ترجمہ قرآن کنز الایمان کی اشاعت
ترجمہ قرآن’’کنزالایمان‘‘کی اشاعت
تحریر: مولانا محمد عبد المبین نعمانی قادری
ادھر چند سالوں سے تصنیفاتِ اعلیٰ حضرت کی اشاعت کا جو کام وسیع پیمانے پر ہوا ہے وہ بڑا ہی خوش آئند اور مسرت بخش ہے۔ میرا خیال ہے کہ اب اعلی ٰحضرت کی اکثر تصانیف زیور ِ طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں ۔البتہ حواشی و تعلیقات میں اکثر ابھی منتظرِ طبع ہیں۔ بہت سی تصانیف کے متعدد ایڈیشن اور بعض کے تراجم بھی دوسری زبانوں میں طبع ہوچکے ہیں جس کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ البتہ سب سے زیادہ جس کی اشاعت ہوئی ہے وہ آپ کا ترجمۂ قرآن’’کنزالایمان‘‘ہے۔ ترکی، ہندی، انگریزی، ڈچ، گجراتی، بنگالی اور سندھی زبانوں میں بھی اس کے متعدد ترجمے ہوچکے ہیں۔ سب سے پہلے کنزالایمان کی اشاعت مطبع اہل سنت مراد آباد سے ہوئی ہے۔ سنا ہے پہلے صرف ترجمہ شائع ہوا تھا جو اب تک راقم الحروف کی نظر سے نہ گزر سکا۔ پھر متعدد ایڈیشن حضرت صدر الافاضل مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ کی تفسیر خزائن العرفان کے ساتھ شائع ہوئے۔ البتہ تقسیمِ ہند اور وفاتِ صدر الافاضل کے بعد عرصہ دراز تک اس صحیح ترین ترجمے کی اشاعت موقوف رہی جس کا الزام کسی پر نہیں۔ البتہ حالات کا تقاضا ہی کچھ ایسا تھا۔ ہاں! اس طویل وقفے کے بعد سب سے پہلے مکتبہ رضویہ کراچی کی طرف سے حضرت علامہ مفتی ظفرعلی صاحب نعمانی قبلہ نے اس کی بہترین اشاعت کا اہتمام کیا۔ اس کی تقریب یوں ہوئی کہ حضرت مفتی صاحب نے تاج کمپنی کراچی والوں سے کہا آپ بہت سے تراجمِ قرآن چھاپتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت کا ترجمۂ قرآن کنزالایمان بھی چھاپیں ۔تو اس پرتاج کمپنی والوں کی طرف سے جواب ملا کہ اس کو کون خریدے گا۔ بس یہ بات حضرت مفتی صاحب کو لگ گئی۔ آپ نے خود اس کی اشاعت کا اہتمام کیا اور تجربے کے طور پرتاج کمپنی کو بھی دیا کہ دیگر تراجم کے ساتھ اس کو بھی فروخت کریں۔ سنی حضرات عرصہ سے پیاسے تھے ہی مارکیٹ میں کنزالایمان دیکھتے ہی ٹوٹ پڑے ۔اور دم کی دم میں اس کا ایک ایڈیشن نکل گیا۔ جس کی کافی تعداد خود تاج کمپنی کے ہاتھوں فروخت ہوئی۔ جب ترجمۂ اعلیٰ حضرت نے خود اپنی اہمیت بتائی تو اب تاج کمپنی نے بھی اس کی اشاعت کا اہتمام کیا۔ اگرچہ اس کے وہابی کار پردازوں نے جل بھن کر اس میں کافی تحریفیں بھی کیں۔ افسوس کہ اس کا سلسلہ تاہنوز جاری ہے۔ اگرچہ توجہ دلانے پر تاج کمپنی نے اکثر مقامات پر اصلاح کر ڈالی ہے مگر کثیر اغلاط اب بھی باقی ہیں۔ اور دوسرے ناشرین تو بالکل آنکھ بند کر کے تاج کمپنی کے محرف نسخے کا عکس لے کراب بھی شائع کرتے جا رہے ہیں۔ یہاں ہمیں صرف یہ دکھانا ہے کہ تاج کمپنی کی اشاعت کے بعد سب سے بڑے پیمانے پر ترجمۂ اعلیٰ حضرت کی نکاسی ہونے لگی۔ اور گھر گھر یہ ترجمۂ قرآن عام ہونے لگا۔ اور اس کے بعد ہی پھر ہندوستان میں بھی اس کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا۔ سب سے پہلے۱۹۶۸ءمیں کتب خانہ اشاعت الاسلام نئی دہلی نے (جو ایک آریہ پنجابی غیر مسلم کا کتب خانہ ہے)کنزالایمان کی اشاعت کی۔ کچھ سالوں تک تو وہ اکیلا ہی چھاپتا رہا لیکن دھیرے دھیرے اس کی کثرتِ اشاعت کی بھنک دہلی کے دوسرے ناشرینِ قرآن کو بھی لگ گئی۔ پھر کیا تھا اب تو اکثر بڑے کتب خانوں نے یہ سوچ لیا ہے کہ جب تک ہم اعلیٰ حضرت کاترجمۂ قرآن نہیں چھاپیں گے ترقی نہیں کر سکیں گے۔ چنانچہ اس وقت ہندوستان میں تقریباً بیس کتب خانے ترجمۂ اعلیٰ حضرت کی اشاعت میں مصروف ہیں جس کو دیکھ کر یقیناً یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اب کنزالایمان کی اشاعت لاکھوں میں ہوچکی ہے۔
شمس الاطباء حکیم محمد حسین بدرؔ بی اے(علیگ)نے تقریباً پچیس سال پیشتر کنزالایمان کی اشاعت کا ایک جائزہ لیا تھا وہ انہیں کے قلم سے ہدیۂ ناظرین ہے۔
’’مولانا احمد رضا خاں بریلوی نے اپنے رفقاء اور احباب کی فرمائش پر قرآنِ حکیم کا جو ترجمہ فرمایا اس کی مثال برصغیر پاک و ہند میں نہیں ملتی۔ کلامِ پاک کے بیسیوں اردو تراجم چھپ چکے ہیں لیکن جو مقام و مرتبہ آپ کے ترجمہ کو حاصل ہے وہ کسی اور کو نصیب نہ ہو سکا۔ اس ترجمے کے بیسیوں ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ تاج کمپنی(لاہور/کراچی)نے اس ترجمہ کو مختلف انداز اور کئی اقسام میں کئی بار شائع کیا جس کی اشاعت لاکھوں تک پہنچتی ہے۔ تفصیل کے لیے تاج کمپنی کے منیجر کا انٹرویو ملاحظہ فرمائیے‘‘۔
’’صرف چند سال پہلے اعلیٰ حضرت شاہ احمد رضا خاں بریلوی کا ترجمہ مبارکہ مسمیٰ بہ کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن کی اشاعت تاج کمپنی نے شروع کی۔ اس سے پہلے تاج کمپنی اور ترجمے شائع کرچکی ہے مگر اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کے ترجمۂ مبارکہ کے بیشمار تراجم کی موجودگی میں اور سب سے آخر میں شائع ہونے کے باوجود بفضلہٖ تعالیٰ وببرکۃ حبیبہ علیہ التحیۃ والثناء نہایت قلیل مدت میں حیرت انگیز مقبولیت و فوقیت حاصل کی۔ ترجمۂ اعلیٰ حضرت کے اشاعتی سلسلہ میں نمائندہ’’رضائے مصطفیٰ‘‘(ماہنامہ)نے جب مفتی خلیل الرحمٰن منیجر تاج کمپنی سے انٹرویو لیا تو انہوں نے مختلف اقسام کے نمبروں کے لحاظ سے جو اعداد و شمار فراہم فرمائے ان کی مجموعی تعداد دو لاکھ گیارہ ہزار(۲۱۱۰۰۰)تک پہنچتی ہے۔
اس کے بعد متعدد قسم کے مزید ایڈیشن بھی شائع ہوئے جن کی تعداد اس سے کئی گنا بڑھ چکی ہے‘‘۔
(سات ستارے ص۵۰،۴۹،مرکزی مجلسِ رضالاہور۱۳۹۷ھ/۱۹۷۷ء)
تقریباً پچیس سال پہلے صرف تاج کمپنی نے چند سالوں میں دو لاکھ گیارہ ہزار کی تعداد بتائی ہے۔ اب تک اس کی اشاعت بشمول تاج کمپنی دیگر اداروں سے یقیناً ایک کروڑ کے قریب پہنچ گئی ہوگی ۔بلکہ اس سے تجاوز بھی کرگئی ہو تو تعجب نہیں۔ یہ بھی عجب حسنِ اتفاق ہے کہ جب سے سعودی نجدی حکومت نے کنزالایمان پر پابندی لگائی ہے اس کی اشاعت آندھی طوفان کی طرح بڑھتی جارہی ہے جسے دیکھ کر شاید پابندی لگوانے والوں کو بھی افسوس ہو رہا ہوگا۔ بڑی سچی بات کہی ہے مولانا کوثر نیازی نے جو عرصے تک غلط پروپیگنڈے کا شکار تھے۔ لیکن جب انہوں نے حقیقت کی نظر سے کنزالایمان کا مطالعہ کیا تو انصاف کئے بغیر نہ رہ سکے۔ اور امام صاحب کی بارگاہ میں ان کے ادب و احتیاط کو یوں خراج ِتحسین پیش کیا۔
’’ادب و احتیاط کی یہی روش امام رضا کی تحریر و تقریر کے ایک ایک لفظ سے عیاں ہے۔ یہی ان کا سوزِ نہاں ہے جو ان کا حرزِ جاں ہے۔ ان کا طرۂ ایمان ہے۔ ان کی آہوں کا دھواں ہے۔ حاصلِ کون و مکان ہے۔ برتر از این و آں ہے۔ باعثِ رشکِ قدسیاں ہے۔ راحتِ قلبِ عاشقاں ہے۔ سرمۂ چشمِ سالکاں ہے۔ ترجمۂ کنزالایمان ہے‘‘۔
پھر چند آیات کے تراجم کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’کیا ستم ہے فرقہ پروَر لوگ‘‘ رُشدی’’کی ہفوات پر تو زبان کھولنے سے اور عالمِ اسلام کے قدم بقدم کوئی کارروائی کرنے میں اس لئے تامل کریں کہ کہیں آقایانِ ولیِ نعمت ناراض نہ ہوجائیں۔ مگر امام رضا کے اس ایمان پروَر ترجمہ(ترجمۂ قرآن)پر پابندی لگادیں جو عشقِ رسول کا خزینہ اور معارف ِاسلامی کا گنجینہ ہے ؎
جنوں کا نام خرد رکھ دیا خرد کا جنوں
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
(امام احمد رضا ایک ہمہ جہت شخصیت ص۲۲،۲۱مطبوعہ رضا اسلامک مشن، بنارس)