سیدنا حاتم اصم بلخی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
اسمِ گرامی:آپ کا نام حاتم بن اسمٰعیل تھا۔کنیت:ابو عبد الرحمٰن تھی۔حاتم اصم(بہرہ) کے نام سے مشہور ہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ نے تمام مروجہ علوم شفیق بلخی رحمۃ اللہ علیہ اور اصحابِ امام ابو یوسف سے حاصل کیے۔
بیعت وخلافت: آپ نے بیعت اپنے استاذ شفیق بلخی علیہ الرحم ۔۔۔۔
سیدنا حاتم اصم بلخی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
اسمِ گرامی:آپ کا نام حاتم بن اسمٰعیل تھا۔کنیت:ابو عبد الرحمٰن تھی۔حاتم اصم(بہرہ) کے نام سے مشہور ہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ نے تمام مروجہ علوم شفیق بلخی رحمۃ اللہ علیہ اور اصحابِ امام ابو یوسف سے حاصل کیے۔
بیعت وخلافت: آپ نے بیعت اپنے استاذ شفیق بلخی علیہ الرحمہ کے دستِ حق پرست پر کی اور استاذ نے ہی آپ کو خلافت بھی عطافرمائی۔
سیرت وخصائص:سیدنا حاتم اصم بلخی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ مشائخِ بلخ میں سے زاہدِ زمانہ، عابدِ یگانہ، معرض عن الدنیا و مقبل عقبیٰ، ریاضت وورع وصدق واحتیاط میں بے بدل تھے، حتٰی کےآپ کےحق میں شیخ جنید فرماتے تھے: کہ آپ ہمارے زمانہ کے" صدیق"(یہ ایک ولایت کادرجہ ہے) ہیں ۔آپ امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے متبعین میں سے تھے ۔آپ کا قول ہے:"کہ جو شخص بغیر فقہ کے عبادت کرے وہ مثل خراس (یہ ایک پتھر ہوتاہے،پہلے وقت میں آٹا پیستے تھے،اور گدھا اس کے ارد گھومتا رہتا ہے)کے گدھے کے ہے۔ تشددِ نفس اور دقائقِ مکر نفس میں آپ کے کلمات عجیب ہیں اور تصانیف معتبر رکھتے ہیں ۔
اصم کی وجہ تسمیہ:آپ اصل میں بہرے نہیں تھے بلکہ اس لیے اصم سے ملقب ہوئے تھے کہ ایک روز ایک عورت آپ سےمسئلہ پوچھنے آئی تھی ،اتفاقاً اس سے ہوا خارج ہو گئی جس سے وہ نہایت شرمسار ہوئی ۔آپ نے بایں خیال کہ یہ جان لے کہ انہوں نے آواز نہیں سنی ، اس سے فرمایا کہ اونچابولو، اُس عورت نے خیال کیا کہ یہ بہرے ہیں اور انہوں نے میری خارج ہونے والی ہوا کی آواز کو نہیں سُنا ،خوش ہوگئی اور آپ پریہ نام(اصم: یعنی بہرہ) غالب آگیا۔آپ علیہ الرحمہ ہر وقت یادِ الٰہی میں مستغرق رہتے۔آپ لوگوں کی طرف سے آنے والی اذیت پر صبر کرتے لیکن کبھی بھی انتقامی کروائی نہیں کرتے تھے۔
وصال:آپ کی وفات2 محرم الحرام 237ھ/بمطابق جولائی 851 ء میں ہوئی۔
ماخز ومراجع:حدائق الحنفیہ