ص:۶۳۸،ترجمہ: واضرب،یٰس،۱۳/۳۶)
کئی سو اغلاط اور تحریفات میں سے یہ چند پیش کی ہیں،اسی سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ پورے ترجمہ و تفسیر میں اس قسم کی کتنی تحریفات و اغلاط ہوں گی۔
ناچیزراقم الحروف نے آج سے تقریباً۲۷سال قبل تاج کمپنی لاہورکے منیجر کو چندغلطیوں پر مشتمل ایک فہرست بھیجی تھی اور تصحیح کا تقاضاکیاتھا،منیجرکاجواب بھی آیا اور شکریہ بھی لیکن یہ معلوم نہ ہو سکا کی تاج کمپنی کے بعدمیں شائع ہونے والے ایڈیشن ان اغلاط سے پاک ہیں یا نہیں۔
تاج کمپنی کے اس غلط ایڈیشن کا ہندوپاک میں خوب چرچاہوا۔دوسرے یہ کہ اس ایڈیشن میں پارے درمیان سے شروع ہوتے تھے،جس کی وجہ سے یہ مطالبہ تھا کہ ہر پارہ نئے صفحے سے شروع ہونے والانسخہ شائع کیاجائے اور یہ کہ اغلاط کی بھی پوری تصحیح ہو۔ تاج کمپنی والے چوں کہ ایک نسخہ چھاپ رہے تھے،دوسرے کی ہمت نہ کرسکے۔دوسرے طرف المجدداحمد رضا اکیڈمی کراچی سے شاہ زادۂ صدرالشریعہ مولاناقاری رضاء المصطفیٰ اعظمی مصباحی امام و خطیب نیومیمن مسجد کراچی نے عام سائزاور بڑے جہازی سائز پر کنزالایمان کا وہ نسخہ عکس لےکر چھاپ ڈالاجو مرادآباد سے دوسری بارچھپاتھااورجسے بلاک سے مفتی ظفرعلی نعمانی علیہ الرحمہ نے شائع کیا تھا۔قاری صاحب نے حتی الوسع تصحیح کی کوشش کی،مشکل الفاظ کے تراجم بھی شامل کیے،مگرکماحقہ تصحیح کا کام ہنوز باقی تھا۔دوسری طرف نئی کتابت کراکے نہایت عمدہ اندازسے چاند کمپنی لاہور نے ایک ایڈیشن نکالاجس کے آخرمیں مولانا محمدمنشا تابش قصوری صاحب کی مرتّبہ فہرستِ مطالب بھی ہے،ان دونوں نسخوں میں چوں کہ ہر پارہ نئے صفحے سے شروع تھااس لیے سارے شائقین ان دونوں نسخوں پر ٹوٹ پڑے اور تاج کمپنی کےایڈیشن کی کھپت کم ہوگئی،اس صورتِ حال سے متاثرہوکرتاج کمپنی والوں نے ازسرِ نو کتابت کراکے ایک ایساایڈیشن تیارکیاجس میں ہر پارہ نئے صفحے سے شروع تھا جس کی وجہ سے تاج کمپنی کی مارکیٹ پھرچالو ہوگئی۔ اسی درمیان ضیاءالقرآن پبلی کیشن لاہورنے بھی دو ایڈیشن نئی کتابت سے نکالے،ایک میں یہ خصوصیت ہے کہ متنِ قرآن اور ترجمہ اوپر ہے اور تفسیر بالکل نیچے یکجا، لیکن اس میں تفسیر کو بہت باریک کردیا ہے، جب کہ متن عام نسخوں کے مقابلے میں بہت جلی ہے۔دوسراایڈیشن محض ترجمے پر مشتمل اوراس میں تفسیر نہیں ہے، ہندوستان میں یہ دونوں نسخے شائع ہوگئے ہیں اور دستیاب ہیں۔لیکن ان دونوں نسخوں میں بھی تصحیح کا بالکل خیال نہیں رکھاگیا ہےجو قابل افسوس ہے۔
کنزالایمان کے مختلف ایڈیشن(اردو میں)
نمبرشمار |
کنزالایمان |
تفسیر |
صفحات |
ناشرین |
کیفیت |
۱ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
خزائن العرفان فی تفسیر القرآن |
۷۱۶ |
جامعہ نعیمیہ مرادآباد |
۲۶x۲۰=۸ |
۲ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
خزائن العرفان فی تفسیر القرآن |
۷۱۶ |
اہلِ سنت برقی پریس ، مرادآباد |
جہازی سائز |
۳ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
خزائن العرفان فی تفسیر القرآن |
۸۸۰ |
تاج کمپنی، لاہور/کراچی |
۳۶x۲۳=۸ |
۴ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
خزائن العرفان فی تفسیرالقرآن |
۹۲۴ |
تاج کمپنی، لاہور/کراچی |
۳۶x۲۳=۸ |
۵ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
خزائن العرفان فی تفسیر القرآن |
۱۱۲۴ |
ضیاءالقرآن پبلی کیشن، لاہور |
۳۰x۲۰=۸ |
۶ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
بغیرتفسیر |
۸۳۶ |
ضیاءالقرآن پبلی کیشن، لاہور |
۳۰x۲۰=۸ |
۷ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
خزائن العرفان |
۸۸۲ |
فریدبک ڈپو، دہلی/لاہور |
۳۰x۲۰=۸ |
۸ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
نورالعرفان فی تفسیرالقرآن |
۱۰۰۰ |
نعیمی کتب خانہ، گجرات پاکستان |
۳۰x۲۰=۸ |
۹ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
نورالعرفان فی تفسیر القرآن |
۱۰۰۰ |
ادارہ استقامت ، کان پور |
متوسط سائز |
۱۰ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن |
خزائن العرفان |
۹۳۲ |
چاند کمپنی، لاہور |
متوسط سائز |
۱۱ |
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن،۲جلد |
مع نورالایمان لفظی ترجمہ |
۱۹۲۶ |
جیلانی بکڈپو، دہلی |
۳۰x۲۰=۸ |
کنزالایمان کے تراجم مختلف زبانوں میں
(انگریزی)
۱۲ |
کنزالایمان |
ترجمہ مع متن |
ڈاکٹر حنیف اختر فاطمی |
ورلڈ اسلامک مشن لندن |
۳۶x۲۳=۱۶ |
|
۱۳ |
کنزالایمان |
ترجمہ مع متن |
پروفیسر شاہ فریدالحق |
۱۰۷۲ |
مرکزاہل سنت پوربندر گجرات |
۳۶x۲۳=۱۶ |
۱۴ |
کنزالایمان |
ترجمہ مع متن |
عاقب فرید قادری |
۷۴۸ |
سنی نوری مسجد باندرہ ممبئی |
۳۰x۲۰=۸ |
(ہندی)
۱۵ |
کنزالایمان |
ترجمہ مع تفسیر |
مفتی عبدالقدیر |
۱۰۸۸ |
رضوی کتاب گھردہلی |
۳۰x۲۰=۸ |
۱۶ |
کنزالایمان |
متن و ترجمہ |
حاجی توفیق احمد رضوی ناندیڑ |
رضا اکیڈمی ممبئی |
۳۶x۲۳=۱۶ |
|
۱۷ |
کلام الٰہی |
ترجمہ و تفسیر |
مولانانعمان رضا،بریلی |
۵۸۴ |
غوثیہ بک ڈپو کانکر(ایم،پی) |
عربی کے متن کے بغیر ۳۶x۲۳=۱۶ |
۱۸ |
کلام الرحمٰن |
متن و ترجمہ و تفسیر |
سیدآلِ رسول حسنین میاں بنگلور |
۱۰۹۶ |
برکاتی پبلی کیشن، ممبئی |
۳۶x۲۳=۸ |
۱۹ |
کنزالایمان |
متن و ترجمہ و تفسیر |
مولانا عبدالمنان |
۱۱۰۸ |
چشتیہ مرکز، بنگلہ دیش |
۳۶x۲۳=۸ |
(گجراتی)
۲۰ |
کنزالایمان ۲جلد |
ترجمہ مع متن |
مولاناحسن آدم |
۱۳۹۵ |
فیضانِ رضا، دیادرہ، و معین الاسلام تھام گجرات |
۳۰x۲۰=۸ |
(ڈچ)
۲۱ |
کنزالایمان |
مولاناغلام رسول ڈچ |
ہالینڈ |
۳۰x۲۰=۸ |
نوٹ:۔۷نمبرکانسخہ فریدبک ڈپو دہلی کا مطبوعہ ہےلیکن کتابت لاہورکے کسی کتب خانے کی ہے ،نام غائب ہے۔اس لیے اصل ناشرکانام نہ دیاجاسکا،اسے ہندوستان میں فریدبک ڈپو نے شائع کیا ہے،اس میں ہرصفحے کی باقی تفسیریں آخرمیں دی گئی ہیں۔
ناشرین کنزالایمان
نمبرشمار |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
ناشرین |
۱ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
اہل سنت برقی پریس، مرادآباد |
۲ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
تاج کمپنی،لاہور/کراچی |
۳ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
چاندکمپنی، لاہور |
۴ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
ضیاءالقرآن پبلی کیشن،لاہور |
۵ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
مکتبہ رضویہ،کراچی |
۶ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
المجدداحمدرضا اکیڈمی،کراچی |
۷ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
اشاعت الاسلام،دہلی |
۸ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
نازپبلشنگ،دہلی |
۹ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
حفیظ بک ڈپو،دہلی |
۱۰ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
تاج کمپنی،دہلی |
۱۱ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
فرید بک ڈپو،دہلی |
۱۲ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
فاروقیہ بک ڈپو،دہلی |
۱۳ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
مکتبہ نعیمیہ،سنبھل،مرادآباد |
۱۴ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
قرآن کمپنی،بریلی شریف |
۱۵ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
جامعتہ الرضا،بریلی شریف |
۱۶ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
رضااکیڈمی، مالیگاؤں |
۱۷ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
رضا اکیڈمی،ممبئی |
۱۸ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
محمود اینڈ کمپنی،ممبئی |
۱۹ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
نازبک ڈپو،ممبئی |
۲۰ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
مجلسِ برکات اشرفیہ،مبارک پور |
۲۱ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
مرکزِ برکاتِ رضا،پوربندر |
۲۲ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
عمران بک ڈپو،دہلی |
۲۳ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
اسلامک پبلشر،دہلی |
۲۴ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
اعتقاپبلشنگ ہاؤس،دہلی |
۲۵ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
مکتبۃ المدینہ، کراچی |
۲۶ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
غوثیہ پبلشرکانکیر(ایم۔پی۔) |
۲۷ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
برکاتی پبلشر،ممبئی |
۲۸ |
کنزالایمان |
مع تفسیرخزائن العرفان |
فیضانِ رضا،دیادرہ،گجرات |
۲۹ |
کنزالایمان |
مع تفسیر خزائن العرفان |
چشتیہ مرکز،بنگلہ دیش |
۳۰ |
کنزالایمان |
صرف ترجمہ |
مولاناغلام رسول ،ہالینڈ |
۳۱ |
کنزالایمان |
مع تفسیرنورالعرفان |
ادارۂ استقامت کان پور |
۳۲ |
کنزالایمان |
مع تفیسر نورالعرفان |
فیاض الحسن،بک سیلر کان پور |
۳۳ |
کنزالایمان |
مع تفسیر نورالعرفان |
جیلانی بک ڈپو،دہلی |
۳۴ |
کنزالایمان |
صرف ترجمہ |
دارالعلوم امام احمد رضا،رتناگیری |
یہ وہ ناشرین ہیں جن کے ایڈیشن میری نظر سے گزرے،اور ان میں بعض نے کئی کئی قسم کے کنزالایمان طبع کیے،یہاں مقصود صرف ناشرین کا شمار کراناہے،ابھی بہت سے وہ نام ہوں گے جو میرے علم میں نہ آسکے،اورپاکستان میں تونہیں معلوم کتنے ناشرین نے کنزالایمان مختلف انداز سے شائع کیے،صرف ان چند کے کام یہاں مذکور ہوئےجن کے مطبوعہ نسخے نظرسے گزرے۔بعض نسخوں کے صفحات اس لیے نہیں لکھے جاسکےکہ وہ ہر وقت سامنے موجود نہیں، اگر چہ نظرسے گزرچکے ہیں، جیسے ڈچ زبان کے مترجم مولانا غلام رسول سے دہلی میں میری ملاقات ہوچکی ہے اوران کا مطبوعہ نسخہ بھی نظرسے گزرچکاہے لیکن وہ میرے پاس موجودنہیں اس لیے صفحات اور ناشرین کا پتہ نہ لکھاجاسکا۔
ترجمۂ اعلی حضرت کے مختلف زبانوں میں ترجمے کے ساتھ اس کی تسہیل کاکام بھی ہوا ہے۔ حضرت مولاناعزیزاحمدبدایونی نے تفسیرِابنِ عباس مترجم ازحضرت علامہ عبدالمقتدر بدایونی علیہ الرحمہ کے ساتھ جو ترجمۂ قرآن شامل کیا ہےوہ بھی اصلاًکنزالایمان ہی ہے،مگر مولانانے جابہ جامشکل الفاظ کی تسہیل کردی ہے۔یعنی اصل ترجمے ہی میں یہ کام کیا ہے۔ اس لیے یہ ترجمہ منسوب تو مولانا عزیزاحمدصاحب کی طرف ہے لیکن اس ترجمے کی اصل کنزالایمان ہی ہے۔
ادارہ استقامت کے بانی جناب مولاناحافظ ظہیر الدین قادری برکاتی،مدیرماہ نامہ استقامت نے تقریباً۱۹۶۵ء میں نورالعرفان والی تفسیر کے ساتھ کنزالایمان لیتھو کتابت کے ساتھ چھپوایاتھاجواغلاط سے پُرتھااور طباعت بھی بہت خراب تھی۔میں نے قصداًاس کو ایڈیشن کے ضمن میں جگہ نہیں دی۔اگر اس کوشمارکرلیاجائےاور فیاض الحسن بک سیلرکان پور کے نسخے کو بھی جو اس لحاظ سے اہم ہے، اس کے ترجمۂ کنزالایمان کی تصحیح کی خدمت بھی ناچیز راقم الحروف نے انجام دی ہے۔اگرچہ یہ ادارۂ استقامت کان پوراور نعیمی کتب خانہ گجرات پاکستان کی نقل ہے تو اب ایڈیشنوں کی تعداد تیرہ ہوجائے گی۔
ترجمۂ کنزالایمان کے ساتھ جو متنِ قرآن شائع ہواہے،اس کی تصحیح بھی کماحقہ نہیں ہوئی ہے۔ تعجب ہے کہ تاج کمپنی جو قرآنِ پاک کاعالمی ناشرادارہ ہے اور بڑے اہتمام سے متنِ قرآن کی تصحیح کراتاہے،لیکن اس نے بھی کنزالایمان کے متن کے ساتھ وہ اہتمام نہیں برتا جو اپنے دوسرے قرآنی نسخوں کے ساتھ ہوتاہے۔
ضرورت ہے کہ آج از سرِ نو کنزالایمان کے ساتھ چھپنےوالے متنِ قرآن کو بغوردیکھا جائے اور تصحیح کا پوراپورا اہتمام کیا جائے۔ مگر افسوس کہ آج بھی مارکیٹ میں غیر تصحیح شدہ کنزالایمان کے نسخے تیزی سےفروخت ہورہے ہیں، کیوں کہ ناشرین ان کی ظاہری آرائش و زیبائش پر خوب توجہ دےرہے ہیں اور ہدیہ کم ہی رکھتےہیں۔اس صورتِ حال سے مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں چاہیےکہ تمام ناشرین کو تصحیح شدہ نسخے کی طباعت واشاعت پر مجبور کیا جائےاور عوام میں بے داری لائی جائے تاکہ وہ صرف تصحیح شدہ نسخہ ہی دکان داروں سے طلب کریں۔دوسرے یہ کہ ہمارے ذمہ دارناشرین عمدہ کاغذاور اچھی بائنڈنگ کے ساتھ کم ہدیہ میں تصحیح شدہ نسخہ مارکیٹ میں لائیں۔
یوں ہی ایک غلطی یہ بھی چلی آرہی ہے کہ جس کو جو سمجھ میں آیا،مضمون یا مضامین کی فہرست کنزالایمان کے آگے پیچھےلگادی اور لکھنےوالے کی نشان دہی بھی نہیں کی، جس سے یہ نقصان ہورہاہے کہ وہ اضافہ شدہ مضامین بھی اعلیٰ حضرت یا صدرالافاضل قدس سرہما کے کھاتے میں چلے جاتے ہیں،اور پھر ان مضامین کی بنیاد پراعتراضات بھی شروع ہوجاتے ہیں، جب کہ مترجم یا مفسرکا ان مضامین سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔ میں نے اس سلسلے میں ایک تحریر تاج الشریعہ نبیرۂ اعلیٰ حضرت علامہ مفتی محمداختررضا خاں قادری دامت برکاتہم العالیہ سے لے کر شائع کرادی تھی۔اس کنزالایمان نمبرمیں بھی وہ تحریرملاحظہ کی جاسکتی ہے۔