/ Friday, 29 March,2024

حسین ابن علی، ابوعبداللہ سیدنا، امام رضی اللہ عنہ

حسین ، نواسۂ رسول سید الشہدا، حضرت سیدنا ، ابو عبداللہ،امام، رضی اللہ تعالیٰ  عنہ نام ونسب:اسمِ گرامی: حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ۔کنیت: ابو عبداللہ۔القاب: ولی، زکی، طیب، مبارک،ریحانۃ الرسولﷺ،سبط الرسولﷺ۔شہید، سید،التابع المرضات اللہ۔سلسلہ نسب :امام حسین بن امیرالمؤمنین علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم۔والدہ کی طرف سے امام حسین بن سیدۃ النساء حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا بنت سیدالانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺبن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت  باسعادت پانچ شعبان المعظم/4 ھ،بمطابق 8/جنوری 626ء کومدینۃ المنورہ میں ہوئی۔ سیرت ِ مبارکہ:علم و عمل، زہدو تقوٰے، جودوسخا، شجاعت وقوت، اخلاق و مروّت، صبرو شکر، حلم و حیا وغیرہ صفات کمال میں بوجہ اکمل اور مہمان نوازی، غربا ءپروری اعانتِ مظلوم، صلۂ رحم، محبتِ فقرا ءو مساکین میں ش۔۔۔

مزید

حضرت غازی عباس

حضرت غازی  عباس  رضی اللہ عنہ حضرت عباس حضرت علی بن ابی طالب کے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ گرامی کا نام فاطمہ ام البنین تھا ۔جن کا تعلق عرب کے ایک مشہور ومعروف اور بہادر قبیلے بنی کلاب سے تھا۔ وہ ولیہ خدا ، عرفانِ الہیٰ ، محدثہ، فقیہہ ، معرفت اہلبیت اطہار اور علوم ظاہری وباطنی کی حامل تھیں، عباس بن علی اپنی بہادری اور شیر دلی کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ اپنے بھائی حسین بن علی کے ساتھ ان کی وفاداری واقعہ کربلا کے بعد ایک ضرب المثل بن گئی۔ اسی لیے وہ شہنشاہِ وفا کے طور پر مشہور ہیں۔ ولادت با سعادت:عباس بن علی کی ولادت باسعادت چار شعبان المعظم 26ھ کو ہوئی۔ مولاعلی  نے اس عظیم الشان بچے کا نام عباس رکھا۔ ابتدائی زندگی: مولاعلی نے ان کی تربیت و پرورش کی تھی۔ حضرت علی  کرم اللہ   وجہہ سے انھوں نے فن سپہ گری، جنگی علوم، معنوی کمالات، مروجہ اسلامی علوم و معارف خصوصاً علم فقہ۔۔۔

مزید

حبیب ابن مظاہر

حضرت حبیب ابن مظاہر حضرت حبیب ابن مظاہر﷜ صحابی رسول کی شہادت (نماز کے لیے حضرت ابوثمامہ صیداوی﷜ نے عرض کیا) امام نے نماز کے لیے قوم اشقیاء کو جنگ بند کرنے کا کہا تو حصین بن تمیم نمیر نے گستاخی کی ’’لاتقبل الصلوٰۃ‘‘ (یعنی تمہاری نماز مقبول نہیں) حضرت حبیب ابن مظاہر نے جواباً کہا ’’لاتقبل زعمت الصلوٰۃ من اٰل رسول اللہ وانصارھم وتقبل منک یا خمار‘‘ (یعنی تمہاری نماز مقبول نہیں کیا تیرا زعم ہے کہ آل رسول اور ان کے انصار کی نماز مقبول نہیں ہے، تو نشے میں ہے)اس پر پھر جنگ چھڑ گئی۔ حضرت حبیب سخت زخمی ہوئے۔ بدیل بن حریم نے سرقلم کردیا۔ امام قریب آئے اور فرمایا ’’للہ درک یا حبیب کنت فاضلا تختم القرآن فی لیلۃ واحدۃ‘‘ (یعنی اے حبیب آپ ایسے فاضل تھے جو ایک رات میں پورا قرآن تلاوت کرلیا کرتے تھے)۔    (اسمائے شرکائے ۔۔۔

مزید