حضرت ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ
نام ونسب: پورا نام صخر بن حرب بن اميہ بن عبد شمس۔اموی قریشی الكنانی۔
لقب: ابو حنظلہ
تاريخ ولات:63 قبل ہجرت / 560ء (عام الفيل سے دس سال قبل) مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔
سیرت وخصائص: قبیلہ قریش کی اموی شاخ کے ایک سردار تھے۔ مدت تک اسلام کی مخالفت کرتے رہے۔
غزوہ بدر اورغزوہ احد کے معرکوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف جنگ لڑی۔ پھر ایک لشکر جرار لے کر مدینے پر چڑھائی کی مگر مسلمانوں نے مدینے کے گرد خندق کھود کر حملہ آوروں کے عزائم ناکام بنادیا۔ ابوسفیان نے حدیبیہ کے مقام پر صلح کی۔ مسلمانوں نے مکے پر چڑھائی کی تو ابوسفیان نے شہر نبی اکرمﷺ کے حوالے کردیا۔ نبی اکرم ﷺنے مکے میں داخل ہوتے وقت اعلان فرمایا کہ جو لوگ ابو سفیان کے گھر میں پناہ لیں گے، ان سے تعرض نہیں کیا جائے گا۔ ابوسفیان کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز تھا۔
فتح مکہ ہوجانے کے بعد حلقہ بگوش اسلام ہوگئے۔ قبول اسلام کے بعد غزوہ حنین اور پھر جنگ طائف میں حصہ لیا۔ آخر الذکر جنگ میں ان کی ایک آنکھ جاتی رہی۔ حضرت عمر کے عہد میں شام کی مہم میں شریک ہوئے اور اس کے بعد جنگ یرموک میں، جس میں دوسری آنکھ بھی جاتی رہی۔ مسلمانوں کے پانچویں خلیفہ امیر معاویہ اوریزید بن ابوسفیان انہی کے بیٹے تھے۔آپ نبی اکرمﷺ کے رشتے کے لحاظ سےسسر بھی تھے۔
وصال: 30ھ،34ھ کے مابین آپ کا انتقال ہوا اور جنت البقیع میں مدفون ہیں۔
//php } ?>