ابوالفضل حضرت علامہ مفتی عبدالرحیم سکندری
ابوالفضل مولانا مفتی عبدالرحیم سکندری بن ماسٹر محراب خان بن حاجی قادر داد، بن مولانا بخش بن محراب فقیر پاگاردی ۲۷؍رمضان المبارک ۱۳۶۵ھ/ یکم ستمبر ۱۹۴۴ء بروز ہفتہ صبح پانچ بجے گوٹھ مولا بخش تحصیل میرواہ ضلع خیر پور سندھ کے مقام پر پیدا ہوئے۔
آپ جتوئی بلوچ کی شاخ، شر بلوچ سے تعلق رکھتے ہیں۔
حضرت مفتی عبدالرحیم سکندری نے پرائمری تک اُردو تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں حاصل کی۔ ادیب عربی، عالم عربی اور فاضل عربی کے امتحانات سندھ تعلیمی بورڈ سے پاس کرکے سندات حاصل کیں۔
علومِ دینیہ کی تحصیل کی خاطر سندھ میں اہل سنت کی عظیم دینی درس گاہ جامعہ راشدیہ پیر جو گوٹھ دربارِ عالیہ پاگارہ شریف سے منسلک ہوئے۔ جہاں آپ نے علومِ عربیہ کی تمام مروجہ کتب پڑھنے کے علاوہ کتبِ احادیث کا بھی درس لیا اور ۲۷؍رجب المرجب ۱۳۸۶ھ/ ۱۱؍نومبر ۱۹۶۶ء کو سندِ فراغت حاصل کی۔
جامعہ راشدیہ میں آپ نے جن اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا، ان کے اسماء گرامی یہ ہیں: ۱۔ فقیہ کبیر حضرت مفتی محمد صاحب داد رحمہ اللہ، ۲۔ استاذالعلماء علامہ مولانا محمد صالح رحمہ اللہ، ۳ شیخ المعقولات علامہ سیّد حسین امام اختر رحمہ اللہ، ۴۔نبیرۂ اعلیٰ حضرت علامہ مفتی تقدس علی خان دامت برکاتہم، ۵۔علامہ الحاج عبدالصمد رحمہ اللہ، ۶۔علامہ کریم بخش مدظلہ
آپ نے فراغت کے بعد اپنے استاذِ مکرم استاذ العلماء مولانا محمد صالح رحمہ اللہ (سابق مہتمم جامعہ راشدیہ پیرجوگوٹھ) کے مشورے سے شاہ پور چاکر ضلع سانگھڑ میں ایک دینی ادارہ صبغۃ الہدی کے نام سے قائم کیا، آپ دارالعلوم کے جملہ انتظامات کی سرانجام دہی کے علاوہ علومِ اسلامیہ کی تدریس بھی فرماتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ جامع مسجد غوثیہ شاہ پور چاکر میں امامت و خطابت کے فرائض بھی سر انجام دیتے ہیں۔ ۱۹۷۴ء کی تحریکِ ختم نبوت میں آپ نے سندھ کے اطراف و اکناف کا دورہ کیا، تقاریر کے ذریعے عوام کو ختمِ نبوت کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے علاوہ مرزائیوں کو اقلیت قرار دینے کی قرادادیں منظور کرائیں۔
۱۹۷۷ء کی تحریکِ نظام مصطفےٰ میں ضلع سکھر، نواب شاہ، سانگھڑ اور ضلع خیر پور میں دورے کیےا ور قومی اتحاد کے نمائندوں کے حق میں مختلف جلسوں سے خطاب کرکے نظامِ مصطفےٰ کے نفاذ کی خاطر فضا کو سازگار بنایا۔
تعلیمی، انتظامی اور تبلیغی مصروفیات کے باوجود آپ نے چند کتب تحریر فرمائیں جو مندرج ذیل ہیں:
۱۔ خلاصۃ التفاسیر، تفسیر ۲۰۰صفحات، غیر مطبوعہ
۲۔ ذکر عید میلاد النبی ۱۰۰ صفحات، انجمن پریس کراچی
۳۔ شیعانِ علی، مناظرہ ۲۵۰ صفحات، غیر مطبوعہ
۴۔ ترجمہ مکتوبات حضرت پیر سید محمد راشد روضی دھنی، غیر مطبوعہ
آپ کو سندھ کے مشہور روحانی خاندان راشدیہ قادریہ کے چشم و چراغ مجاہد ملت حضرت پیر سیّد شاہ مردان علی شاہ (پیر صاحب پاگارہ) سے ۱۹۶۳ء میں بیعت کا شرف حاصل ہوا۔
آپ کے دو فرزند بنام عبدالنبی اور نور نبی ہیں۔ اللہ تعالیٰ دونوں صاحبزادوں کو اسمِ باسمیٰ بنائے۔ آمین۔[۱]
[۱۔ حضرت مولانا مفتی عبدالرحیم صاحب کے یہ تمام کوائف مولانا مولا بخش صاحب متعلم جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کے ذریعے حاصل ہوئے جس کے لیے مرتب ان کا ممنون ہے۔ (محمد صدیق ہزاری)]
(تعارف علماء اہلسنّت)