مسواک کے آداب

۱۔         مسواک سنّت ہے، ہمارے نبیﷺ اور تمام انبیاءِ کرام جو آپ سے پہلے گزرے ہیں ان کی سنّت اور پاکیزہ عادات میں سے ہے۔ علامہ شامی نے وضو میں مسواک کرنا سنّتِ مؤکدہ قرار دیا ہے۔ (شامی، ج۲، ص۱۶۸) اور جمہور نے سنت کہا ہے۔

۲۔         مسواک دائیں جانب یعنی منہ کے دائیں رخ سے کرے۔ (مرقات، ص۳۰۰)

۳۔        امام نووی نے لکھا ہے کہ چھوٹے بچوں کو بھی مسواک کی تعلیم دے تاکہ وہ بھی اس سنّت کے عادی ہوں۔ (شرح مسلم، ص۳۷)

۴۔        مسواک کو مٹھی میں پکڑ کر نہ کرے کہ اس سے مرضِ بواسیر پیدا ہوتا ہے۔ (السعایہ، ص۱۹۹)

۵۔        مسواک لیٹ کر نہ کرے اس سے تِلّی بڑھتی ہے۔ (طحطاوی، ص۳۸)

۶۔        مسواک کو چوسے نہیں کہ نابینائی (اندھا پن) کا باعث ہے؛ لیکن اگر نئی مسواک ہو تو پہلی مرتبہ چوسا جاسکتا ہے۔

(السعایہ، ص۱۹۹)

۷۔        اگر مسواک خشک ہو تو اسے پانی سے بھگوکر، نرم کرلینا مستحب ہے۔

(طحطاوی، ص۳۷، عمدۃ، ص۱۸۵)

۸۔        پہلی مرتبہ نئی مسواک کو چوسنا جذام اور برص کو دفع کرتا ہے، موت کے علاوہ تمام بیماریوں سے شفا ہے اس کے بعد چوسنا نسیان پیدا کرتا ہے۔ (اتحاف السادۃ، ص۵۳۱۔ شامی، ج۱ ص۱۱۵)

۹۔        مجمعِ عام جہاں مسلمانوں کا اجتماع ہو مسواک کرکے شریک ہونا مستحب ہے۔ (بحر، منحۃ الخالق، ص۲۱)

۱۰۔       مسواک اس وقت تک کرے جب تک کہ دانتوں کی بدبو اور زردی زائل نہ ہوجائےا ور میل و گندگی کے ختم ہوجانے کا یقین نہ ہوجائے۔ (شامی، ص۱۱۴)

عمدۃ القاری میں ہے کہ اس وقت تک کرے جب تک کہ منہ کی بدبو زائل نہ ہوجائےا ور پیلا پن ختم نہ ہوجائے۔ (ج۶ ص۱۸۱)

۱۱۔        مسواک ۳ مرتبہ ۳پانی سے کرنا مستحب ہے۔ (شامی، ص۱۱۴)

۱۲۔       ہر مرتبہ مسواک کو پانی سے تر کرے اور بھگادے۔ (شامی، ص۱۱۴)

۱۳۔       مسواک دائیں ہاتھ سے کرنا مستحب ہے۔ (شامی، ص۱۱۴)

۱۴۔       مسواک شروع میں ایک بالشت ہو بعد میں کرتے کرتے چھوٹی ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، اگر اتفاق سے مسواک نہ ہو تو انگلی سے کرے کہ مسواک نہ ہونے کی صورت میں انگلی اس کے قائم مقام ہے۔(السعایہ)

۱۵۔       انگلی سے مسواک کرے تو ہاتھ کی انگشتِ شہادت سے کرے۔ (شامی)

۱۶۔       انگوٹھے سے بھی دانت کاملنا درست ہے۔ (شامی، ص۱)

۱۷۔      کسی سخت اور صاف و کھردرے کپڑے کے ٹکڑے سے بھی دانت کو مل کر صاف کیا جاسکتا ہے۔

۱۸۔       جس طرح وضو میں مسواک مسنون ہے، اسی طرح غسل میں بھی مسواک سنّت ہے۔ (الاذکار)

۱۹۔       دوسرے کی مسواک بلا اجازت مکروہ ہے۔ (السعایہ، ص۱۱۹)

۲۰۔      مسواک کرنے سے قبل بھی دھوئے اور کرنے کے بعد دھوکر رکھے، ورنہ شیطان مسواک کرنے لگتا ہے۔ (طحطاوی، ص۳۷)

۲۱۔       عینِ مسجد یا صحنِ مسجد میں مسواک نہ کرے کہ اس سے منہ کی بدبو مسجد میں پھیلے گی اور تھوک وغیرہ یا مسواک کے ریزے مسجد میں گریں گے۔ (مرقات، ج۱ ص۳۰۲)

۲۲۔      مرض الموت اورنزع کی حالت طاری ہونے سے قبل مسواک کرنا مسنون اور بڑی فضیلت کی بات ہے۔ (حدیث)

۲۳۔      مسواک کو ہمیشہ اپنے پاس جیب وغیرہ میں رکھنا بہتر ہے تاکہ جب جہاں نماز یا وضو کا موقع ہو مسواک کی فضیلت ساتھ ہو۔ (حدیث)

۲۴۔      مسواک کی لکڑی سیدھی ہونی چاہیے۔ اس میں گرہ وغیرہ نہ ہو، ہاں ایک آدھ گرہ ہو تو مضائقہ نہیں ہے۔

۲۵۔      مسواک کھڑی کرکے رکھنی چاہیے، زمین پر نہ ڈالی جائے ورنہ جنون کا خطرہ ہے، حضرت سعید بن جبیر﷜ سے نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص مسواک کو زمین پر رکھنے کی وجہ سے مجنون ہوجائے تو وہ اپنے نفس کے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرے کہ یہ خود اس کی غلطی ہے۔

۲۶۔      بیت الخلا میں مسواک کرنا مکروہ ہے۔

۲۷۔      مسواک دونوں طرف سے استعمال نہ کی جائے۔

۲۸۔      کہیں مجلس میں اس طرح مسواک کرنا کہ منہ کی رال ٹپک رہی ہے مکروہ ہے۔

۲۹۔      بائیں ہاتھ سے مسواک کرنا مکروہ ہے۔

۳۰۔      قیام کی حالت میں مسواک کرنا دردِ زانو پیدا کرتا ہے۔

۳۱۔       چلتے ہوئے مسواک کرنا اس لیے مکروہ ہے کہ اس سے دردِ کمر ہوتا ہے۔(مفتاح الجنان فی غایۃ الادراک)

۳۲۔      حمام میں مسواک کرنا بھی مکروہ ہے؛ منہ کی بدبو اس سے پیدا ہوتی ہے۔(مفتاح الجنان)

۳۳۔      کوڑا کرکٹ کی جگہ مسواک کرنا اللہ کے نزدیک سخت ناپسندیدہ عمل اور باعثِ عتاب ہے۔ (مفتاح الجنان)

۳۴۔      مسواک سے اور کوئی کام لینا مکروہ ہے۔


متعلقہ

تجویزوآراء