ذاکر نائیک کی یزید سے محبت

فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ۝[1]

ترجمہ کنزالایمان: تو اللہ کی لعنت منکروں پر۔

اس آیت کے تحت عارف باللہ مفسر علامہ امام اسماعیل حقی حنفی متوفی ۱۱۳۷ھ فرماتے ہیں:

بعض ائمہ اہل سنت فرماتے ہیں یزید پر لعنت کی جائے اس لیے کہ یزید اس وقت کافر ہوگیا تھا جب اس نے امام حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کا حکم دیا تھا اور شراب کو حلال قرار دیا تھا۔۔۔۔صاحب بن عبادہ جب ٹھنڈا پانی پیتے تو کہتے یااللہ یزید پر نئی لعنت بھیج۔[2]

علامہ ملا علی قاری حنفی متوفی۱۰۱۴ھ ﷫ فرماتے ہیں۔

لعنۃ اللہ علی قاتل الحسین الرضی بہ فلا کلام فیہ (انہ جائز) لقولہ تعالٰی الا لعنۃ اللہ علی الظالمین.

یعنی اللہ کی لعنت ہو قاتل حسین پر یا اس پر راضی ہونے والے پر یہ لعنت جائز ہے اس میں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ قرآن میں ظالموں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے لعنت آئی ہے۔[3]

فرمان باری تعالیٰ ہے:

فَهَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ تُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ۝ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَ اَعْمٰۤى اَبْصَارَهُمْ۝[4]

ترجمہ کنزالایمان: تو کیا تمہارے لچھن (کردار) نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلاؤ اور اپنے رشتے دار کاٹ دو یہ ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں حق سے بہرا کردیا اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔

ان آیات کی تفسیر میں مشہور مفسر علامہ امام سیّد محمود آلوسی حنفی متوفی ۱۲۷۰ھ فرماتے ہیں:

وعلی ھذاالقول لاتوقف فی لعن یزید لکثرۃ اوصافہ الخبیثۃ وارتکابہ الکبائرفی جمیع ایام تکلیفہ .....

وانا اذھب الی جواز لعن مثلہ علی التعیین ولولم یتصوران یکون لہ مثل من الفاسقین والظاہرانہ لم یتب واحتمال توبتہ اضعف من ایمانہ ویلحق بہ ابن زیادوابن سعد وجماعۃ فلعنۃ اللہ عزوجل علیہم اجمعین وعلی انصارھم واعوانہم وشیعتہم ومن مال الیہم الی یوم الدین.

یعنی سورۃ محمد کی ان آیات سے استدلال کیا گیا ہے کہ یزید پر لعنت جائز ہے اور میں یزید جیسے فاسق، فاجر پر لعنت شخصی کی طرف جاتا ہوں کیونکہ یزید کی توبہ کا احتمال اس کے ایمان کے احتمال سے بھی زیادہ ضعیف ہے اور یزید کے ساتھ ابن زیاد، ابن سعد، اور یزید کی ساری جماعت شریک ہے پس اللہ کی لعنت ہو ان سب پر اور ان کے مددگاروں پر اور ان کے حامیوں پر اور ان کے گروہ پر اور قیامت تک جوبھی ان کی طرف مائل ہو ان سب پر اللہ کی لعنت ہو۔[5]

مفسر قرآن علامہ اسماعیل حقی حنفی﷫ متوفی ۱۱۳۷ھ فرماتے ہیں:

واتفقواعلی جواز اللعن علی من قتل الحسین رضی اللہ تعالٰی عنہ اوامربہ اواجازہ اورضی بہ کما قال سعد الملۃ والدین التفتازانی الحق ان رضی یزید بقتل الحسین استبشارہ واھانہ اہل البیت النبی علیہ السلام مماتواتر معناہ وان کان تفاصیلہ آحاد فنحن لا نتوقف فی شانہ بل فی ایمانہ لعنۃ اللہ علیہ وعلٰی انصارہ واعوانہ.

یعنی حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل یا جس نے اس کا حکم دیا یا اجازت دی یا اس پر راضی ہوا ان سب پر لعنت کرنے کے جواز پر اتفاق ہے جیسا کہ سعد الملۃ والدین علامہ تفتازانی﷫ نے فرمایا کہ حق یہ ہے کہ یزید حضرت امام حسین﷜ کے قتل پر راضی تھا۔

حضرت امام احمد بن حنبل﷜ متوفی ۲۴۱ھ نے اپنے فرزند کو فرمایا:

ولم لایلعن من لعنہ اللہ فی کتابہ فقلت واین لعن اللہ یزید فی کتابہ فقال فی قولہ تعالٰی فہل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض وتقطعوا ارحامکم اولئک الذین لعنہم اللہ فاصہم واعمی ابصارھم.

کیوں لعنت نہ کی جائے اس یزید پر جس پر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں لعنت کی ہے آپ کے بیٹے نے عرض کیا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کہاں یزید پر لعنت کی ہے آپ نے فرمایا سورۃ محمد کی ان آیات میں فھل عسیتم۔[6]

علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی متوفی ۱۲۲۵ھ نے تفسیر مظہری میں بھی امام احمد بن حنبل﷜ کا یہی قول نقل فرمایا ہے۔

قارئینِ محترم ! ذرا اہل بیت اطہار رضوان اللہ علیہم اجمعین کی محبت کی روشنی میں غور فرمائیں کہ ان آیات ِکریمہ اور اس کی تفسیر میں یزید کی کس قدر مذمت کی گئی ہے اور ائمہ نے یزید پلید پر لعنت کاقول کیا ہے لیکن آج کے خود ساختہ دانشور ذاکر نائیک نے اس کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے اس یزید پلید کے نام کے ساتھ ’’رضی اللہ عنہ‘‘ کا استعمال کیا ہے یہ ذاکر نائیک کی اہلِبیت اطہار سے بغض اس کے خارجی ہونے کی علامت نہیں تو اور کیا ہے۔

 

[1]۔ سورۃ البقرۃ الآیۃ ۸۹۔

[2]۔ تفسیر روح البیان جلد ۱ صفحہ ۱۷۹،۱۸۰، اہل اسلام کی نظر میں یزید صفحہ ۱۵۲۔

[3]۔ شرح فقہ اکبر صفحہ ۸۷بحوالہ اہل اسلام کی نظر میں یزید صفحہ ۱۵۲۔

[4]۔ سورۃمحمد الآیۃ ۲۲،۲۳۔

[5]۔ تفسیر روح المعانی جلد ۲۶ صفحہ ۷۲ تا ۷۴۔

[6]۔ الصواعق المحرقہ صفحہ ۲۲۲ طبع ملتان۔


متعلقہ

تجویزوآراء