حضرت غازی عباس رضی اللہ عنہ
حضرت عباس حضرت علی بن ابی طالب کے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ گرامی کا نام فاطمہ ام البنین تھا ۔جن کا تعلق عرب کے ایک مشہور ومعروف اور بہادر قبیلے بنی کلاب سے تھا۔ وہ ولیہ خدا ، عرفانِ الہیٰ ، محدثہ، فقیہہ ، معرفت اہلبیت اطہار اور علوم ظاہری وباطنی کی حامل تھیں، عباس بن علی اپنی بہادری اور شیر دلی کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ اپنے بھائی حسین بن علی کے ساتھ ان کی وفاداری واقعہ کربلا کے بعد ایک ضرب المثل بن گئی۔ اسی لیے وہ شہنشاہِ وفا کے طور پر مشہور ہیں۔
ولادت با سعادت:عباس بن علی کی ولادت باسعادت چار شعبان المعظم 26ھ کو ہوئی۔ مولاعلی نے اس عظیم الشان بچے کا نام عباس رکھا۔
ابتدائی زندگی: مولاعلی نے ان کی تربیت و پرورش کی تھی۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے انھوں نے فن سپہ گری، جنگی علوم، معنوی کمالات، مروجہ اسلامی علوم و معارف خصوصاً علم فقہ حاصل کئے۔ 14 سال کی معمولی عمر تک وہ ثانی حیدرکہلانے لگے۔ اسی بناء پر اُنہیں ثانی علی المرتضی ٰ بھی کہا جاتا ہے۔ عباس بن علی بچوں کی سرپرستی، کمزوروں اور لاچاروں کی خبر گيری، تلوار بازی اور مناجات و عبادت سے خاص شغف رکھتے تھے۔
واقعہ کربلا اور عباس بن علی:واقعہ کربلا کے وقت عباس بن علی کی عمر تقریباً 33 سال کی تھی۔حضرت امام حسین نے آپ کو لشکر کا علمبردار قراردیا۔ اِسی وجہ سے آپ کا ایک لقب علمدار کربلا بھی مشہور ہے۔ لشکر ِیزیدکی تعدادتیس ہزارسے زیادہ تھی مگر عباس بن علی کی ہیبت و دہشت لشکر ابن زياد پر چھائی ہوئی تھی ۔
شہادت: 10 محرم کو امام حسین نےان کو پیاسے بچوں خصوصاً اپنی چار سالہ بیٹی حضرت سیدہ سکینہ الحسین کے لئے پانی لانے کا حکم دیا مگر ان کو صرف نیزہ اور علم ساتھ رکھنے کا حکم دیا۔ اس کوشش میں انھوں نے اپنے دونوں ہاتھ کٹوا دیئے اور شہادت پائی۔ اس دوران ان کو پانی پینے کا بھی موقع ملا مگر تین دن کے بھوکے پیاسے شیر نے گوارا نہیں کیا کہ وہ تو پانی پی لیں اور خاندا نِ رسالت ﷺ پیاسا رہے۔ شہادت کے بعد جیسے باقی شہداء کے ساتھ سلوک ہوا ویسے ہی عباس بن علی کے ساتھ ہوا۔ ان کا سر کاٹ کر نیزہ پر لگایا گیا اور جسمِ مبارک کو گھوڑوں کے سموں سے پامال کیا گیا۔ ان کا روضہ اقدس عراق کے شہر کربلا میں ہے۔
اولاد و نسل:حضرت غازی عباس کی اولاد اِس وقت دُنیا کے کافی ممالک میں پائی جاتی ہے۔ آپ علوی سید ہیں ۔ اِس لیے آپ کی اولاد دُنیا میں سادات علوی کے نام مشہور ومعروف ہے۔ سادات علوی کی آگئے مختلف شاخیں ہیں۔ اِسی لیے آپ کی اولاد عرب وعراق میں "سادات علوی "مصر میں ‘"سادات بنی ہارون " اردن میں "سادات بنو شہید " یمن میں " سادات بنی مطاع " ایران میں " سادات علوی ابوالفضلی "اور برصغیر پاک وہند میں "علوی ،اوراعوان " کے نام سے مشہور ہیں۔