⁠حضرت استاذ العلماء علامہ مفتی عبدالرحیم سکندری

حضرت أستاذ العلماء علامہ مفتی عبدالرحیم سکندری صاحب کی زندگی پر ایک نظر

سندھ کي مشہور و معروف علمي وروحاني شخصيت حضرت استاذ العلماء علامه مفتی عبدالرحیم سکندری بن حضرت العارف بالله الحاج فقیر محراب خان شر 27 رمضان المبارک بروز ہفتہ بوقت صبح پانچ بجے سن 1365 ہجری بمطابق یکم ستمبر 1944 عیسوی بمقام گوٹھ سیبانو خان شر، تعلقہ ٹھری میر واہ، ضلع خیرپور میرس ( سندھ /پاکستان) میں پیدا ہوئے۔

پرائمری تعلیم گوٹھ مولا بخش شر میں حاصل کرنے کے بعد مڈل تعلیم اپنے گائوں کے نزدیک رسول پور ہائی اسکول میں حاصل کی۔

ناظرہ قرآن شریف سن 1955 عیسوی میں حافظ غلام قادر سے پڑھا اور اگست 1957 عیسوی میں جامعہ راشدیہ پیر جو گوٹھ میں ان کے دادا الحاج فقیر قادر داد شر نے انہیں داخل کروایا۔

27 رجب 1386 ہجری بمطابق 1966 عیسوی بروز جمعہ جامعہ راشدیہ سے فارغ التحصیل ہوکر دستار بند ہوئے۔ آپ کے استاد سندھ کے معروف عالم اور بزرگ انسان تھے۔ جنہوں نے اپنی علمی اور روحانی سند کی آپ کو اجازت دی۔ مفتی عبدالرحیم سکندری کی سند کا سلسلہ گڑھی یاسین کے بزرگوں سے ہوتا ہوا اور ہمایونی بزرگوں سمیت جاکر شیخ الہند حضرت عبدالحق محدث دہلوی سے ملتا ہے۔

آپ کے اساتذه كرام یہ ہیں۔

مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد صاحبداد خان جمالی

حضرت فقیر مفتی محمد صالح مہر

شیخ الحدیث سید حسین امام اختر

شیخ الحدیث حضرت علامہ تقدس علی خان قادری بریلوی

شیخ النحو و الصرف علامہ کریم بخش میتلو

حضرت علامہ مولانا عبدالصمد

سن 1966 عیسوی میں درگاہ شریف پیر جو گوٹھ کے حکم کے مطابق ان کے استاد مفتی محمد صالح مہر نے انہیں شاہ پور چاکر ضلع سانگھڑ کی غوثیہ مسجد میں پیش امام کے طور پر مقرر کیا۔

یکم محرم الحرام سن 1386 ہجری بمطابق 1966 عیسوی میں ( دار العلوم صبغۃ الہدی )ٰ کے نام سے مفتی عبدالرحیم سکندری نے ایک دینی درس گاہ کی بنیاد ڈالی جو دیکھتے ہی دیکھتے سندھ کی مشہور دینی درس گاہوں میں شمار ہونے لگی۔

جہاں سے سندھ باسیوں نے قرآن، حدیث، فقہ، تفسیر، تصوف کو تعلیم حاصل کی۔

ان کی اس دینی درس گاہ سے ان گنت حافظ، عالم، صوفی، زاہد تیار ہوکر نکلے۔

آپ گذشتہ 50 سال سے دارالعلوم صبغۃ الہدیٰ و غوثیہ مسجد شاہ پور چاکر میں درس و تدریس، وعظ و نصیحت، تصنیف و تالیف، فتویٰ نویسی اور سکندری فیض کی بھرپور نمونے سے دینی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

سن 2009 عیسوی میں جامعہ الازھر قاہرہ کے عالم ڈاکٹر محمد خالد ثابت نے ایک کتاب‘‘ تاریخ الاحتفال بمولد النبی و مظاہرہ فی العالم’’ میں دنیا بھر کے پچاس ممالک کے مشہور علماء کی دینی خدمات اور سیرت پاک پر کیئے گئے کام پر روشنی ڈالی، پاکستان سے حضرت مفتی عبدالرحیم سکندری کا نام اور ان کی زندگی کا مکمل احوال شامل کرکے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مفتی عبدالرحیم سکندری کو سیرت پاک اور اسلامی تبلیغ کے لئے اپنی زندگی صرف کرنے والا ایک عظیم شخص قرار دیا۔ یہ کتاب قاہرہ سے دارالمقطم نے شائع کیا ہے۔

سن 2011 عیسوی میں دینی خدمات کو دیکھتے ہوئے قدیم اسلامی یونیورسٹی جامعہ الازہر قاہرہ مصر نے مفتی عبدالرحیم سکندری کے قائم کردہ دار العلوم صبغۃ الہدیٰ کو ستائش کے طور پر اپنی ذيلي شاخوں میں شامل کرکے یہاں کے پڑھنے والوں کو جامعہ ازھر کی سند دی اور اس ادارے کو اپنے ساتھ ملحق کیا۔ 
اس طرح دارالعلوم صبغۃ الہدیٰ سندھ کا وہ مقتدر دینی ادارہ یا درس گاہ بنا جس کی سند کو جامعہ ازھر نے بطور اقبال تسلیم کیا۔

سن 2012 عیسوی میں جامعہ الازہر کے استاد ڈاکٹر مصطفیٰ ابوزید الازھری المالکی نے ایک کتاب بنام الاوائل الازھریہ ترتیب دی، جس میں پوری دنیا کی مشہور اسناد اور سلسلوں کو بیان کیا ہے۔ سندھ میں سے انہوں نے مفتی عبدالرحیم سکندری کی سند والے سلسلے سے مسلم، بخاری اور حدیث کی دیگر مشہور کتابوں کی روایت کی ہے۔ ڈاکٹر مصطفیٰ ابوزید نے مفتی عبدالرحیم کے پورے استادی سلسلے وسند حديث کو تفصیل اس کتاب میں بیان کیا ہے۔

حضرت علامہ مفتی عبدالرحیم سکندری تصنیف کے میدان میں بھی اپنا آپ منواتے ہوئے سندھ باسیوں تک قرآن اور سنت کا صحیح پیغام اور تصوف کی سچی روح پہچانے میں مصروف ہیں۔ ان کی یہ کتب یادگار ہیں۔ 
تفسیر کوثر شاہ مردان شاہ (تصحیح اور تحقیق)
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم
سیف سکندری
سد سکندری
سیف یزدانی
تحفۃ المومنین
صحبت سپیرین جی
الفتح المبین
دیوبند دھرم ائین اہلسنت جا عقیدا
حضرت روضے دھنی کا مسلک۔

آپ اس وقت فتاویٰ سکندریہ، افضلیت صدیق اکبر اور صحیح بخاری کي سندھی زبان میں جامع شرح لکھ رہے ہیں۔

آپ وعظ وتبليغ کے حوالے سے، شمس العلماء ، سلطان الواعظین، مناظر اسلام، اور شیر مصطفیٰ کے القاب سے پوری سندھ میں مشہور ہیں جو انہیں سندھ کے عظیم علمي ورحانی مشائخ نے ان کي خدمات دين اور علمی وروحاني أثرکو دیکھتے ہوئے دیئے۔

انہیں سلطان الواعظین و شمس العلماء کا لقب درگاہ گلزار خلیل سامارو کے گادی نشین العارف بالله حضرت پیر محمد عرف آغا ابراہیم جان سرہندی فاروقی نقشبندي نے سندھ کے مشہور و معتبر علماء اور مشايخان طريقت کی موجودگی میں دیا۔

سرزمين سندهـ ميں گذشتہ 50 سال ميں عقائد اهلسنت كي ترويج واشاعت ميں انكا ثاني نہں سندهـ كي سرزمين كو عشق مصطفي صلى الله عليه وسلم كي آبياري سے گلستان بنانے كا سہرا انہي کے سر سجتا ہے۔
عوام اہلسنت چاہے كسي بهي سلسلہ تصوف سے متعلق ہو حضرت مفتي صاحب جميع سلاسل كے مريدين كے ہاں قابل قدر ومعتبر شخصيت جانے جاتے ہیں

انکی سب سے مشہور صفت (حق گوئي) انكي ذات كي پہچان ہے

عوام اهلسنت ومقتدر علماء كرام ان كي تقوى و پرہیزگاری کے قائل ہیں، صحراء تھر میں سینکڑوں ايسے لوگ اب بهي شرعي گواہی دينے کو تيار ہیں جو بيشمار كرامات كے عيني شواهدين ہیں
قريبي دور ميں حضرت مفتي صاحب كي ريگستان تھر میں بارش سے متعلق كرامت زبان زد و حد تواتر تک پہنچی ہوئي ہے

مفتی عبدالرحیم سکندری عربی کتب کے عاشق اور مطالعہ کے انتہائی شوقین ہیں، ان کے شوق اور محنت کا مظہر ان کی عظیم الشان لائبریری ہے جو سندھ کی بڑی اسلامی لائبریریوں میں شمار ہوتی ہے۔

ان کے وسیع مطالے کی ایک مثال ان کی لائبریری میں رکھی ہوئی تقریباً تیس ہزار عربی کتب ہیں اور اکثر کتابوں کے شروع میں ان کے عربی میں حاشیہ لگے ہوئے نظر آئیں گے جو اس بات کے گواہ ہیں کہ لائبریری میں رکھي ہوئي تمام کتب ان کی نظر اور مطالعہ سے نہ صرف گذري ہیں بلکہ آپ نے ان کتابوں کا وسعت کے ساتھ مطالعہ کیا ہے۔ اگر ان کے لگائے ہوئے حواشي کو یکجا کیا جائے تو فقہ، حدیث، سیرت، لغت، تصوف کی ایک ضخیم بیاض تیار ہوسکتی ہے۔

ان کی لائبریری میں شائع شدہ اور قلمی کتب ( مخطوطات) نہایت خوبصورت قرینے سے سجے ہوئے ہیں۔

مفتی عبدالرحیم سکندری کی لائبریری میں ڈیڑھ سو قلمی نسخے محفوظ ہیں۔ شائع شدہ کتابوں اور رسالوں کی تعداد تیس ہزار کے قریب ہے۔ کتابوں کی ترتیب اس طرح سے ہے۔ تفسیر، حدیث، رجال، تاریخ، فقہ، فتاویٰ، تصوف، تذکرہ جات، وعظ اور مناظرہ وغیرہ۔ خاص بات یہ کہ اس کتب خانے میں عربی، فارسی، سندھی اور اردو زبان میں قرآن مجید کے پچھہتر نسخے موجود ہیں۔ ذاتی لائبریری کے حوالے سے یہ تفاسیر کا یکجا بڑا ذخیرہ ہے۔ خود مفتی صاحب کے دہائی کتاب چھپے ہوئے ہیں اور ادارہ صدائے وطن کی جانب سے تحقیق اور ترجمے کے بھی بہترین کتاب شائع ہوئے ہیں۔

اس لائبریری میں موجود ڈیڑھ سو قلمی نسخوں میں سے سندھ کے عالموں کے لکھے ہوئے منتخب کتابوں کے حروف تہجی کے اعتبار سے نام یہ ہیں۔

آداب المریدین، اصلاح مقدمۃ الصلوٰۃ، القول الانوار، بیاض واحدی، بیاض ہاشمی، تبیان الصواب، ترتیب الصلوٰۃ، جمال مصطفیٰ، جنۃ النعیم، حکایات الصالحین، حیات الصالحین، رسائل فی آخر الظہر، سراج المصلیٰ، شرح ابیات سلطان الاولیا، شرح فتح الفضل، صحبت نامہ، صراط الطالبین، فاکہۃ البستان، فتح القوی، القول الانوار، کشف الرین، مختصر فتاویٰ احمدی، مدح نامہ سندھ، مفتاح الصلوٰۃ، مکتوبات شریف روضے دھنی، ملفوظات شریف روضے دھنی، ملفوظات شریف رشید الدین شاہ، وصیۃ الہاشمیہ، ینابیع الحیٰوۃ الابدیہ۔

مفتی عبدالرحیم سکندری کی ایک صاحبزادی حافظ قرآن ہے اور ان دو فرزند معتبر اور محنتی عالم دین ہیں جن میں سے ایک مفتی نور نبی نعیمی سکندری ہیں جو بہترین عالم اور مدرس ہیں اور دوسرے صاحبزاده مفتی حق النبی سکندری ازہری ہیں جو جامعہ ازہر مصر سے فارغ التحسیل ہیں اور علم حدیث میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اور عالم عرب ميں درجن بهر قديم عربي كتب كو شايع كرواكر عالمي شهرت حاصل كے حامل ہیں

سندھ میں علمي روحاني وشخصي اعتبار سے حضرت مفتي عبدالرحيم سكندري ايک ( با أثر عالم دين) كے طور جانے جاتے ہیں، جن كے چاہنے والوں، مستفيدين، تلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے

الله تعالى انكي خدمات قبول فرمائے اور باصحت خضري حياتي نصيب كرے

فيوض وبركات تا قيامت جاري رہیں
شیرے مصطفی مفتی عبدالرحیم سکندری


متعلقہ

تجویزوآراء